پریذیڈنٹ ٹرافی بیٹسمین تاحال صلاحیتوں کے جوہر دکھانے میں ناکام
پریذیڈنٹ ٹرافی ٹورنامنٹ میں بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔
پریذیڈنٹ ٹرافی میں تاحال بیٹسمین صلاحیتوں کے جوہر دکھانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔
اب تک کھیلے گئے میچز میں ٹیمیں 26 بار 150 سے بھی کم اسکور پر آئوٹ ہوئیں، صرف 11 بیٹسمین 40 سے زائد کی اوسط سے رنز بنانے میں کامیاب ہوئے، ٹاپ بولرز میں سے بیشتر نے 20 سے بھی کم رنز کی اوسط سے وکٹیں حاصل کیں۔ تفصیلات کے مطابق بیٹسمینوں کی کارکردگی پاکستان کرکٹ کا دیرینہ مسئلہ رہی ہے۔
گرین شرٹس نے کئی بار جیتی بازی بیٹنگ میں غیر ذمہ دارانہ کھیل کی وجہ سے گنوائی، ڈومیسٹک مقابلوں کی پرفارمنس کے بل بوتے پر ہی کھلاڑی قومی کرکٹ ٹیم میں شمولیت کے اُمیدوار بنتے ہیں، مایوسی کی بات یہ ہے کہ پریذیڈنٹ ٹرافی ٹورنامنٹ میں بھی بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے، ایونٹ اختتامی مراحل میں داخل ہو چکا مگر کئی نامی گرامی بیٹسمینوں سمیت کرکٹرز وکٹ پر زیادہ سے زیادہ قیام کا سبق بھولتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، 4 بار تو ٹیمیں 100 کا ہندسہ بھی عبور نہ کر پائیں، سوئی گیس کی ٹیم نے یو بی ایل کو 74 اور کے آر ایل کو 84 پر ڈھیر کیا، زرعی ترقیاتی بینک کو بھی 99 سے آگے نہ بڑھنے دیا۔
واپڈا کیخلاف بھی یو بی ایل کی اننگز 91 تک محدود رہی، مجموعی طور پر مختلف ٹیمیں 26 بار 150 اور 49 مرتبہ 200 کا ہندسہ عبور کرنے میں ناکام رہیں، صرف 3 بار ٹیموں نے 400 سے زائد رنز اسکور بورڈ کی زینت بنائے، کے آر ایل نے زرعی ترقیاتی بینک کیخلاف 496 رنز جوڑے' سوئی گیس نے یو بی ایل کے مقابل 5 وکٹ پر 455 رنز بنا کر اننگز ڈیکلیئرڈکی، نیشنل بینک نے پی آئی اے کیخلاف 428 رنز کا مجموعہ تشکیل دیا،24 مرتبہ 300 جبکہ 23 بار مختلف ٹیموں نے 250 سے زائد رنز اسکور بورڈ کی زینت بنائے۔ یو بی ایل اور واپڈا کے میچ کی چاروں اننگز میں مجموعی طور پر 533 رنز بنے۔
حبیب بینک اور زرعی ترقیاتی بینک کے مقابلے کا مجموعہ 551 رہا' نیشنل بینک اور واپڈا 563' اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک 577' یو بی ایل اور نیشنل بینک کا میچ 585 رنز تک محدود رہے۔ زیادہ تر لوا سکورنگ میچوں میں صرف 11 بیٹسمین 40 سے زائد کی اوسط سے رنز بنا پائے۔ ٹاپ پرفارمرز میں شامل حارث سہیل نے 3 سنچریوں اور 2 نصف سنچریوں سمیت 130.25 کی ایوریج سے 521 رنز بنائے، علی وقاص ایک تھری فگر اننگز اور 4 ففٹیز کے ساتھ 54.36 کی اوسط سے 598 رنز کے ساتھ نمایاں ہیں، شعیب احمد نے 2 سنچریوں اور ایک نصف سنچری سمیت 52.30 کی اوسط سے 523 رنز اپنے نام کے آگے درج کرائے۔
قومی ٹوئنٹی 20 کپتان محمد حفیظ نے 51.11 کی اوسط سے 460 رنز جوڑے جس میں ایک سنچری اور 2 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ عمران فرحت 47.18، یونس خان 47.00، فواد عالم 44.58، شعیب ملک 44، شعیب مقصود 41.69، کامران حسین 41.00 کی ایوریج سے رنز بنانے میں کامیاب ہوئے، دیگر تمام میں سے صرف 17 کی اوسط 30 اور 40 کے درمیان ہے۔ ٹاپ اسکوررز کی فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود عابد علی نے ایک سنچری اور 2 نصف سنچریوں سمیت 34.18 کی ایوریج سے 547 رنز بنائے ہیں، ناصر جمشید نے ایک سنچری اور ایک نصف سنچری کی بدولت 35.81 کی اوسط سے 394 رنز اسکور کیے، مصباح الحق کی ایوریج 34.50 فی اننگز رہی جس میں 2 تھری فگر اننگز بھی شامل تھیں۔
