بیشتر مقامات پر اے ٹی ایم عید کی تعطیلات سے قبل ہی بند
شہریوں کو عیدالفطر کی تیاریوں اور خریداری کیلیے رقوم کے حصول میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے
شہر کے بیشتر مقامات پر نصب اے ٹی ایم عید کی تعطیلات سے قبل ہی بند کردیے گئے ہیں جس سے شہریوں کو عید کی تیاریوں اور خریداری کے لیے رقوم کے حصول میں سخت دشواری کا سامنا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے اس سال بھی عوام کو عید کی تعطیلات کے دوران اے ٹی ایم کے ذریعے رقوم کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے بینکوں کو روایتی ہدایت جاری کرکے اپنی ذمے داری ادا کردی تاہم بینکوں نے بھی اپنے ڈپازٹس مخصوص سطح پر برقرار رکھنے اور رقوم کی کمی دور کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک یا دیگر بینکوں سے رقم ادھار لینے سے اجتناب کرتے ہوئے اے ٹی ایمز مشینیں بند کردیں،صارفین کا کہنا ہے کہ شہر کے مصروف مقامات بالخصوص بازاروں اور شاپنگ سینٹرز میں نصب اے ٹی ایمز کی کثیر تعداد یا تو خالی پڑی ہے جس میں رقوم نہ ہونے کے پیغامات نشر ہورہے ہیں یا پھر زیادہ تر اے ٹی ایمز کی اسکرینز سروس کی معطلی کے پیغامات ظاہر کررہی ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ عید کی خریداری کے لیے نقد رقوم کے بجائے زیادہ تر شہری ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے اے ٹی ایم سے رقوم نکلوانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن بینکوں کی ناقص کارکردگی اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے کمرشل بینکوں کا سختی سے محاسبہ نہ کیے جانے کی وجہ سے ہر تہوار کی طرح عیدالفطر کے موقع پر تعطیلات سے کئی روز قبل ہی اے ٹی ایم کی سروس سے متعلق شکایات میں یکدم اضافہ ہوگیا، صارفین کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایمز کے بلاتعطل آپریشنز کے لیے بینکوں کے ناکافی اقدامات کی وجہ سے شہری اپنی ہی رقوم حاصل کرنے کے لیے شہر میں ایک سے دوسرے اے ٹی ایم کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایم سے رقوم کی ضرورت عید کی تعطیلات سے قبل ہوتی ہے اس لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے عید کی تعطیلات میں خصوصی اقدامات کی ہدایات تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
صارفین نے اسٹیٹ بینک پر زور دیاکہ عید کی تعطیلات سے قبل چاند رات تک اے ٹی ایمز سروس کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مانیٹرنگ عملے کو حرکت میں لایا جائے اور سروس فراہم نہ کرنے والے بینکوں کے خلاف بھاری جرمانے عائد کیے جائیں، ادھر بینکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ عید الفطر کی تیاریوں کے سلسلے میں کھاتے داروں کی جانب سے بھاری رقوم نکلوائی جاتی ہیں اور رقوم کی قلت دور کرنے کے لیے بینکوں کو دیگر بینکوں یا اسٹیٹ بینک سے یومیہ بنیادوں پر اضافی رقم ادھار لینا پڑتی ہے جس پر مارکیٹ میں سرمائے کی قلت کی صورتحال کے لحاظ سے شرح سود بھی ادا کرنا پڑتا ہے اس لیے بینکوں کی جانب سے اے ٹی ایم سروس بند کرنے کا حربہ استعمال کیا جاتا ہے تاکہ رقوم کی قلت کے مسئلے سے نمٹا جاسکے۔
اسٹیٹ بینک نے اس سال بھی عوام کو عید کی تعطیلات کے دوران اے ٹی ایم کے ذریعے رقوم کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے بینکوں کو روایتی ہدایت جاری کرکے اپنی ذمے داری ادا کردی تاہم بینکوں نے بھی اپنے ڈپازٹس مخصوص سطح پر برقرار رکھنے اور رقوم کی کمی دور کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک یا دیگر بینکوں سے رقم ادھار لینے سے اجتناب کرتے ہوئے اے ٹی ایمز مشینیں بند کردیں،صارفین کا کہنا ہے کہ شہر کے مصروف مقامات بالخصوص بازاروں اور شاپنگ سینٹرز میں نصب اے ٹی ایمز کی کثیر تعداد یا تو خالی پڑی ہے جس میں رقوم نہ ہونے کے پیغامات نشر ہورہے ہیں یا پھر زیادہ تر اے ٹی ایمز کی اسکرینز سروس کی معطلی کے پیغامات ظاہر کررہی ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ عید کی خریداری کے لیے نقد رقوم کے بجائے زیادہ تر شہری ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے اے ٹی ایم سے رقوم نکلوانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن بینکوں کی ناقص کارکردگی اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے کمرشل بینکوں کا سختی سے محاسبہ نہ کیے جانے کی وجہ سے ہر تہوار کی طرح عیدالفطر کے موقع پر تعطیلات سے کئی روز قبل ہی اے ٹی ایم کی سروس سے متعلق شکایات میں یکدم اضافہ ہوگیا، صارفین کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایمز کے بلاتعطل آپریشنز کے لیے بینکوں کے ناکافی اقدامات کی وجہ سے شہری اپنی ہی رقوم حاصل کرنے کے لیے شہر میں ایک سے دوسرے اے ٹی ایم کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایم سے رقوم کی ضرورت عید کی تعطیلات سے قبل ہوتی ہے اس لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے عید کی تعطیلات میں خصوصی اقدامات کی ہدایات تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
صارفین نے اسٹیٹ بینک پر زور دیاکہ عید کی تعطیلات سے قبل چاند رات تک اے ٹی ایمز سروس کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مانیٹرنگ عملے کو حرکت میں لایا جائے اور سروس فراہم نہ کرنے والے بینکوں کے خلاف بھاری جرمانے عائد کیے جائیں، ادھر بینکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ عید الفطر کی تیاریوں کے سلسلے میں کھاتے داروں کی جانب سے بھاری رقوم نکلوائی جاتی ہیں اور رقوم کی قلت دور کرنے کے لیے بینکوں کو دیگر بینکوں یا اسٹیٹ بینک سے یومیہ بنیادوں پر اضافی رقم ادھار لینا پڑتی ہے جس پر مارکیٹ میں سرمائے کی قلت کی صورتحال کے لحاظ سے شرح سود بھی ادا کرنا پڑتا ہے اس لیے بینکوں کی جانب سے اے ٹی ایم سروس بند کرنے کا حربہ استعمال کیا جاتا ہے تاکہ رقوم کی قلت کے مسئلے سے نمٹا جاسکے۔