تصویریں بول اُٹھیں گی نابینا افراد کے لیے فیس بک کی نئی سروس
اس سروس کے موجد فیس بک سے وابستہ انجنیئر Matt King ہیں، جو ایک بیماری کے نتیجے میں بصارت کھوچکے ہیں۔
سوشل میڈیا ہر ایک کی ضرورت بن چکا ہے۔ ایسے افراد کے لیے بھی اس کا استعمال ضروری ہے جو کسی جسمانی معذوری کا شکار ہیں، جیسے بصارت کی نعمت سے محروم افراد۔ ایسے میں جب انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی دنیا میں ہر طرف تصاویر چھائی ہوئی ہیں، دیکھنے کی صلاحیت سے محروم لوگ ان سے لطف اندوز ہونے سمیت کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔
سوشل میڈیا کی دنیا کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے اس مسئلے کا حل نکال لیا ہے۔ ریڈفوٹوز یا تصاویر کو ''پڑھ لینے'' کا یہ نظام نابینا افراد کو بیان کرتے ہوئے بتائے گا کہ کس تصویر میں کیا نظر آرہا ہے۔ یوں بصارت سے محروم افراد کے لیے تصویریں بول اٹھیں گی۔
فیس بک ایک ایسا سسٹم متعارف کرانے کی تیاری کر رہی ہے جس کے ذریعے بصارت سے محروم افراد فیس بک پر آنے والی تصاویر کے بارے میں آنکھ والوں کی طرح جان پائیں گے۔
واضح رہے کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تیزی سے ایک تصویرخانہ بنتا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مختلف سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم بہ شمول ٹوئٹر، انسٹاگرام اور فیس بک پر روزانہ 1.8بلین تصاویر اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔ یہ رجحان جہاں فوٹوگرافرز کے لیے خوش کُن اور امید افزاء ہے، وہیں آنکھوں کی روشنی سے محروم افراد کے لیے بُرا اور مایوس کُن ہے۔ ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی سوشل میڈیا کے استعمال کنندگان میں شامل ہے، تاہم دیکھ نہ سکنے کے باعث وہ سوشل ویب سائٹس پر ہونے والی نصف سے زیادہ سرگرمیوں کے بارے میں جاننے سے یکسر محروم رہ جاتے ہیں۔
نابینا افراد کی اس محرومی کے پیش نظر فیس بک ایک نئی سروس سامنے لارہی ہے، جو ان سطور کی اشاعت تک امکان ہے کہ لاؤنچ ہوچکی ہوگی۔
یاد رہے کہ بصارت سے محروم افراد کمپیوٹر کی سہولت سے استفادے کے لیے ایک سوفٹ ویئر screenreaders استعمال کرتے ہیں۔ یہ سوفٹ ویئر اسکرین پر موجود تحریری کونٹینٹ کو تقریری مواد میں تبدیل کردیتا ہے۔ تاہم اس سوفٹ ویئر کی مدد سے نابینا افراد صرف تحریری مواد سُن سکتے ہیں، تصاویر سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ لیکن فیس بک کی اس نئی سروس کی مدد سے ایسے یوزرز کونٹینٹ کی طرح تصاویر کو بھی ''سُن'' سکیں گے۔
اس سروس کے تحت فیس بک کے سرورز اس سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر اپ لوڈ ہونے والی تصاویر کو ڈی کوڈ کرکے انھیں ایسے فارم میں سامنے لاتے ہیں کہ جنھیں بصارت سے محروم افراد اسکرین ریڈر کی مدد سے ''سُن'' سکتے ہیں۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ اس سروس کے متعلقہ سوفٹ ویئر کو 80معروف اور مانوس اوبجیٹکس اور سرگرمیوں کے بارے میں ''تربیت'' دی جارہی ہے۔ ان میں سے کچھ آبجیکٹس یہ ہیں، کار، کِشتی، ہوائی جہاز، بائیسکل، ٹرین، سڑک، موٹرسائیکل، بس، پہاڑ، درخت، برف، آسمان، سمندر، پانی، ساحل، لہر، سورج، گھانس، ٹینس، پیراکی، اسٹیڈیم، باسکٹ بال، بیس بال، گولف، آئس کریم، پیزا، کافی وغیرہ۔
اس سروس کے موجد فیس بک سے وابستہ انجنیئر Matt King ہیں، جو ایک بیماری کے نتیجے میں بصارت کھوچکے ہیں۔
سوشل میڈیا کی دنیا کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے اس مسئلے کا حل نکال لیا ہے۔ ریڈفوٹوز یا تصاویر کو ''پڑھ لینے'' کا یہ نظام نابینا افراد کو بیان کرتے ہوئے بتائے گا کہ کس تصویر میں کیا نظر آرہا ہے۔ یوں بصارت سے محروم افراد کے لیے تصویریں بول اٹھیں گی۔
فیس بک ایک ایسا سسٹم متعارف کرانے کی تیاری کر رہی ہے جس کے ذریعے بصارت سے محروم افراد فیس بک پر آنے والی تصاویر کے بارے میں آنکھ والوں کی طرح جان پائیں گے۔
واضح رہے کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تیزی سے ایک تصویرخانہ بنتا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مختلف سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم بہ شمول ٹوئٹر، انسٹاگرام اور فیس بک پر روزانہ 1.8بلین تصاویر اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔ یہ رجحان جہاں فوٹوگرافرز کے لیے خوش کُن اور امید افزاء ہے، وہیں آنکھوں کی روشنی سے محروم افراد کے لیے بُرا اور مایوس کُن ہے۔ ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی سوشل میڈیا کے استعمال کنندگان میں شامل ہے، تاہم دیکھ نہ سکنے کے باعث وہ سوشل ویب سائٹس پر ہونے والی نصف سے زیادہ سرگرمیوں کے بارے میں جاننے سے یکسر محروم رہ جاتے ہیں۔
نابینا افراد کی اس محرومی کے پیش نظر فیس بک ایک نئی سروس سامنے لارہی ہے، جو ان سطور کی اشاعت تک امکان ہے کہ لاؤنچ ہوچکی ہوگی۔
یاد رہے کہ بصارت سے محروم افراد کمپیوٹر کی سہولت سے استفادے کے لیے ایک سوفٹ ویئر screenreaders استعمال کرتے ہیں۔ یہ سوفٹ ویئر اسکرین پر موجود تحریری کونٹینٹ کو تقریری مواد میں تبدیل کردیتا ہے۔ تاہم اس سوفٹ ویئر کی مدد سے نابینا افراد صرف تحریری مواد سُن سکتے ہیں، تصاویر سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ لیکن فیس بک کی اس نئی سروس کی مدد سے ایسے یوزرز کونٹینٹ کی طرح تصاویر کو بھی ''سُن'' سکیں گے۔
اس سروس کے تحت فیس بک کے سرورز اس سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر اپ لوڈ ہونے والی تصاویر کو ڈی کوڈ کرکے انھیں ایسے فارم میں سامنے لاتے ہیں کہ جنھیں بصارت سے محروم افراد اسکرین ریڈر کی مدد سے ''سُن'' سکتے ہیں۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ اس سروس کے متعلقہ سوفٹ ویئر کو 80معروف اور مانوس اوبجیٹکس اور سرگرمیوں کے بارے میں ''تربیت'' دی جارہی ہے۔ ان میں سے کچھ آبجیکٹس یہ ہیں، کار، کِشتی، ہوائی جہاز، بائیسکل، ٹرین، سڑک، موٹرسائیکل، بس، پہاڑ، درخت، برف، آسمان، سمندر، پانی، ساحل، لہر، سورج، گھانس، ٹینس، پیراکی، اسٹیڈیم، باسکٹ بال، بیس بال، گولف، آئس کریم، پیزا، کافی وغیرہ۔
اس سروس کے موجد فیس بک سے وابستہ انجنیئر Matt King ہیں، جو ایک بیماری کے نتیجے میں بصارت کھوچکے ہیں۔