افغان مہاجرین کو اب مزید برداشت نہیں کر سکتے وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ
حکومت پاکستان کا افغان مہاجرین کو افغانستان کے اندر کیمپوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ
وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین نے 10 لاکھ ملازمتوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور انھیں پاکستان میں اب مزید برداشت نہیں کر سکتے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو مہاجرین کی واپسی سے متعلق پلان دیا تھا جس پر افغانستان نے عمل نہیں کیا، افغان مہاجرین کو ہر حال میں واپس جانا ہوگا لیکن ہم باعزت اور رضاکارانہ طریقے سے مہاجرین کی واپسی چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین سے متعلق خیبر پختونخوا حکومت کا گلہ اور تحفظات درست ہیں، افغان مہاجرین نے پاکستان میں 10 لاکھ ملازمتوں پر قبضہ کررکھا ہے، افغان مہاجرین کو اب مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا، افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے پوری کوشش کررہے ہیں۔
قبل ازیں وزارت خارجہ میں افغان مہاجری کی واپسی کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کو افغانستان کے اندر کیمپوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکرٹری سیفران کی سربراہی میں کمیٹی کو حقیقت پسندی پر مبنی ایکشن پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت پاکستان افغانستان کے اندر کیمپوں میں موجود مہاجرین کو 3 سال تک مفت گندم فراہم کرے گی جب کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے وطن واپس جانے والوں کو امدادی رقم دوگنا کرنے کا خیر مقدم کیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ مہاجرین کی واپسی کے لئے سہ فریقی کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو ہو گا جس میں افغان وزیز مہاجرین بھی شریک ہوں گے۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے افغان حکومت اور یواین ایچ سی آر سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا گیا اور حکام کو بتایا گیا کہ وزارت سیفران اقوام متحدہ کے ادارہ اور افغان حکومت کی متعلقہ وزارت سے رابطہ کرے گی جب کہ وزارت خارجہ افغان حکومت سے سیاسی و سفارتی سطح پر رابطہ کرے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو مہاجرین کی واپسی سے متعلق پلان دیا تھا جس پر افغانستان نے عمل نہیں کیا، افغان مہاجرین کو ہر حال میں واپس جانا ہوگا لیکن ہم باعزت اور رضاکارانہ طریقے سے مہاجرین کی واپسی چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین سے متعلق خیبر پختونخوا حکومت کا گلہ اور تحفظات درست ہیں، افغان مہاجرین نے پاکستان میں 10 لاکھ ملازمتوں پر قبضہ کررکھا ہے، افغان مہاجرین کو اب مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا، افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے پوری کوشش کررہے ہیں۔
قبل ازیں وزارت خارجہ میں افغان مہاجری کی واپسی کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کو افغانستان کے اندر کیمپوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکرٹری سیفران کی سربراہی میں کمیٹی کو حقیقت پسندی پر مبنی ایکشن پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت پاکستان افغانستان کے اندر کیمپوں میں موجود مہاجرین کو 3 سال تک مفت گندم فراہم کرے گی جب کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے وطن واپس جانے والوں کو امدادی رقم دوگنا کرنے کا خیر مقدم کیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ مہاجرین کی واپسی کے لئے سہ فریقی کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو ہو گا جس میں افغان وزیز مہاجرین بھی شریک ہوں گے۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے افغان حکومت اور یواین ایچ سی آر سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا گیا اور حکام کو بتایا گیا کہ وزارت سیفران اقوام متحدہ کے ادارہ اور افغان حکومت کی متعلقہ وزارت سے رابطہ کرے گی جب کہ وزارت خارجہ افغان حکومت سے سیاسی و سفارتی سطح پر رابطہ کرے گی۔