ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملہ امریکی رپورٹ میں سعودی عرب نفرت پھیلانے کا مجرم قرار
2000 میں سعودی عہدیدارفہد ال تھمیری سان ڈیاگو آئے، 2 ہائی جیکرز کی معاونت کی، 28 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ
امریکی انٹیلی جنس ادارے جلد ہی 28 صفحات پر مشتمل 2003ء کی کانگریس کی رپورٹ منظر عام پر لانے والے ہیں جس میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملے میں سعودی عرب کو نفرت پھیلانے کا مجرم قراردیاگیا ہے جبکہ ادھر سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ اس رپورٹ کے شدت سے منتظر ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ رپورٹ کو من و عن شائع کیا جائے اور ایک بھی لفظ اس میں سے حذف نہ کیا جائے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق28 صفحات پر مشتمل یہ خفیہ رپورٹ نائن الیون حملوں کی پہلی کانگریسی تحقیقات کا حصہ ہیں جس میں امریکا میں موجود مبینہ سعودی نیٹ ورک کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے ہیں جس نے2 ہائی جیکرزکی معاونت کی۔ رپورٹ میں سعودی عہدے دار فہد ال تھمیری کے حوالے سے زیادہ سوالات اٹھائے گئے ہیں جو نائن الیون کے 2 ہائی جیکر سے اس وقت رابطے میں تھا جب وہ 2000ء میں سان ڈیاگو آئے تھے۔
نائن الیون حملوں کی تحقیقات کرنے والی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سابق سینیٹر باب گراہم حالیہ مہینوں میں یہ کہتے رہے ہیں کہ تحقیقاتی رپورٹ کے یہ28 صفحات دھماکا خیز ہوں گے جبکہ دیگر کا خیال کچھ اور ہی ہے. 27 اپریل کو نائن الیون کمیشن کے شریک چیئرمین ٹام کین اور لی ہیملٹن نے بیان جاری کیا کہ ان28 صفحات میں موجود معلومات نامکمل اور غیر مصدقہ ہیں۔ انھوں نے بارہا یہ کہا کہ کمیشن اس موقف پر پہنچا ہے کہ انھیں سعودی حکومت یا کسی سعودی عہدے دارکے القاعدہ کی فنڈنگ کرنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ امریکا میں سعودی سفارتخانے کے ڈائریکٹر انفارمیشن اور امور کانگریس نائل الجبیری نے بتایا کہ وہ28 صفحات کی اشاعت کے منتظر ہیں اور انھیں امید ہے کہ رپورٹ میں سے کچھ بھی حذف نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ایک بھی لفظ چھپایا نہ جائے کیوں کہ اس سے سازشی نظریات پھیلانے والوں کوفائدہ پہنچے گا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق28 صفحات پر مشتمل یہ خفیہ رپورٹ نائن الیون حملوں کی پہلی کانگریسی تحقیقات کا حصہ ہیں جس میں امریکا میں موجود مبینہ سعودی نیٹ ورک کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے ہیں جس نے2 ہائی جیکرزکی معاونت کی۔ رپورٹ میں سعودی عہدے دار فہد ال تھمیری کے حوالے سے زیادہ سوالات اٹھائے گئے ہیں جو نائن الیون کے 2 ہائی جیکر سے اس وقت رابطے میں تھا جب وہ 2000ء میں سان ڈیاگو آئے تھے۔
نائن الیون حملوں کی تحقیقات کرنے والی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سابق سینیٹر باب گراہم حالیہ مہینوں میں یہ کہتے رہے ہیں کہ تحقیقاتی رپورٹ کے یہ28 صفحات دھماکا خیز ہوں گے جبکہ دیگر کا خیال کچھ اور ہی ہے. 27 اپریل کو نائن الیون کمیشن کے شریک چیئرمین ٹام کین اور لی ہیملٹن نے بیان جاری کیا کہ ان28 صفحات میں موجود معلومات نامکمل اور غیر مصدقہ ہیں۔ انھوں نے بارہا یہ کہا کہ کمیشن اس موقف پر پہنچا ہے کہ انھیں سعودی حکومت یا کسی سعودی عہدے دارکے القاعدہ کی فنڈنگ کرنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ امریکا میں سعودی سفارتخانے کے ڈائریکٹر انفارمیشن اور امور کانگریس نائل الجبیری نے بتایا کہ وہ28 صفحات کی اشاعت کے منتظر ہیں اور انھیں امید ہے کہ رپورٹ میں سے کچھ بھی حذف نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ایک بھی لفظ چھپایا نہ جائے کیوں کہ اس سے سازشی نظریات پھیلانے والوں کوفائدہ پہنچے گا۔