سابق عالمی چیمپئن رکی ہیٹن نے باکسنگ کو الوداع کہہ دیا
2009 کے بعد پہلی بار رنگ میں اترنے پرنویں راؤنڈ میں شکست سے دو چار ہونا پڑا۔
سابق عالمی چیمپئن رکی ہیٹن نے مانچسٹر میں وے چیسلوو سنشنکو سے ہارنے کے بعد باکسنگ کو الوداع کہہ دیا ہے۔
34 سالہ سابق چیمپئن 2009 کے بعد پہلی بار گذشتہ دنوں رنگ میں اترے جہاں نویں راؤنڈ میں شکست سے دو چار ہونا پڑا،انھوں نے اپنی شکست کے بعد کہا کہ میں ایک بار مقابلہ کرنا چاہتا تھا تاکہ یہ دیکھ سکوں کہ اب بھی کچھ دم خم باقی ہے یا نہیں، مجھے پتہ چل گیا کہ اب ایسا نہیں ہے، میں اس مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا، مجھے معلوم ہے کہ اب مجھ میں پہلی جیسی بات نہیں رہی لہذاایک مرد کی طرح اسے قبول کرتے ہوئے کہنا چاہیے کہ یہ رکی ہیٹن کا خاتمہ ہے۔
واضح رہے کہ ہیٹن باکسنگ کے دو درجوں میں عالمی چیمپئن رہ چکے،حریف سنشنکو ان سے ایک سال بڑے ہیں، انھیں کیریئر میں ایک ہی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مانچسٹر کے باکسنگ رنگ میں 20ہزار تماشائیوں کے سامنے سنشنکو حریف سے برتر نظر آئے اور ایسا لگا کہ ہیٹن ان کے مقابلے میں کہیں موجود نہیں تھے، ہیٹن نے جارحانہ انداز میں شروعات کی اور بہادری سے مقابلہ کیا لیکن جارح ہونے کی کوشش میں ان کا دفاع کمزور ہو رہا تھا۔
نویں راؤنڈ میں ان کی پسلی پر لگنے والے ایک گھونسے کے ساتھ ہی مقابلہ ختم ہوگیا اور ہیٹن نے پرنم آنکھوںکے ساتھ رنگ کو الوداع کہا،انھوں نے کہا کہ میں صحت اور فٹنس کے حوالے سے بہتر پوزیشن میں تھا اور اگر وہ گھونسا پسلی پر نہیں لگتا تو میں مقابلہ کرتے رہتا۔
ہیٹن 2009 میں لاس ویگاس میں اس سے قبل ہونے والے مقابلے میں ناک آؤٹ ہوگئے تھے، وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر کافی عرصے باکسنگ رنگ سے باہر رہے، انھوں نے کہاکہ میری واپسی سے مداحوں اور دوستوں کو مجھ پر فخر کرنے کا موقع ملتا،شکست کے باوجود میں اپنے مقصد میں کامیاب رہا، میں ایک خوش انسان ہوں اور میرا خودکشی کا کوئی ارادہ نہیں، میں جو جواب چاہتا تھا وہ مجھے مل چکا ہے، میں آئینے میں خود کو دیکھ کر کہہ سکتا ہوں کہ مجھ سے جتنا ہو سکتا تھا اسے بہتر طریقے سے انجام دیا۔
سابق یورپیئن چیمپئن میتھیو میکلن ہیٹن کی واپسی کے پیچھے تھے، انھوں نے کہا کہ 'ہٹ مین' نے بہتر فیصلہ کیا،آخری فائٹ میں وہ اپنے ماضی کی پرچھائیں نظر آ رہے تھے۔
34 سالہ سابق چیمپئن 2009 کے بعد پہلی بار گذشتہ دنوں رنگ میں اترے جہاں نویں راؤنڈ میں شکست سے دو چار ہونا پڑا،انھوں نے اپنی شکست کے بعد کہا کہ میں ایک بار مقابلہ کرنا چاہتا تھا تاکہ یہ دیکھ سکوں کہ اب بھی کچھ دم خم باقی ہے یا نہیں، مجھے پتہ چل گیا کہ اب ایسا نہیں ہے، میں اس مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا، مجھے معلوم ہے کہ اب مجھ میں پہلی جیسی بات نہیں رہی لہذاایک مرد کی طرح اسے قبول کرتے ہوئے کہنا چاہیے کہ یہ رکی ہیٹن کا خاتمہ ہے۔
واضح رہے کہ ہیٹن باکسنگ کے دو درجوں میں عالمی چیمپئن رہ چکے،حریف سنشنکو ان سے ایک سال بڑے ہیں، انھیں کیریئر میں ایک ہی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مانچسٹر کے باکسنگ رنگ میں 20ہزار تماشائیوں کے سامنے سنشنکو حریف سے برتر نظر آئے اور ایسا لگا کہ ہیٹن ان کے مقابلے میں کہیں موجود نہیں تھے، ہیٹن نے جارحانہ انداز میں شروعات کی اور بہادری سے مقابلہ کیا لیکن جارح ہونے کی کوشش میں ان کا دفاع کمزور ہو رہا تھا۔
نویں راؤنڈ میں ان کی پسلی پر لگنے والے ایک گھونسے کے ساتھ ہی مقابلہ ختم ہوگیا اور ہیٹن نے پرنم آنکھوںکے ساتھ رنگ کو الوداع کہا،انھوں نے کہا کہ میں صحت اور فٹنس کے حوالے سے بہتر پوزیشن میں تھا اور اگر وہ گھونسا پسلی پر نہیں لگتا تو میں مقابلہ کرتے رہتا۔
ہیٹن 2009 میں لاس ویگاس میں اس سے قبل ہونے والے مقابلے میں ناک آؤٹ ہوگئے تھے، وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر کافی عرصے باکسنگ رنگ سے باہر رہے، انھوں نے کہاکہ میری واپسی سے مداحوں اور دوستوں کو مجھ پر فخر کرنے کا موقع ملتا،شکست کے باوجود میں اپنے مقصد میں کامیاب رہا، میں ایک خوش انسان ہوں اور میرا خودکشی کا کوئی ارادہ نہیں، میں جو جواب چاہتا تھا وہ مجھے مل چکا ہے، میں آئینے میں خود کو دیکھ کر کہہ سکتا ہوں کہ مجھ سے جتنا ہو سکتا تھا اسے بہتر طریقے سے انجام دیا۔
سابق یورپیئن چیمپئن میتھیو میکلن ہیٹن کی واپسی کے پیچھے تھے، انھوں نے کہا کہ 'ہٹ مین' نے بہتر فیصلہ کیا،آخری فائٹ میں وہ اپنے ماضی کی پرچھائیں نظر آ رہے تھے۔