لوک گلوکارالن فقیرکی 16ویں برسی
الن فقیر کو صدر جنرل ضیاء الحق نے 1980ء میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا تھا
صدارتی ایوارڈ یافتہ سندھی لوک گلوکار الن فقیر کی 16 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
الن فقیر1932ء کو سندھ کے ضلع جامشورو میں پیدا ہوئے تھے اور انھوں نے صوفیانہ کلام گا کر ملک گیر شہرت حاصل کی۔ الن فقیر کا والد ایک ڈھولچی تھے ۔ الن فقیر اگرچہ صوفی تھے لیکن انھوں نے فقیر تخلص کا انتخاب کیا۔ الن فقیر بنیادی طور پر ان پڑھ تھے لیکن خدا نے انھیں کمال کا حافظہ عطاء کیا تھا وہ جو ایک بات سن لیتے تھے ازبر ہو جاتی تھی وہ دربار شاہ عبدالطیف بھٹائی پر آنے والے عقیدت مندوں سے شاہ عبدالطیف بھٹائی کا کلام سنتے اور پھر اسے گاتے تھے،وہ 20برس تک اسی دربار پر رہ کرروحانی فیض حاصل کرتے رہے۔
ان کی پرسوز آواز ایک مرتبہ ریڈیو حیدر آباد تک پہنچ گئی جس کے بعد وہ ملک گیر شہرت حاصل کر گئے ۔الن فقیر نے معروف پاپ سنگر محمد علی شہکی کے ساتھ ملک کر لوک گیت ''اللہ اللہ کربھیا'' بھی گایااوراس گیت نے انھیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا ۔ الن فقیر کو صدر جنرل ضیاء الحق نے 1980ء میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا تھا اس کے علاوہ انھیں شاہ لطیف ایوارڈشہباز ایوارڈ اور کندھ کوٹ ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ۔ الن فقیر 4جولائی 2000ء کووفات پاگئے مگر آج بھی لاکھوں دلوں میں زندہ ہیں۔
الن فقیر1932ء کو سندھ کے ضلع جامشورو میں پیدا ہوئے تھے اور انھوں نے صوفیانہ کلام گا کر ملک گیر شہرت حاصل کی۔ الن فقیر کا والد ایک ڈھولچی تھے ۔ الن فقیر اگرچہ صوفی تھے لیکن انھوں نے فقیر تخلص کا انتخاب کیا۔ الن فقیر بنیادی طور پر ان پڑھ تھے لیکن خدا نے انھیں کمال کا حافظہ عطاء کیا تھا وہ جو ایک بات سن لیتے تھے ازبر ہو جاتی تھی وہ دربار شاہ عبدالطیف بھٹائی پر آنے والے عقیدت مندوں سے شاہ عبدالطیف بھٹائی کا کلام سنتے اور پھر اسے گاتے تھے،وہ 20برس تک اسی دربار پر رہ کرروحانی فیض حاصل کرتے رہے۔
ان کی پرسوز آواز ایک مرتبہ ریڈیو حیدر آباد تک پہنچ گئی جس کے بعد وہ ملک گیر شہرت حاصل کر گئے ۔الن فقیر نے معروف پاپ سنگر محمد علی شہکی کے ساتھ ملک کر لوک گیت ''اللہ اللہ کربھیا'' بھی گایااوراس گیت نے انھیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا ۔ الن فقیر کو صدر جنرل ضیاء الحق نے 1980ء میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا تھا اس کے علاوہ انھیں شاہ لطیف ایوارڈشہباز ایوارڈ اور کندھ کوٹ ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ۔ الن فقیر 4جولائی 2000ء کووفات پاگئے مگر آج بھی لاکھوں دلوں میں زندہ ہیں۔