انسانی بال جتنے باریک کیمرے کی تیاری میں اہم پیش رفت
ماہرین نے تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے دنیا کا سب سے چھوٹا لینس بنالیا جو انسانی بال سے صرف دگنا موٹا ہے۔
سائنسدانوں اورانجینیئروں کی ایک ٹیم نے دنیا کا سب سے چھوٹا لینس بنالیا جس سے انسانی بال جتنے لینس بنانے کی منزل قریب آگئی ہے جب کہ اس لینس سے کیمروں کی دنیا میں انقلاب آجائے گا۔
جرمنی کے ماہرین کے مطابق انہوں نے تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے 3 لینس کو بناکر اور جوڑ کر ایک ''پن ہیڈ'' کیمرہ بنایا ہے جو نمک کے ایک ذرے جتنا ہوگا اور اس سے سرجری، جاسوسی، روبوٹکس اور کیمرہ صنعت میں انقلاب پیدا کرسکتا ہے۔ اس سے بننے والا چھوٹا کیمرہ سرنج کی سوئی میں سماسکتا ہے اور اسے کسی آپٹیکل تار ( فائبر) کے کنارے پر بھی لگایا جاسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کے ذریعے جسم کے اندر اینڈوسکوپی کو بہتر بنایا جاسکے گا کیونکہ اتنے باریک کیمرے سے بہت صاف اور واضح تصاویراور ویڈیو لی جاسکیں گی اور اس کے علاوہ اعضا کے اندر جھانکنا بھی ممکن ہوسکے گا۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ ملٹی لینس طریقے سے روبوٹکس اور ڈرون ٹیکنالوجی میں بھی انقلاب آجائے گا، اس سے فائبر امیجنگ سسٹم، آپٹیکل فائبر اور دیگر ٹیکنالوجی میں بہت ترقی ہوگی۔
جرمنی کے ماہرین کے مطابق انہوں نے تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے 3 لینس کو بناکر اور جوڑ کر ایک ''پن ہیڈ'' کیمرہ بنایا ہے جو نمک کے ایک ذرے جتنا ہوگا اور اس سے سرجری، جاسوسی، روبوٹکس اور کیمرہ صنعت میں انقلاب پیدا کرسکتا ہے۔ اس سے بننے والا چھوٹا کیمرہ سرنج کی سوئی میں سماسکتا ہے اور اسے کسی آپٹیکل تار ( فائبر) کے کنارے پر بھی لگایا جاسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کے ذریعے جسم کے اندر اینڈوسکوپی کو بہتر بنایا جاسکے گا کیونکہ اتنے باریک کیمرے سے بہت صاف اور واضح تصاویراور ویڈیو لی جاسکیں گی اور اس کے علاوہ اعضا کے اندر جھانکنا بھی ممکن ہوسکے گا۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ ملٹی لینس طریقے سے روبوٹکس اور ڈرون ٹیکنالوجی میں بھی انقلاب آجائے گا، اس سے فائبر امیجنگ سسٹم، آپٹیکل فائبر اور دیگر ٹیکنالوجی میں بہت ترقی ہوگی۔