اسکول بند اساتذہ سڑکوں پر
ضلع قمبر شہدادکوٹ میں پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے اسکولوں کی تالا بندی سے بچوں کی تعلیم متأثر ہورہی ہے۔
KARACHI:
ضلع قمبر شہداد کوٹ میں اسکول پر تالے اور اساتذہ احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔
اس کی وجہ محکمۂ تعلیم میں سینیر اساتذہ کو نظرانداز کر کے غیرقانونی طور پر سیکڑوں جونیر اساتذہ کو اگلے گریڈ میں ترقی دیے جانا ہے۔ اساتذہ یونین نے احتجاجاً اسکولوں کی تالا بندی کا فیصلہ کیا۔ محکمۂ تعلیم میں ان غیرقانونی ترقیوں کا صوبائی محتسب نے بھی نوٹس لیا ہے۔ اس سلسلے میں حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن قمبر شہدادکوٹ نے 4 جولائی 2011 کو ایک آرڈر کے تحت ضلع کے مختلف پرائمری اسکولوں کے 17 اساتذہ کو گریڈ 16 میں بہ طور 'ایچ ایس ٹی' پروموشن دینے کا لیٹر جاری کیا، جس پر بی ایڈ پاس سینیر اساتذہ نے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا، لیکن معقول جواب نہ ملنے کے بعد بعض اساتذہ نے صوبائی محتسب اعلیٰ کو تحریری طور پر شکایت کی، جس پر صوبائی محتسب سیکریٹریٹ کی جانب سے ایک لیٹر کے ذریعے محکمۂ تعلیم لاڑکانہ کے ڈائریکٹر کو قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔
اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا بلکہ غیر قانونی طور پر پروموشن کے آرڈر دھڑادھڑ سامنے آنے لگے، جس پر شہدادکوٹ کے سینیر اساتذہ نے کمیٹی تشکیل دے کر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا۔ اس پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر قمبر شہدادکوٹ دیدار حسین جلبانی نے ضلع کے ڈسٹرکٹ افسر تعلیم (سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری/ ایلیمنٹری) اور تمام ایس ڈی اوز کو 24 ستمبر 2012 کو ایک لیٹر جاری کیا، جس میں پروموشن کی تفصیلات طلب کی گئیں۔ پچھلے سال سینارٹی کی بنیاد پر پروموشن دیے گئے تھے، جس کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض عناصر ان کے دست خط کو غیرقانونی طور پر استعمال کررہے ہیں۔
ان کی جانب سے اس لیٹر کے بعد جونیئر اور غیرقانونی طور پر پروموشن حاصل کرنے والے اساتذہ اور لاکھوں روپے کے عوض یہ کام کرانے والے افسران میں کھلبلی مچ گئی، انھوں نے ڈی ای او پر دبائو بڑھایا کہ وہ اس معاملے سے دست بردار ہو جائیں، لیکن ڈی ای او تعلیم نے اسے رد کرتے ہوئے اساتذہ کی نمایندہ یونین کی قیادت سے مذاکرات کیے اور سینیر اساتذہ کو پروموشن دینے کے لیے حکمت عملی طے کرنے کی تجویز دی، ذرایع نے بتایا ہے کہ یونین کی اکثریت اس معاملے کی چھان بین اور سینیرز کی ترقی کے حق میں ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ غیرقانونی طور پر ترقی حاصل کرنے والے اساتذہ کی فہرست بھی حاصل کر لی ہے، جسے فی الحال صیغہ راز میں رکھا جارہا ہے۔
ان مذاکرات کے بعد ضلع قمبر شہدادکوٹ میں پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے غیرقانونی پروموشن کے معاملے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا اور اسکولوں کی تالا بندی کر دی گئی، جس سے بچوں کی تعلیم متأثر ہورہی ہے۔ اس سلسلے میں سینیر اساتذہ اور مختلف مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات داد محمد بلوچ، اعظم سیلرو، عارف بھٹی، ذوالفقار سومرو و دیگر نے کہا کہ سینیر اساتذہ کے ساتھ ناانصافی کا ازالہ ہونے تک احتجاج جاری رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ اگر انصاف نہ ملا تو معاملہ عدالت میں لے جائیں گے۔
