میناکماری چالاک خاتون تھیں
وحیدہ رحمٰن اپنے ساتھ ہمیشہ کتابیں رکھتی تھیں، سائرہ بانو کے ساتھ کام کرنے کے لیے میں نے دلیپ کمار سے اجازت مانگی
ماضی کے ہیرو منوج کمار اپنی ہیروئنز کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ فوٹو : فائل
اداکار اور ہدایت کار منوج کمار نے اپنی پورے فلمی کیریر میں بے شمار فلموں میں کام کیا۔ کچھ فلمیں ڈائریکٹ کرنے کے ساتھ ساتھ پروڈیوس بھی کیں، لیکن بدقسمتی سے وہ اے کلا س یا سپراسٹارز کی کیٹیگری میں شامل نہ ہوسکے۔ اس کی وجہ شاید ان کا اداکاری کا لگا بندھا اور مخصوص انداز تھا، جس کی وجہ سے وہ اپنے کام میں ورائٹی نہ لاسکے۔
اس کے باوجود وہ رومانوی اور جذباتی اداکاری کی بدولت خاصے پسند کیے جاتے تھے اور ان کی زیادہ تر فلمیں ان کے اسی اسٹائل میں نظر آتی ہیں۔ منوج کمار اپنے جذبہ حب الوطنی کے حوالے سے بھی فلمی دنیا میں منفرد شہرت رکھتے ہیں اور اسی لیے انہیں بھارت کمار کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ منوج کمار کی مشہور زمانہ فلموں میں وہ کون تھی، ہریالی اور راستہ، ہمالیہ کی گود میں، دو بدن، پُکار، پتھر کے صنم، نیل کمل، پورب اور پچھم، روٹی، کپڑا اور مکان، کلرک اور کرانتی شامل ہیں۔ منوج کمار نے اپنے دور میں اس وقت کی تقریباً تمام ہی مقبول ہیروئنز کے ساتھ کام کیا اور خاصے پسند بھی کیے گئے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے اپنی ہیروئنز کے بارے میں گفتگو کی۔
٭ مینا کماری
سب ہی جانتے ہیں کہ وہ اپنے دور کی بے مثال اداکارہ تھیں، ان کی اداکاری میں جادو تھا۔ مکالموں کی ادائیگی، الفاظ کا اتار چڑھاؤ، چہرے کے تاثرات اور شخصیت کی کشش مینا جی کو دوسری ہیروئنز سے الگ کرتی ہیں۔ میرا جب فلموں چاند اور سہارا کے لیے ان کے ساتھ فوٹو شوٹ ہو اتو وہ ان میں مجھ سے بڑی نظر آرہی تھیں، لیکن آن اسکرین یہ فرق زیادہ محسوس نہ ہوسکا۔ ان دنوں ہم سلیٹ پر ڈائیلاگ لکھا کرتے تھے۔ میں اردو میں لکھنے کی کوشش کرتا اور وہ ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتی تھیں، لیکن مجھے پروموٹ کرنا ان کے اختیار میں نہ تھا۔
اس وقت وہ خود خاصے دباؤ میں زندگی گزار رہی تھیں اور جیسا کہ سب ہی جانتے ہیں کہ وہ ٹریجڈی کوئین کے نام سے مشہور تھیں لیکن مجھے محسوس ہوتا تھا کہ وہ ایک چالاک خاتون بھی تھیں۔ ایک ایکسیڈنٹ میں وہ اپنے ہاتھوں کی کچھ انگلیاں گنوا چکی تھیں لیکن اسکرین پر انہوں نے بڑی ہوشیاری سے اپنی اس خامی کو سامنے نہیں آنے دیا۔ آف دی اسکرین ہی لوگ اس حادثے کے بارے میں آگاہ تھے۔ ایک بار مینا جی نے مجھ سے کہا تھا کہ ایک دن تمھاری جدوجہد ختم ہوجائے گی لیکن دوسری شروع ہو جائے گی۔ اس بارے میں ہمیشہ ہوشیار رہنا کہ جب ایک بار کام یابی اور عروج مل جائے تو اسے برقرار رکھنا سب سے مشکل کام ہوتا ہے۔
٭ وجنتی مالا:
وہ ایک مکمل اور وراسٹائل اداکارہ ہیں۔ میں نے پہلی بار ان کے ساتھ ڈاکٹر ودیا میں کام کیا تھا ا اور اس وقت انہیں صرف گڈ مارننگ کہنا ہی مجھے بہت مشکل لگتا تھا۔ اس وقت وہ ایک فلم کا تین لاکھ معاوضہ لیا کرتی تھیں۔ مجھے اس فلم کا سات ہزار معاوضہ ملا تھا۔ ظاہر سی بات ہے اس وقت وجنتی مالا ایک کام یاب اور مقبول اداکارہ تھیں، جن کے نام سے فلمیں بِکتی تھیں اور عوام انہیں پردہ اسکرین پر بار بار دیکھنا پسند کرتے تھے۔ ان دنوں وہ راج کپور کے ساتھ فلم سنگم کرنے کے بارے میں غور کر رہی تھیں کہ آیا وہ اس فلم میں کام کریں یا نہ کریں۔ ہماری فلم کی شوٹنگ کے دوران راج کپور روزانہ شام کو چار بجے اسٹوڈیو آجایا کرتے، جہاں وہ وجنتی مالا کے ساتھ اپنی فلم سنگم کے حوالے سے گھنٹوں ڈسکس کیا کرتے تھے۔ اس فلم کے بعد میں نے ان کے ساتھ ایک اور فلم پھولوں کی سیج بھی کی۔ اس فلم کی شوٹنگ اوٹی میں ہوئی تھی، جہاں ہم فارغ اوقات میں بیڈ منٹن اور ٹینس کھیلا کرتے تھے۔
٭ مالا سنہا:
وہ ایک بہت بڑی اداکارہ تھیں۔ اس وقت وہ ایک فلم کا معاوضہ ایک لاکھ لیا کرتی تھیں، جب کہ میں گیارہ ہزار طلب کرتا تھا۔ مالاجی کی مارکیٹ ویلیو بہت زیادہ تھی۔ یہ معاوضہ ہم نے فلم ہریالی اور راستہ کے لے طے کیا تھا۔ وہ دل لگاکر اور محنت سے کام کیا کرتی تھیں۔ ڈائریکٹر کے اوکے کرنے کے باوجود وہ ایک اور ٹیک کے لیے اصرار کیا کرتی تھیں۔ جب ہمارا کلوز شاٹ ہوا کرتا تھا تب وہ بڑے اعتماد سے کمرے کے سامنے کھڑی ہوجایا کرتی تھیں اور ان کا یہ اعتماد مجھے نروس کیا کرتا تھا۔ مجھے افسوس ہے کہ مجھے ان جیسی ہونہار اور قابل فن کارہ کے ساتھ بہت کم کام کرنے کا موقع ملا۔
٭ سادھنا:
جب ڈائریکٹر راج کھوسلہ نے سادھنا جی کو میرے ساتھ کاسٹ کرنے کے لیے فلم وہ کون تھی کے لیے رابطہ کیا تب ان کا کہنا تھا کہ ہماری فلمی جوڑی عوام مسترد کردیں گے اور فلم نہیں چل پائے گی، تو جواب میں راج کھوسلہ نے کہا کہ کہ دو نیگیٹو مل کر پازیٹیو کام کی تخلیق کریں گے۔ فلم کا گانا لگ جا گلے جو ہم دونوں پر فلمایا گیا تھا میرا پسندیدہ گانا ہے۔ یہ ایک خوب صورت سانگ ہے جو سننے والوں پر سحر طاری کردیتا ہے۔ فلم کی کہانی مکمل طور پر سادھنا کے گرد گھومتی تھی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے لاجواب کا م کیا اور فلم ہٹ ہوئی۔
٭ آشاپاریکھ:
اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایک بڑی اور سُپراسٹار اداکارہ رہ چکی ہیں انہوں نے ہر قسم کے رول کئے اور تقریباً ہر بڑے اداکار کے ساتھ کام بھی کیا میں ذاتی طور پر ان کا بڑا مداح ہوں میں نے آشاجی کے ساتھ فلم اپنا بنا کے دیکھو میں کام کیا تھا۔ وہ انڈسٹری کی واحد اداکارہ ہیں جنہوں نے میری شادی کے بعد مجھے اور میری بیوی ششی کو لنچ کی دعوت دی تھی۔ وہ گاہے بگاہے ہمیں اپنے گھر بلاتی رہتی تھیں۔ آشا نے میرے ابتدائی مشکل اور جدوجہد کے دور میں ہر طرح سے سپورٹ کی، میں ان کا ہمیشہ شکر گزار رہوں گا۔ میں نے ان کے ساتھ ایک اور فلم دو بدن اور اُپکار میں بھی کام کیا۔ بہ حیثیت انسان وہ ایک مکمل آزاد انہ زندگی گزارنا پسند کرتی تھیں، کسی دھونس کو وہ کبھی خاطر میں نہ لاتیں۔اس دور میں بھی وہ اپنے والدین اور پورے گھر کی کفالت کیا کرتی تھیں۔
٭ وحیدہ رحمان:
زبردست اور کمال کی اداکارہ، جنہیں دیکھ کر مشرقی حسن کا احساس ملتا ہو۔ میں نے ان کے ساتھ تین فلموں نیل کمل، آدمی اور پتھر کے صنم میں کام کیا۔ آدمی میری ان کے ساتھ پہلی فلم تھی۔ میں ان سے جونیئر تھا، مگر وہ میرا بہت احترام کیا کرتی تھیں۔ اس فلم کے ڈائریکٹر دل کے عارضے میں مبتلا ہوگئے، جس کی وجہ سے فلم کے کچھ شاٹس کی ڈائریکشن دلیپ کمار صاحب نے اور کچھ کی میں نے دی۔ اس بات پر بھی وحیدہ جی نے کوئی اعتراض نہ کیا۔ فلم کے سیٹ پر ان کی عادت مطالعہ کرنے کی تھی وہ اپنے ساتھ ہمیشہ کتابیں رکھا کرتی تھیں۔ ان کی سادگی دیکھ کر خود بہ خود ان کا احترام کرنے کا دل چاہتا تھا۔ اس کے علاوہ وہ واحد اداکارہ تھیں جو اسپاٹ بوائے کو چھتری تاننے سے منع کرتی تھیں۔
٭ نندا:
میں نے ان کے ساتھ فلم بے داغ میں کام کیا تھا۔ وہ ہم تینوں یعنی ششی کپور، دھرمیندر اور مجھ سے خاصی سنیئر اداکارہ تھیں۔ اس لیے ہمیشہ ہماری حوصلہ افزائی کرتی رہتیں۔ وہ ہم سب کے لیے اپنا چھوٹی بہن والا امیج بنائے رکھنے میں خوشی محسوس کرتی تھیں، لیکن دراصل انہیں زندگی بھرپور طرح سے گزارنا پسند تھا۔ گھومنا پھرنا، کھانا پینا، گانا یہ سب کرنا انہیں اچھا لگتا تھا میں نے ان کے ساتھ فلم شور میں بھی کام کیا جس میں انہوں نے میری بیوی کا مختصر رول کیا تھا۔
٭ سائرہ بانو:
جب میرے پاس فلم پورب اور پچھم کا اسکرپٹ آیا تب میرے ذہن میں صرف سائرہ بانو ہی کا نام آیا۔ میں نے اس کے لیے دلیپ صاحب سے اجازت مانگی جس پر انہوں نے جواب دیا کہ تم پہلے شخص ہو جو سائرہ کے لیے مجھ سے اجازت مانگ رہے ہو۔ میرا سائرہ جی کے ساتھ کام کرنا فلم کی کام یابی کی ضمانت بنا۔ وہ اپنے طرز کی واحد ایکٹرس ہیں۔
٭ ہیمامالنی:
میرے ان کے ساتھ فیملی ٹرمز ہیں اور ہم دونوں کا پورا خاندان ایک دوسرے سے اچھی طرح واقف ہے۔ وہ میرے لیے اڈلی اور ڈوسا بنا کر بھیجا کرتی تھیں۔ میں نے ان کے ساتھ کرانتی، سنیاسی اور دس نمبری میں کام کیا۔ وہ ایک اچھی اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھی ڈانسر بھی ہیں۔