زیکا وائرس سے پیدا ہونیوالے بچے ممکن ہے نارمل دکھائی دیں تحقیق

دماغی معذوری کے شکار ہر پانچویں بچے کو نارمل کے زمرے میں رکھا جا سکتا تھا، رپورٹ


APP July 02, 2016
زیکا وائرس کی قابل اعتماد تشخیص میں کمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، پروفیسر جمی وائٹورتھ فوتو؛فائل

MIRANSHAH: برازیل میں بچوں پرکی جانے والی ایک بڑی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زیکا وائرس کی وجہ سے جوبچے دماغی خرابی کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں ممکن ہے کہ وہ بالکل ٹھیک یا نارمل دکھائی دیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق لینسٹ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دماغی معذوری کے شکاربچوں میں سے ہرپانچویں بچے کو نارمل کے زمرے میں رکھا جا سکتا تھا۔محققین نے برازیل میں گزشتہ فروری تک رپورٹ ہونے والے تمام کیسزکاجائزہ جس سے معلوم ہوا کہ اس وائرس کا خطرہ اس سے کہیں زیادہ ہے جوسوچا گیا تھا۔

یونیورسٹی فیڈرل ڈی پیلوٹس کے محقق پروفیسر سیزر وکٹوراکا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران زیکا وائرس سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں ذہنی معذوری اورچھوٹے سرکی شکایت ہوتی ہے جبکہ دیگر میں معمول کے مطابق سروں کے ساتھ معذوری ہوتی ہے اوربعض متاثرہ نہیں ہوتے۔

محققین کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ زیکا سے متاثرہ حاملہ خواتین میں سے ہر تیسری خاتون کی جلد پرکوئی دھبہ نہیں پایا گیا۔ لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے پروفیسر جمی وائٹورتھ نے کہا ہے کہ زیکا وائرس کی قابل اعتماد تشخیص میں کمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ یہ جاننا انتہائی مشکل ہے کہ کون سی خاتون متاثرہ ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