30 سے زائد اوسط رکھنے والے دیگر بیٹسمینوں میں طاہر خان' رمیز عزیز' سرفراز احمد' امین الرحمان' بازید خان' زوہیب خان' قیصر عباس' نیئر عباس' عظیم گھمن' فرخ شہزاد' محتشم علی' نعمان علی' شان مسعود اور سعید انور شامل ہیں۔ دوسری طرف بولرز کی کارکردگی شاندار نظر آتی ہے، ایونٹ میں سرفہرست ذوالفقار بابر نے 14.51 کی اوسط سے 56 وکٹیں حاصل کیں، دوسرے نمبر پر موجود احسان عادل نے 53 شکار کرنے کیلیے 15.41 کی ایوریج سے رنز دیے۔
تیسری پوزیشن پر عمران خان کا قبضہ ہے جنھوں نے 16.78 کی اوسط سے 46 کو پویلین بھیجا، اعزاز چیمہ نے 42 وکٹوں کیلیے 17.92 کی ایوریج سے رنز دیے، سمیع اللہ نیازی 16.46 کی اوسط سے 41 وکٹیں لے اڑے، تنویر احمد نے 19.26 کی ایوریج سے 38، اعظم حسین نے 15.16 رنز کی اوسط سے36پلیئرز کو کریز چھوڑنے پر مجبور کیا، جنید خان 17.11 کی اوسط سے 35 وکٹیں اپنے نام کے آگے درج کرانے میں کامیاب ہوئے، یاسر شاہ' فہد مسعود' سعید اجمل' کاشف صدیق' سہیل تنویر' عمید آصف' آغا صابر' اظہر عطاری' عمر گل' محمد حفیظ' علی خان' یاسر علی' احمد شہزاد سمیت 28 بولرز ایسے ہیں جنھوں نے 20 سے کم کی اوسط سے رنز دیتے ہوئے وکٹیں حاصل کیں۔
وہاب ریاض نے 30 وکٹوں کیلیے 22.73 کی ایوریج سے رنز دیے، محمد خلیل نے 24.8 کی اوسط سے 35، نجف شاہ 21.14 کی ایوریج سے 34 جبکہ اسد علی 20.69 کی اوسط سے 32 شکار کرنے میں کامیاب ہوئے۔
اب تک کھیلے گئے میچز میں ٹیمیں 26 بار 150 سے بھی کم اسکور پر آئوٹ ہوئیں، صرف 11 بیٹسمین 40 سے زائد کی اوسط سے رنز بنانے میں کامیاب ہوئے، ٹاپ بولرز میں سے بیشتر نے 20 سے بھی کم رنز کی اوسط سے وکٹیں حاصل کیں۔ تفصیلات کے مطابق بیٹسمینوں کی کارکردگی پاکستان کرکٹ کا دیرینہ مسئلہ رہی ہے۔
گرین شرٹس نے کئی بار جیتی بازی بیٹنگ میں غیر ذمہ دارانہ کھیل کی وجہ سے گنوائی، ڈومیسٹک مقابلوں کی پرفارمنس کے بل بوتے پر ہی کھلاڑی قومی کرکٹ ٹیم میں شمولیت کے اُمیدوار بنتے ہیں، مایوسی کی بات یہ ہے کہ پریذیڈنٹ ٹرافی ٹورنامنٹ میں بھی بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے، ایونٹ اختتامی مراحل میں داخل ہو چکا مگر کئی نامی گرامی بیٹسمینوں سمیت کرکٹرز وکٹ پر زیادہ سے زیادہ قیام کا سبق بھولتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، 4 بار تو ٹیمیں 100 کا ہندسہ بھی عبور نہ کر پائیں، سوئی گیس کی ٹیم نے یو بی ایل کو 74 اور کے آر ایل کو 84 پر ڈھیر کیا، زرعی ترقیاتی بینک کو بھی 99 سے آگے نہ بڑھنے دیا۔
واپڈا کیخلاف بھی یو بی ایل کی اننگز 91 تک محدود رہی، مجموعی طور پر مختلف ٹیمیں 26 بار 150 اور 49 مرتبہ 200 کا ہندسہ عبور کرنے میں ناکام رہیں، صرف 3 بار ٹیموں نے 400 سے زائد رنز اسکور بورڈ کی زینت بنائے، کے آر ایل نے زرعی ترقیاتی بینک کیخلاف 496 رنز جوڑے' سوئی گیس نے یو بی ایل کے مقابل 5 وکٹ پر 455 رنز بنا کر اننگز ڈیکلیئرڈکی، نیشنل بینک نے پی آئی اے کیخلاف 428 رنز کا مجموعہ تشکیل دیا،24 مرتبہ 300 جبکہ 23 بار مختلف ٹیموں نے 250 سے زائد رنز اسکور بورڈ کی زینت بنائے۔ یو بی ایل اور واپڈا کے میچ کی چاروں اننگز میں مجموعی طور پر 533 رنز بنے۔
