بینظیر کو شہید کرنیوالوں نے حامد میر پر حملے کی سازش کی نبیل گبول

میڈیا مالکان اپنے ورکرز کو تحفظ دیں، انور بیگ، حکومت نہیں ریاست ناکام ہو گئی، ابصار عالم


Monitoring Desk November 27, 2012
صحافیوں کو بہت خطرات لاحق ہیں، فاروق فیصل کی ’’کل تک‘‘ میں جاوید چوہدری سے گفتگو فوٹو : فائل

پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا ہے کہ سینئر اینکر پرسن حامد میر پر حملے کی سازش کی پرزورمذمت کرتا ہوں خداکا شکر ہے کہ بم کو پھٹنے سے قبل ہی ناکارہ بنا دیا گیا۔

پروگرام ''کل تک'' میں اینکر پرسن جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ پاکستان میں میڈیا بہت اچھا کام کر رہا ہے جس طرح اداروں میں گندے انڈے ہوتے ہیں اسی طرح میڈیا میں بھی گندے انڈے موجود ہیں جو میڈیا اور اینکرپرسن کو غلط استعمال کرتے ہیں۔ میں نیگیٹو میڈیا کو پاکستان کا سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہوں، میڈیا مالکان کو میڈیا کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ دونمبر میڈیا کا احتساب کرے۔ حامد میر پر حملے کے لیے ایسے ہی لوگوں نے سازش کی ہے جنھوں نے بینظیر بھٹو کو شہید کیا ہے جنھوں نے ولی بابر کو شہید کیا بدقسمتی سے ولی بابر، حامد میر جتنے خوش قسمت نہیں تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما انوربیگ نے کہاکہ میڈیا کی آزادی موجودہ دور میں بہت ضروری ہے۔ میڈیا مالکان کو چاہیے کہ وہ اپنے اسٹاف کی حفاظت کیلیے اقدامات کریں۔

میڈیا مالکان ایڈورٹائزنگ کی مد میں اربوں روپے کماتے ہیں تو کیا وہ اپنے ورکرزکو مراعات نہیں دے سکتے، ٹی وی رپورٹرز کو بلٹ پروف جیکٹس دیں، بعض مالکان ورکرز کو تین تین ماہ کی تنخواہیں نہیں دیتے اور خود نئی نئی گاڑیوں میں گھومتے ہیں۔ سینئر صحافی ابصارعالم نے کہاکہ حامد میر کیخلاف سازش افسوسناک ہے، آج لگتا ہے کہ حکومت نہیں ریاست ناکام ہوگئی ہے اور جب ریاست ناکام ہوتی ہے تو ہرشخص غیر محفوظ ہوجاتا ہے چاہے وہ صحافی ہوسیاستدان ہو۔ جوئے کے اڈے چلانے والے اور قبضہ مافیا آج چینل مالکان بنے ہوئے ہیں اور ایسے لوگ میڈیا میں آچکے ہیں جو صرف اپنے مقاصد کو مدنظر رکھتے ہیں۔ میں میڈیا سے قبل دونمبر میڈیا مالکان کو الزام دوں گا۔ آج کا رپورٹر کچھ نہیں کرسکتا، ڈائریکٹر نیوز، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ایم ڈیز، ایڈیٹرز اور سینئر لوگوں کو کچھ کرنا ہوگا۔ بریکنگ نیوز کے چکر میں ہم نے اپنے ورکرز کی جان کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اسلام آباد پریس کلب کے صدر فاروق فیصل نے کہاکہ اللہ کی ذات ہی ہے کہ صحافیوں کو تحفظ دے ورنہ کوئی ادارہ یا وزارت تحفظ دینے کے حوالے سے ناکام ہوچکی ہے۔

دہشتگردی کیخلاف جنگ کی وجہ سے صحافیوں کو بہت زیادہ خطرات لاحق ہیں۔ اسلام آباد جیسی جگہ پر ایک صحافی کی گاڑی میں بم نصب کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ ادارے کتنے فعال ہیں۔ اسلام آباد میں ہی ایک ساتھی کو صرف اس لیے گولی ماردی گئی کہ وہ کالعدم تنظیم کی خبر کیوں نہیں دے رہا تھا۔ لال مسجد کے ایشو کے دوران ایک ساتھی اسرار کو گولی لگ گئی وہ معذور ہوگیا، یوسف گیلانی نے5 لاکھ کی امداد کا اعلان کیا جو آج تک نہیں مل سکی۔ صحافیوں کی یو بی آئی فنڈ کی فائل وزیرخزانہ حفیظ شیخ کی میز پر عرصہ دراز سے پڑی ہوئی ہے۔ میڈیا مالکان اپنے آلات کی انشورنس تو کرالیتے ہیں لیکن جو صحافی ان کو لیکر وارزون میں جاتا ہے اس کی انشورنس کوئی نہیں کرتا۔ ورکرزکو چاہیے کہ وہ کوڈ آف کنڈکٹ طے کریں۔ میڈیا کو آٹھ سے 10 مالکان کا ٹولہ ہے جو بلیک میل کر رہا ہے۔ آئی این پی کے مطابق گزشتہ روز اینکر پرسن حامد میرکی گاڑی میں نامعلوم شرپسندوں نے بارودی مواد نصب کردیا،

ڈرائیورکی نشاندہی پر بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقع پر پہنچ کرناکارہ بنا دیا۔ حامد میر چند ضروری دستاویزات کی فوٹو کاپی کرانے اسلام آباد کی ایک مارکیٹ تک گئے اور واپسی پرجب گھر پہنچے تو دھماکا خیز مواد کالے رنگ کے تھیلے میں ان کی سیٹ کے نیچے رکھا پایاگیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق آدھا کلو دیسی ساختہ بارودی مواد ڈیٹونیٹر، بیٹری اور ایک چھوٹی ڈیوائس کے ساتھ موجود تھا۔ حامد میر نے کہا کہ یہ قاتلانہ حملے کی سازش ہو سکتی ہے۔ وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کر رہے ہیں حامد میر کو مکمل سیکیورٹی دینگے۔ انھوں نے ملزم کی نشاندہی پر 5 کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات قمرزمان کائرہ اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں