گڈ گورننس آئی سی سی کوپھر وولف رپورٹ یاد آگئی
ورکنگ گروپ کا4 سال پرانی سفارشات پرغور،سالانہ کانفرنس میں بحث متوقع
چیئرمین ششانک منوہر کی صدارت میں ورکنگ گروپ نے 4 سال پرانی سفارشات پر پھر سے غور شروع کردیا، رواں ہفتے آئی سی سی سالانہ کانفرنس میں اس حوالے سے بحث متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے چند برس قبل گورننس اسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلیے وولف کمیشن قائم کیا تھا،اس نے دیگر اسپورٹس باڈیز کے طریقہ کار کا جائزہ لینے اور سوچ بچار کے بعد آئی سی سی کو ایک حقیقی پروفیشنل اسپورٹس باڈی بنانے کیلیے سفارشات پیش کی تھیں، مگر اس وقت دولت اور طاقت کی لالچ میں مبتلا این سری نواسن نے آئی سی سی پر قبضہ کرکے وولف کمیشن کی سفارشات کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا، صرف اس میں ایک چیز پر عمل کرتے ہوئے وہ خود چیئرمین بن گئے اور صدر کے عہدے کو شوپیس بنا دیا۔
اب بھارت ہی سے تعلق رکھنے والے ششانک منوہر آئی سی سی کے پہلے غیرجانبدار چیئرمین بن چکے اور گورننگ باڈی کی گورننس میں بہتری کیلیے بظاہرہ سنجیدہ کوششوں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں، ان کی صدارت میں پانچ رکنی ورکنگ گروپ نے وولف سفارشات کا پھر سے جائزہ لیا جس پر اب سالانہ کانفرنس میں مزید بحث ہوسکتی ہے۔
وولف رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آئی سی سی کو ممبرزکلب سے ایک حقیقی انٹرنیشنل گورننگ باڈی میں تبدیل کیا جائے، ممبرشپ ایسی ہونی چاہیے جس میں ایسوسی ایٹ ممالک آگے چل کر فل ممبر بن سکیں، ایسوسی ایٹ اور ایفیلیٹ ممالک کا آپس میں انضمام کرنا چاہیے، فل ممبر شپ ٹیسٹ کھیلنے سے مشروط نہ ہو، آئی سی سی بورڈ چار ڈائریکٹر فل ممبرز، دو ایسوسی ایٹ ممبرز کے نمائندے، تین غیرجانبدار ڈائریکٹرز، دوکسی دوسرے کھیل یا شعبے سے تعلق رکھنے والے ڈائریکٹرز، کونسل کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو پر مشتمل ہونا چاہیے۔رواں ہفتے آئی سی سی بورڈ سے کہا جائے گا کہ وہ وولف سفارشات پر غور کرے اور ان پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنی رائے پیش کریں۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے چند برس قبل گورننس اسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلیے وولف کمیشن قائم کیا تھا،اس نے دیگر اسپورٹس باڈیز کے طریقہ کار کا جائزہ لینے اور سوچ بچار کے بعد آئی سی سی کو ایک حقیقی پروفیشنل اسپورٹس باڈی بنانے کیلیے سفارشات پیش کی تھیں، مگر اس وقت دولت اور طاقت کی لالچ میں مبتلا این سری نواسن نے آئی سی سی پر قبضہ کرکے وولف کمیشن کی سفارشات کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا، صرف اس میں ایک چیز پر عمل کرتے ہوئے وہ خود چیئرمین بن گئے اور صدر کے عہدے کو شوپیس بنا دیا۔
اب بھارت ہی سے تعلق رکھنے والے ششانک منوہر آئی سی سی کے پہلے غیرجانبدار چیئرمین بن چکے اور گورننگ باڈی کی گورننس میں بہتری کیلیے بظاہرہ سنجیدہ کوششوں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں، ان کی صدارت میں پانچ رکنی ورکنگ گروپ نے وولف سفارشات کا پھر سے جائزہ لیا جس پر اب سالانہ کانفرنس میں مزید بحث ہوسکتی ہے۔
وولف رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آئی سی سی کو ممبرزکلب سے ایک حقیقی انٹرنیشنل گورننگ باڈی میں تبدیل کیا جائے، ممبرشپ ایسی ہونی چاہیے جس میں ایسوسی ایٹ ممالک آگے چل کر فل ممبر بن سکیں، ایسوسی ایٹ اور ایفیلیٹ ممالک کا آپس میں انضمام کرنا چاہیے، فل ممبر شپ ٹیسٹ کھیلنے سے مشروط نہ ہو، آئی سی سی بورڈ چار ڈائریکٹر فل ممبرز، دو ایسوسی ایٹ ممبرز کے نمائندے، تین غیرجانبدار ڈائریکٹرز، دوکسی دوسرے کھیل یا شعبے سے تعلق رکھنے والے ڈائریکٹرز، کونسل کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو پر مشتمل ہونا چاہیے۔رواں ہفتے آئی سی سی بورڈ سے کہا جائے گا کہ وہ وولف سفارشات پر غور کرے اور ان پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنی رائے پیش کریں۔