حبیب بینک اور زرعی ترقیاتی بینک کے مقابلے کا مجموعہ 551 رہا' نیشنل بینک اور واپڈا 563' اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک 577' یو بی ایل اور نیشنل بینک کا میچ 585 رنز تک محدود رہے۔ زیادہ تر لوا سکورنگ میچوں میں صرف 11 بیٹسمین 40 سے زائد کی اوسط سے رنز بنا پائے۔ ٹاپ پرفارمرز میں شامل حارث سہیل نے 3 سنچریوں اور 2 نصف سنچریوں سمیت 130.25 کی ایوریج سے 521 رنز بنائے، علی وقاص ایک تھری فگر اننگز اور 4 ففٹیز کے ساتھ 54.36 کی اوسط سے 598 رنز کے ساتھ نمایاں ہیں، شعیب احمد نے 2 سنچریوں اور ایک نصف سنچری سمیت 52.30 کی اوسط سے 523 رنز اپنے نام کے آگے درج کرائے۔
قومی ٹوئنٹی 20 کپتان محمد حفیظ نے 51.11 کی اوسط سے 460 رنز جوڑے جس میں ایک سنچری اور 2 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ عمران فرحت 47.18، یونس خان 47.00، فواد عالم 44.58، شعیب ملک 44، شعیب مقصود 41.69، کامران حسین 41.00 کی ایوریج سے رنز بنانے میں کامیاب ہوئے، دیگر تمام میں سے صرف 17 کی اوسط 30 اور 40 کے درمیان ہے۔ ٹاپ اسکوررز کی فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود عابد علی نے ایک سنچری اور 2 نصف سنچریوں سمیت 34.18 کی ایوریج سے 547 رنز بنائے ہیں، ناصر جمشید نے ایک سنچری اور ایک نصف سنچری کی بدولت 35.81 کی اوسط سے 394 رنز اسکور کیے، مصباح الحق کی ایوریج 34.50 فی اننگز رہی جس میں 2 تھری فگر اننگز بھی شامل تھیں۔
30 سے زائد اوسط رکھنے والے دیگر بیٹسمینوں میں طاہر خان' رمیز عزیز' سرفراز احمد' امین الرحمان' بازید خان' زوہیب خان' قیصر عباس' نیئر عباس' عظیم گھمن' فرخ شہزاد' محتشم علی' نعمان علی' شان مسعود اور سعید انور شامل ہیں۔ دوسری طرف بولرز کی کارکردگی شاندار نظر آتی ہے، ایونٹ میں سرفہرست ذوالفقار بابر نے 14.51 کی اوسط سے 56 وکٹیں حاصل کیں، دوسرے نمبر پر موجود احسان عادل نے 53 شکار کرنے کیلیے 15.41 کی ایوریج سے رنز دیے۔
تیسری پوزیشن پر عمران خان کا قبضہ ہے جنھوں نے 16.78 کی اوسط سے 46 کو پویلین بھیجا، اعزاز چیمہ نے 42 وکٹوں کیلیے 17.92 کی ایوریج سے رنز دیے، سمیع اللہ نیازی 16.46 کی اوسط سے 41 وکٹیں لے اڑے، تنویر احمد نے 19.26 کی ایوریج سے 38، اعظم حسین نے 15.16 رنز کی اوسط سے36پلیئرز کو کریز چھوڑنے پر مجبور کیا، جنید خان 17.11 کی اوسط سے 35 وکٹیں اپنے نام کے آگے درج کرانے میں کامیاب ہوئے، یاسر شاہ' فہد مسعود' سعید اجمل' کاشف صدیق' سہیل تنویر' عمید آصف' آغا صابر' اظہر عطاری' عمر گل' محمد حفیظ' علی خان' یاسر علی' احمد شہزاد سمیت 28 بولرز ایسے ہیں جنھوں نے 20 سے کم کی اوسط سے رنز دیتے ہوئے وکٹیں حاصل کیں۔
وہاب ریاض نے 30 وکٹوں کیلیے 22.73 کی ایوریج سے رنز دیے، محمد خلیل نے 24.8 کی اوسط سے 35، نجف شاہ 21.14 کی ایوریج سے 34 جبکہ اسد علی 20.69 کی اوسط سے 32 شکار کرنے میں کامیاب ہوئے۔