نئی قیمت پر مذاکرات ناکام ملک بھر میں بیشتر سی این جی اسٹیشن بند پبلک ٹرانسپورٹ کی قلت
چند کھلے ہوئے سی این جی اسٹیشنز پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں،ٹریفک روانی متاثر، صارفین کو مشکلات، پبلک ٹرانسپورٹ غائب
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) اور سی این جی اسٹیشن مالکان کے درمیان اسلام آباد میں قیمت کے نئے فارمولے پر مذاکرات کی ناکامی کے بعد مالکان نے ملک بھر میں غیراعلانیہ طور پر سی این جی اسٹیشنز بند کردیے ۔
جس سے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کراچی، حیدر آباد اور اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں بھی پیر کی صبح 70فیصد سے زائد سی این جی اسٹیشنز قناتیں اور آہنی دروازے لگا کر فروخت بند کردی گئی ہے۔ چند کھلے ہوئے سی این جی اسٹیشنز پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس سے اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک روانی بری طرح متاثرہو ئی ۔سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہی۔اوگرا نے سی این جی کی قیمت کے نئے فارمولے کے تعین کے لیے کراچی میں 28 نومبر کو عوامی سماعت کا اعلان کیا ہے جس میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ عام صارفین بھی شرکت کرسکتے ہیں۔
سی این جی ایسوسی ایشنز نے سی این جی کی قیمت ریجن ون کے لیے 86.06 روپے کلو اور ریجن ٹو کے لیے 76.79 روپے کلو جبکہ اوگرا نے ریجن ون کے لیے خوردہ قیمت 74.16روپے اور ریجن ٹو کے لیے 65.72روپے کلو تجویز کی ہے۔ سی این جی ایسوسی ایشن نے کاروباری لاگت 13.12روپے کلو اور اوگرا نے 9.86روپے کلو ظاہر کی ہے۔ اسی طرح ایسوسی ایشن نے کمپریشن کاسٹ 12.78روپے کلو، اوگرا نے 5.46روپے کلو ظاہر کی ہے۔ سی این جی ایسوسی ایشن نے ریجن ون کے لیے 11.52روپے کلو منافع اور ریجن ٹو کے لیے 10.86روپے کلو منافع کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اوگرا نے 3.42روپے کلو منافع تجویز کیا ہے ۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما غیاث پراچہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سی این جی کی قیمت 20روپے فی کلو کم کرنے کا کہا تھا جو 30روپے سے بھی زیادہ کم کر دی گئی۔
انھوں نے کہا کہ اوگرا بلیک میل نہ کرے بلکہ صورت حال واضح کرے۔ سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان کے مطابق ایسوسی ایشن نے ہڑتال یا اسٹیشن بند کرنے کی کوئی ہدایت نہیں دی بلکہ اسٹیشن مالکان انفرادی طور پرفیصلہ کرنے میں آزاد ہیں جو فروخت جاری رکھنا چاہتے ہیں وہ فروخت جاری رکھیں۔دریں اثنا سی این جی اسٹیشن مالکان کی غیراعلانیہ ہڑتال کے باعث کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ، نجی ودیگر کمرشل گاڑیوں کی قلت کے سبب پیر کو بھی سرکاری ونجی اداروں، اسکول وکالجز اور اسپتالوں میں حاضری کا تناسب کم رہا ۔ صنعتی وکاروباری سرگرمیاںبھی شدید متاثر رہیں، رکشہ وٹیکسی مالکان نے مسافروں سے منہ مانگا کرایہ وصول کیا۔حیدر آباد میں سی این جی کے حصول میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ متعدد علاقوں میں بچوں کی بڑی تعداد اسکول جانے سے محروم رہی۔
سی این جی کے بحران پر عوام نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سی این جی بند کرکے صرف شہریوں کو پریشان کیا جا رہا ہے، جب سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا ہے حکومت اس فیصلے پر عملدرآمد کروائے اور جس سی این جی اسٹیشن کا مالک اس فیصلے پر عمل نہ کرے، تو اس کے اسٹیشن کو سربمہر کر دیا جائے۔ سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما فاروق احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ حیدرآباد میں 49 سی این جی اسٹیشنز ہیں۔
جس سے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کراچی، حیدر آباد اور اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں بھی پیر کی صبح 70فیصد سے زائد سی این جی اسٹیشنز قناتیں اور آہنی دروازے لگا کر فروخت بند کردی گئی ہے۔ چند کھلے ہوئے سی این جی اسٹیشنز پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس سے اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک روانی بری طرح متاثرہو ئی ۔سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہی۔اوگرا نے سی این جی کی قیمت کے نئے فارمولے کے تعین کے لیے کراچی میں 28 نومبر کو عوامی سماعت کا اعلان کیا ہے جس میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ عام صارفین بھی شرکت کرسکتے ہیں۔
سی این جی ایسوسی ایشنز نے سی این جی کی قیمت ریجن ون کے لیے 86.06 روپے کلو اور ریجن ٹو کے لیے 76.79 روپے کلو جبکہ اوگرا نے ریجن ون کے لیے خوردہ قیمت 74.16روپے اور ریجن ٹو کے لیے 65.72روپے کلو تجویز کی ہے۔ سی این جی ایسوسی ایشن نے کاروباری لاگت 13.12روپے کلو اور اوگرا نے 9.86روپے کلو ظاہر کی ہے۔ اسی طرح ایسوسی ایشن نے کمپریشن کاسٹ 12.78روپے کلو، اوگرا نے 5.46روپے کلو ظاہر کی ہے۔ سی این جی ایسوسی ایشن نے ریجن ون کے لیے 11.52روپے کلو منافع اور ریجن ٹو کے لیے 10.86روپے کلو منافع کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اوگرا نے 3.42روپے کلو منافع تجویز کیا ہے ۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما غیاث پراچہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سی این جی کی قیمت 20روپے فی کلو کم کرنے کا کہا تھا جو 30روپے سے بھی زیادہ کم کر دی گئی۔
انھوں نے کہا کہ اوگرا بلیک میل نہ کرے بلکہ صورت حال واضح کرے۔ سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان کے مطابق ایسوسی ایشن نے ہڑتال یا اسٹیشن بند کرنے کی کوئی ہدایت نہیں دی بلکہ اسٹیشن مالکان انفرادی طور پرفیصلہ کرنے میں آزاد ہیں جو فروخت جاری رکھنا چاہتے ہیں وہ فروخت جاری رکھیں۔دریں اثنا سی این جی اسٹیشن مالکان کی غیراعلانیہ ہڑتال کے باعث کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ، نجی ودیگر کمرشل گاڑیوں کی قلت کے سبب پیر کو بھی سرکاری ونجی اداروں، اسکول وکالجز اور اسپتالوں میں حاضری کا تناسب کم رہا ۔ صنعتی وکاروباری سرگرمیاںبھی شدید متاثر رہیں، رکشہ وٹیکسی مالکان نے مسافروں سے منہ مانگا کرایہ وصول کیا۔حیدر آباد میں سی این جی کے حصول میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ متعدد علاقوں میں بچوں کی بڑی تعداد اسکول جانے سے محروم رہی۔
سی این جی کے بحران پر عوام نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سی این جی بند کرکے صرف شہریوں کو پریشان کیا جا رہا ہے، جب سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا ہے حکومت اس فیصلے پر عملدرآمد کروائے اور جس سی این جی اسٹیشن کا مالک اس فیصلے پر عمل نہ کرے، تو اس کے اسٹیشن کو سربمہر کر دیا جائے۔ سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما فاروق احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ حیدرآباد میں 49 سی این جی اسٹیشنز ہیں۔