ضلع قمبر شہداد کوٹ میں اسکول پر تالے اور اساتذہ احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔
اس کی وجہ محکمۂ تعلیم میں سینیر اساتذہ کو نظرانداز کر کے غیرقانونی طور پر سیکڑوں جونیر اساتذہ کو اگلے گریڈ میں ترقی دیے جانا ہے۔ اساتذہ یونین نے احتجاجاً اسکولوں کی تالا بندی کا فیصلہ کیا۔ محکمۂ تعلیم میں ان غیرقانونی ترقیوں کا صوبائی محتسب نے بھی نوٹس لیا ہے۔ اس سلسلے میں حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن قمبر شہدادکوٹ نے 4 جولائی 2011 کو ایک آرڈر کے تحت ضلع کے مختلف پرائمری اسکولوں کے 17 اساتذہ کو گریڈ 16 میں بہ طور 'ایچ ایس ٹی' پروموشن دینے کا لیٹر جاری کیا، جس پر بی ایڈ پاس سینیر اساتذہ نے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا، لیکن معقول جواب نہ ملنے کے بعد بعض اساتذہ نے صوبائی محتسب اعلیٰ کو تحریری طور پر شکایت کی، جس پر صوبائی محتسب سیکریٹریٹ کی جانب سے ایک لیٹر کے ذریعے محکمۂ تعلیم لاڑکانہ کے ڈائریکٹر کو قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔
اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا بلکہ غیر قانونی طور پر پروموشن کے آرڈر دھڑادھڑ سامنے آنے لگے، جس پر شہدادکوٹ کے سینیر اساتذہ نے کمیٹی تشکیل دے کر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا۔ اس پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر قمبر شہدادکوٹ دیدار حسین جلبانی نے ضلع کے ڈسٹرکٹ افسر تعلیم (سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری/ ایلیمنٹری) اور تمام ایس ڈی اوز کو 24 ستمبر 2012 کو ایک لیٹر جاری کیا، جس میں پروموشن کی تفصیلات طلب کی گئیں۔ پچھلے سال سینارٹی کی بنیاد پر پروموشن دیے گئے تھے، جس کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض عناصر ان کے دست خط کو غیرقانونی طور پر استعمال کررہے ہیں۔
ان کی جانب سے اس لیٹر کے بعد جونیئر اور غیرقانونی طور پر پروموشن حاصل کرنے والے اساتذہ اور لاکھوں روپے کے عوض یہ کام کرانے والے افسران میں کھلبلی مچ گئی، انھوں نے ڈی ای او پر دبائو بڑھایا کہ وہ اس معاملے سے دست بردار ہو جائیں، لیکن ڈی ای او تعلیم نے اسے رد کرتے ہوئے اساتذہ کی نمایندہ یونین کی قیادت سے مذاکرات کیے اور سینیر اساتذہ کو پروموشن دینے کے لیے حکمت عملی طے کرنے کی تجویز دی، ذرایع نے بتایا ہے کہ یونین کی اکثریت اس معاملے کی چھان بین اور سینیرز کی ترقی کے حق میں ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ غیرقانونی طور پر ترقی حاصل کرنے والے اساتذہ کی فہرست بھی حاصل کر لی ہے، جسے فی الحال صیغہ راز میں رکھا جارہا ہے۔
ان مذاکرات کے بعد ضلع قمبر شہدادکوٹ میں پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے غیرقانونی پروموشن کے معاملے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا اور اسکولوں کی تالا بندی کر دی گئی، جس سے بچوں کی تعلیم متأثر ہورہی ہے۔ اس سلسلے میں سینیر اساتذہ اور مختلف مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات داد محمد بلوچ، اعظم سیلرو، عارف بھٹی، ذوالفقار سومرو و دیگر نے کہا کہ سینیر اساتذہ کے ساتھ ناانصافی کا ازالہ ہونے تک احتجاج جاری رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ اگر انصاف نہ ملا تو معاملہ عدالت میں لے جائیں گے۔