یورپ میں غیر یقینی صورتحال برطانیہ کے لاکھوں شہریوں کا دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ

برسلز میں غم و غصے کی کیفیت، برطانیہ علیحدگی کیلیے مذاکرات جلد شروع کر دے، یورپی یونین


AFP June 26, 2016
برسلز میں غم و غصے کی کیفیت، برطانیہ علیحدگی کیلیے مذاکرات جلد شروع کر دے، یورپی یونین۔ فوٹو: فائل

KARACHI: یورپی یونین نے برطانیہ سے کہا ہے کہ وہ علیحدگی کیلیے مذاکرات جلد شروع کر دے، ادھر برطانیہ میں لاکھوں افراد نے دوبارہ ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کر دیا جبکہ یورپی یونین کے برطانوی کمشنر مستعفی ہو گئے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق یورپ میں غیر یقینی کی صورت حال ہے، برسلز میں غم و غصے کی کیفیت ہے اور یورپ بھر کی حکومتیں ڈری ہوئی ہیں، انھیں بھی اپنے ملکوں میں ووٹروں کی جانب سے اسی قسم کے سوالات کا سامنا ہے جو برطانوی ریفرنڈم میں سامنے آئے ہیں، ادھر وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پر یورپی یونین سے 'طلاق' کے عمل کو تیز کرنے کا دباؤ ہے، برطانیہ کے بغیر یورپی یونین کے رہنماؤں کا پہلا اجلاس بدھ کو منعقد ہو رہا ہے اور یورپی یونین نے برطانیہ سے کہا ہے کہ وہ الگ ہونے کیلیے مذاکرات جلد شروع کر دے۔

جرمن ٹی وی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ یہ باہمی رضا مندی سے ہونے والی طلاق نہیں لیکن یہ بہت مضبوط پیار محبت بھی نہیں، برطانیہ کے لوگوں نے کل یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے ان کی علیحدگی پر بات چیت کیلیے اکتوبر تک انتظار کرنے کا کوئی مطلب نہیں، میں فوراً ہی اسے شروع کرنا چاہوں گا، جنکر نے کہا کہ اب برطانیہ کیلیے یہ فیصلہ کرنا ضروری ہوگیا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ کس قسم کے تعلقات رکھنا چاہتا ہے کیونکہ برطانیہ یہ نہیں کر سکتا کہ اپنی مرضی کی چیزوں میں تو شامل ہو اور باقی کو چھوڑ دے، اس معاملے میں اپنی مرضی چلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ جو نکل گیا وہ نکل گیا۔

اب جو کام کرنے کا ہے وہ اس طلاق کو صاف ستھرے طریقے سے مکمل کرنا ہے کیونکہ شہریوں اور کاروباری دنیا کو اس فیصلے کی قانونی حیثیت معلوم ہونی چاہیے، انھوں نے زور دے کر کہا کہ یونین کے بقیہ ممالک ساتھ جاری رکھیں گے، بعدازاں یورپی یونین کے 6 بانی رکن ممالک کے سرکردہ نمائندوں نے ہفتے کے روز جرمن دارالحکومت برلن میں ملاقات کی، برطانیہ کے یونین سے علیحدہ ہونے کے فیصلے کے بعد یہ اپنی نوعیت کی پہلی باضابطہ ملاقات تھی ادھر برطانیہ میں لاکھوں افراد نے دوبارہ ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے آن لائن پٹیشن مہم شروع کر دی ہے جس میں پر اب تک 10 لاکھ سے زیادہ افراد دستخط کر چکے ہیں، اس پٹیشن پر اب پارلیمان کے اراکین بحث کریں گے کیونکہ برطانوی پارلیمانی روایات کے مطابق اگر کسی پٹیشن پر ایک لاکھ سے زیادہ افراد دستخط کریں تو پارلیمنٹ میں اس پر غور کیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں