فرانس میں 15 برس سے بند مسجد کو دوبارہ کھول دیا گیا

مسجد میں تقریباً 900 نمازیوں کی گنجائش ہے جب کہ خواتین کی عبادت کے لئے الگ کمرہ بھی مختص ہے۔


ویب ڈیسک July 03, 2016
مسجد کی تعمیر کی 2002 میں سعودی عرب کے تعاون سے شروع ہوئی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

FAISALABAD: فرانس میں سعودی عرب کے تعاون سے تعمیر ہونے والی مسجد کے دروازے 15 سال کی کشمکش کے بعد عبادت کے لئے کھول دیئے گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے شہر نائس میں نکوئی اننور انسٹی ٹیوٹ کی مسجد کے دروازے مجسٹریٹ فلپ پریڈل کی اجازت کے بعد عبادت کے لئے کھول دیئے گئے۔ مسجد میں تقریباً 900 نمازیوں کی گنجائش ہے جب کہ خواتین کی عبادت کے لئے الگ کمرہ بھی مختص ہے۔ مسجد کے دروازے کھلنے پر وکیل اور مقامی مذہبی تنظیم کے سربراہ حسینی مبارک نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس جیت میں کوئی خود پسندی کا جذبہ کار فرما نہیں بلکہ یہ قانون کی اور فرانسیسی اقدار کے تحت آزادی کے ساتھ اپنے عقیدے پر عمل کرنے کے حق کی فتح ہے۔

واضح رہے کہ نکوئی اننور انسٹی ٹیوٹ کی مسجد کی تعمیر 2002 میں شروع ہوئی تھی لیکن وہاں کی مقامی حکومت کی مخالفت کی وجہ سے مسلمانوں کو اپنی عبادت گاہ میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔ کرسٹین ایسٹروسی 2008 سے نائس کے میئر تھے اور انھوں نے اس منصوبے کو غیر قانونی قرار دیا تھا، کرسٹین نے رواں برس اپریل میں اس مسجد کو کھولے جانے سے باز رکھنے کے لیے فرانسیسی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے لیے اجازت نامہ بھی حاصل کر لیا تھا۔

ایسٹروسی نے مسجد کے منتظم اور سعودی عرب کے وزیر برائے اسلامی امور شیخ صالح بن عبدالعزیز پر الزام لگایا تھا کہ وہ خطہ کے تمام گرجا گھروں کو تباہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں