ایشیئن ٹائیگر کا خواب
موجودہ حکومت کے قیام سے قبل وطن عزیز کی معیشت کی جو حالت تھی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں
موجودہ حکومت کے قیام سے قبل وطن عزیز کی معیشت کی جو حالت تھی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ بعض حلقوں کی جانب سے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات بھی ظاہرکیے جا رہے تھے۔ زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر تھے اور ملک جو پہلے ہی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا تھا اسے مزید قرضے لے کر چلایا جا رہا تھا۔ وزیر اعظم محمد نوازشریف کی سیاسی بصیرت اور تدبر کی بدولت موجودہ حکومت نے معیشت کی بہتری کا عزم کیا اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم نے ایسی شاندار پالیسیاں بنائیں کہ دنیا حیران رہ گئی۔
اگر پاکستان کی سرحدوں کی صورتحال، پانامہ لیکس کے شوشے سے پیدا شدہ بحران، اندرون ملک پیدا کیے گئے بعض اندیشوں اور اپوزیشن کے بے ڈھنگے دھرنے و احتجاج کے باوجود پاکستان کی معیشت کے مثبت اشاروں کا سلسلہ جاری رہا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ دنیا کے 22 ادارے پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام کا پہلے ہی اعتراف کر چکے ہیں اور اب ہم پاکستانیوں کے لیے ایک ہم خوشخبری یہ ہے کہ پاکستان کو ایک بار پھر ابھرتی ہوئی معیشتوں کے انڈیکس میں شامل کر لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک معاشی استحکام کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ پاکستان کی خودمختاری، خوشحالی اور ترقی کی راہ ہموار ہو چکی ہے۔ پاکستان کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شمولیت بلاشبہ ایک سنہرا اور تاریخی موقع ہے۔ انھوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو پیشکش کی کہ وہ میثاق معیشت پر متفق ہو جائیں تو معاشی ترقی کے اہداف کا حصول مشکل نہیں رہے گا اور آئی ایم ایف کا قرض پروگرام ختم ہونے کے بعد ملک کو اس پروگرام کی مزید ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ حکومتی ماہرین معیشت کے اعداد و شمار اور عالمی اداروں کے اشاریوں کی بنیاد یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستان معاشی میدان میں ترقی کر رہا ہے اور اس کی زوال پذیر معیشت میں تیزی سے بہتری کے آثار نمودار ہو رہے ہیں۔
ان حقائق کا تازہ ترین اعتراف مالیاتی خدمات فراہم کرنے والے عالمی ادارے مورگن اسٹینلے کیپیٹل انٹرنیشنل کی جانب سے کیا گیا ہے۔ اس ادارے نے ایک بار پھر پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشت کے حامل ملکوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ اس پیش رفت پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 1042 پوائنٹ اضافے کے ساتھ 3 ہزار 559 پوائنٹس کی سطح پر بند ہونا ایک ریکارڈ ہے۔ وزارت خارجہ اور معاشی ماہرین کے ان اعداد و شمار پر کوئی شک و شبہ نہیں کہ اس ماہ کے آخر تک ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ زرمبادلہ کے ذخائر 22 ارب ڈالر کی سطح سے اوپر چلے جائیں گے۔
موجودہ حکومت کی اس کارکردگی کو جتنا سراہا جائے وہ کم ہے کہ 3 سال پہلے زرمبادلہ کے ذخائر 6 ارب ڈالرکی سطح پر آ گئے تھے اور ملک کو ادائیگی کے ضمن میں مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ اس مشکل صورتحال پر مختصر مدت میں قابو پانا موجودہ حکومت اور اس کی معاشی ٹیم کی شاندار کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بلاشبہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے اسٹاک ایکسچینج کو پاکستان ایکسچینج میں مدغم کرنا بھی اہم پیشرفت ہے لیکن اس سے بڑی خبر یہ ہے کہ آنے والے وقتوں میں پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات مل جائے گی کیونکہ لگ یہ رہا ہے کہ ماہ رواں میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری جائزہ مشن ہو گا۔ اس سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پروگرام کی مزید ضرورت نہیں رہے گی۔
