ارتھ کویک النیس جاپانی شہری عجیب و غریب مرض میں مبتلا
زلزلے کے خوف سے چلتے پھرتے گر پڑتے ہیں
جاپان میں زلزلے بہ کثرت آتے ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیائی ملک فالٹ لائن پر واقع ہے جس کے باعث اس کی سرزمین ہر کچھ عرصے کے بعد لرزنے لگ جاتی ہے۔ جاپان میں زیادہ تر کم شدت کے زلزلے آتے ہیں مگر بعض اوقات ان کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ دھرتی لرز اٹھتی ہے۔ اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلتی ہے۔ املاک کے ساتھ ساتھ انسانی جانیں بھی اس تباہی کی نذر ہوجاتی ہیں۔
جاپان میں حالیہ شدید زلزلہ دو ماہ قبل آیا تھا۔ دراصل یہ یکے بعد دیگرے آنے والے دو زلزلے تھے۔ کوناموٹو شہر میں آنے والے پہلے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر7.3 ریکارڈ کی گئی تھی۔ ابھی لوگ اس زلزلے سے ہونے والی تباہی پر آہ و بکا کررہے تھے کہ زلزلے کے دوسرے جھٹکے نے انھیں آلیا۔ ریکٹر اسکیل دوسرے زلزلے کی شدت 6.4 ظاہر کررہا تھا۔ متواتر زلزلوں کی زد میں رہنے کی وجہ سے جاپان جیسے ترقی یافتہ ملک میں نقصانات سے بچنے کے لیے متعدد اقدامات اور احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں، اس کے باوجود وہاں زمین کا تھرتھرا اٹھنا تباہی پھیلاتا ہے۔ حالیہ زلزلوں کے نتیجے میں کوناموٹو میں پچاس سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے جب کہ بڑی تعداد میں مکانات، عمارتیں، پُل، اور سڑکیں تباہ ہوئیں۔
زلزلوں کو دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے مگر اس سے پھیلنے والی تباہی کے اثرات ہنوز شہر میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہ اثرات مادّی کے ساتھ ساتھ نفسیاتی بھی ہیں۔ زلزلے کے بعد کوموٹو میں سیکڑوں افراد ایک عجیب و غریب مرض کا شکار ہوگئے ہیں۔ چلتے چلتے یہ لوگ اچانک لڑکھڑا کر گرجاتے ہیں۔ اب تک تین سو کے قریب افراد میں اس مرض کی تشخیص ہوچکی ہے جسے مقامی زبان میں '' جی شن۔ یوئی'' کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے'' زلزلے سے پیدا ہونے والا نشہ!''۔ انگریزی میں اسے earthquake sickness کہا جاتا ہے۔ اس مرض کا شکار یوں چلتے پھرتے اچانک یوں محسوس کرتا ہے جیسے قدموں تلے زمین سرک رہی ہے، اور زلزلہ آرہا ہے۔ یہ محسوس کرنے کے فوری بعد توازن بگڑنے سے وہ زمین پر گر پڑتا ہے۔
ٹرین میں طویل سفر کرکے لوٹنے والے مسافروں کے ساتھ بھی بعض اوقات کچھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ گھر میں بستر پر آرام کرتے ہوئے انھیں یوں محسوس ہونے لگتا ہے جیسے ٹرین کی برتھ کی طرح پلنگ یا بیڈ ہل رہا ہے۔
جاپان میں حالیہ شدید زلزلہ دو ماہ قبل آیا تھا۔ دراصل یہ یکے بعد دیگرے آنے والے دو زلزلے تھے۔ کوناموٹو شہر میں آنے والے پہلے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر7.3 ریکارڈ کی گئی تھی۔ ابھی لوگ اس زلزلے سے ہونے والی تباہی پر آہ و بکا کررہے تھے کہ زلزلے کے دوسرے جھٹکے نے انھیں آلیا۔ ریکٹر اسکیل دوسرے زلزلے کی شدت 6.4 ظاہر کررہا تھا۔ متواتر زلزلوں کی زد میں رہنے کی وجہ سے جاپان جیسے ترقی یافتہ ملک میں نقصانات سے بچنے کے لیے متعدد اقدامات اور احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں، اس کے باوجود وہاں زمین کا تھرتھرا اٹھنا تباہی پھیلاتا ہے۔ حالیہ زلزلوں کے نتیجے میں کوناموٹو میں پچاس سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے جب کہ بڑی تعداد میں مکانات، عمارتیں، پُل، اور سڑکیں تباہ ہوئیں۔
زلزلوں کو دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے مگر اس سے پھیلنے والی تباہی کے اثرات ہنوز شہر میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہ اثرات مادّی کے ساتھ ساتھ نفسیاتی بھی ہیں۔ زلزلے کے بعد کوموٹو میں سیکڑوں افراد ایک عجیب و غریب مرض کا شکار ہوگئے ہیں۔ چلتے چلتے یہ لوگ اچانک لڑکھڑا کر گرجاتے ہیں۔ اب تک تین سو کے قریب افراد میں اس مرض کی تشخیص ہوچکی ہے جسے مقامی زبان میں '' جی شن۔ یوئی'' کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے'' زلزلے سے پیدا ہونے والا نشہ!''۔ انگریزی میں اسے earthquake sickness کہا جاتا ہے۔ اس مرض کا شکار یوں چلتے پھرتے اچانک یوں محسوس کرتا ہے جیسے قدموں تلے زمین سرک رہی ہے، اور زلزلہ آرہا ہے۔ یہ محسوس کرنے کے فوری بعد توازن بگڑنے سے وہ زمین پر گر پڑتا ہے۔
ٹرین میں طویل سفر کرکے لوٹنے والے مسافروں کے ساتھ بھی بعض اوقات کچھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ گھر میں بستر پر آرام کرتے ہوئے انھیں یوں محسوس ہونے لگتا ہے جیسے ٹرین کی برتھ کی طرح پلنگ یا بیڈ ہل رہا ہے۔