جبری وکم عمری کی شادیاں روکنے کیلیے قانون سازی کا فیصلہ

بل آئندہ ماہ سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائیگا،منظوری کے بعدشادی کی کم سے کم عمر 18سال ہوگی

بل آئندہ ماہ سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائیگا،منظوری کے بعدشادی کی کم سے کم عمر 18سال ہوگی، فوٹو: فائل

حکومت سندھ نے جبری وکم عمری کی شادیوں کو روکنے کے لیے قانون سازی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔


اس ضمن میںجبری وکم عمری کی شادیوںسے تحفظ کا بل دسمبرکے آخری ہفتہ میں سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔ بل کی منظوری کے بعد سندھ میں لڑکے اور لڑکی کی شادی کی کم سے کم عمر 18سال ہوگی۔ اس بل میں کی جا نے والی قانون سازی کے تحت18سال سے جبری وکم عمر ی کی شادی کی خلاف ورزی پرقید اورجرمانہ کی سزائیں بھی مقررکی جائینگی۔ اس حوالے سے سندھ کی وزیربرائے ترقی نسواں توقیرفاطمہ بھٹو نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس مسودہ قانون کو حتمی شکل دینے کے لیے دسمبر کے دوسرے ہفتے میں ایک اجلاس منعقد کیاجائے گا۔اس اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے نمائندوں،تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اور مفتی صاحبان، سیاسی، مذہبی اور اتحادی جماعتوں کے رہنمائوں، ڈاکٹرز،وکلا،خواتین تنظیموں،این جی اووز سمیت زندگی کے ہرشعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو شرکت کی دعوت دی جائے گی اور ان تمام افراد کی مشاورت کے بعد مسودہ قانون کو حتمی شکل دی جائے گی۔ انھوں نے بتایا کہ کہ ہماری تجویز یہ ہے کہ سندھ میں لڑکے اور لڑکی کی شادی کی عمر کم سے کم 18 برس ہو ۔

شادی سے قبل دلہا اور دلہن کے ہیموفیلیا اور تھیلسیمیاکے ٹیسٹ لازمی کرانے ہونگے۔جبری شادیوں کی روک تھام کے لیے بھی اس بل میں سزائیں اورجرمانہ تجویز کی جائیں گے۔ توقیرفاطمہ بھٹو نے بتایاکہ اس قا نون سازی کے بعد اس حوالے شعور اجاگر کرنے کے لیے تشہری اورآگہی مہم چلائی جائے گی ۔ واضح رہے کہ تحفظ حققوق نسواں بل ایکٹ2006میں ترمیم کرکے 375کا اضافہ کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ16 سال سے کم لڑکی سے اس کی مرضی یا زبردستی شادی کرنے والے کے خلاف مذکورہ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور جس کی سزا پانچ سال سے 25برس قید تک ہے۔
Load Next Story