اس امر میں دو رائے نہیں ہو سکتیں کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کو ایسی معاشی پالیسیاں دیں جن کی بدولت نہ صرف 3 سال کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر آ گئے بلکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت بھی مستحکم رہی۔ شرح نمو میں خاطر خواہ اضافہ ہوا اور غربت و مالیاتی خسارے میں کمی آئی۔ مجموعی طور پر ترقی کا پہیہ مستحکم معیشت کی جانب رواں دواں ہوا تو پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشت کا اعزاز بھی حاصل ہو گیا۔
ایم جنگ مارکیٹ انڈیکس میں شمولیت کے پاکستان کو کئی فوائد حاصل ہوں گے جن میں پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج مارکیٹ میں تیزی کا رجحان، غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار فضا اور پالیسیاں، پاکستان اسٹاک ایکسچینج انڈیکس میں 2.8 فیصد اضافے کا نیا ریکارڈ، عالمی سطح پر پاکستان میں سرمایہ کاری پر اعتماد کا اظہار، تیل، فرٹیلائزر اور بینکنگ اسٹاکس میں شاندار سرمایہ کاری اور اسٹاک مارکیٹ 1,234 پوائنٹ اضافے کے ساتھ 38,751 پر بند ہونا جیسے شاندار فوائد شامل ہیں۔ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیر اعظم محمد نوازشریف نے پاکستان کو ایم جنگ مارکیٹ کا درجہ حاصل کرنے پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مبارکباد دی ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ ایم جنگ مارکیٹ کا درجہ ٹھوس پالیسیوں کا مظہر ہے۔ تمام اہم اقتصادی اشاریے تاریخی بہتری کی طرف جارہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ موثر اقتصادی پالیسیوں اور مالی نظم و ضبط پاکستان کو ایم جنگ مارکیٹ کا درجہ حاصل ہوا ہے اور پاکستان ابھرتی ہوئی معیشت کا درجہ حاصل ہونا بلاشبہ موجودہ حکومت کی اقتصادی ٹیم کی انتہک محنت کا ثمر ہے اور ہماری ٹیم نے دن رات محنت کرکے پاکستان کو یہ مقام دلایا ہے۔ وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں اور افراطِ زر کی شرح کم ترین سطح پر ہے اور پاکستان 5 فیصد شرح نمو حاصل کرنے کے راستے پہ گامزن ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نہ صرف صدر اور وزیر اعظم کی مبارکباد کے مستحق ہیں بلکہ میں انھیں پوری قوم کی جانب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ 3 سال کے عرصے میں ایک زوال پذیر معیشت کو ابھرتی ہوئی معیشت میں تبدیل کرنا ان کا قابل تحسین کارنامہ ہے۔
توقع کی جانی چاہیے کہ آیندہ دنوں میں پاکستان کی معیشت اس قدر بہتر ہوجائے گی کہ ملک سے غربت، بے روزگاری اور جہالت کے خاتمے میں خاطر خواہ کمی دکھائی دے گی۔ طبی سہولتوں میں مزید اضافہ ہوگا اور ایک عام آدمی کی تکلیف دہ زندگی کے مسائل بتدریج کم ہوتے ہوئے دکھائی دیں گے۔ میں یہاں یہ بھی واضح کردوں گا کہ پاکستان نے 8 سال بعد ابھرتی ہوئی معیشت کا اعزاز دوبارہ حاصل کیا ہے۔ 2008 ء میں ہم اس سے محروم ہو گئے تھے۔
گزشتہ کالموں اس امر کی جانب اشارہ کرتا رہا ہوں کہ وزیر اعظم محمد نوازشریف پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانا چاہتے ہیں۔ اس خواب کی تعبیر کے لیے وہ اور ان کی ٹیم غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ آپ موجودہ پیشرفت کو وزیر اعظم کے اس خواب کی تکمیل کے لیے پہلا قدم قرار دے سکتے ہیں۔