عاشورہ پرتخریب کاری کا منصوبہ ناکام دہشت گرد ہلاک
100 کلو انتہائی طاقتور بارودی مواد برآمد،ملزمان منگھوپیر سلطان آباد کی پہاڑی پرچھپے تھے
سی آئی ڈی انسداد انتہا پسندی سیل نے یوم عاشور پر دہشت گردی کی کوشش ناکام بنانے کی ''روایت'' مسلسل تیسرے سال بھی برقرار رکھی، سی آئی ڈی پولیس نے انتہائی خطرناک ایک دہشت گرد کو ہلاک جبکہ دوسرے کو گرفتار کر کے ایک ایسی کار برآمد کرلی جس میں 100 کلو سے زائد دھماکا خیزمواد بھرا ہوا تھا اور اس گاڑی کے ذریعے یوم عاشورکے مرکزی جلوس میں دھماکا کیا جانا تھا ۔
گرفتار ملزمان کے قبضے سے خودکش جیکٹس ، دھماکا خیز مواد ، کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ برآمد ہونے کے باوجود سی آئی ڈی کی جانب سے ملزمان کو پولیس مقابلے اور غیر قانونی اسلحے کا مقدمہ درج کر کے عدالت سے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جاتا ہے جبکہ ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ۔آئی جی سندھ فیاض لغاری اور ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی غلام شبیر شیخ نے گارڈن میں قائم انسداد انتہا پسندی سیل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایاکہ کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی ) انسداد انتہا پسندی سیل کی ٹیم نے منگھوپیر سلطان آباد پختون آباد کی پہاڑی کے قریب چھاپہ مارا تو ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کردی پولیس نے مقابلے کے بعد زخمی سمیت2 ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر ملزمان فرار ہوگئے بعد ازاں زخمی ملزم اسپتال پہنچنے سے قبل ہی ہلاک ہوگیا۔
جس کی شناخت گل محمد کے نام سے ہوئی ہے جبکہ گرفتار دہشت گرد کا نام عطااﷲ ہے، انھوں نے بتایا کہ سی آئی ڈی پولیس نے100کلو سے زائد بارود سے بھری M-7615انڈس کرولا کارکو عین اس وقت پکڑلیا جب دہشت گرد گاڑی میں عاشور کے مرکزی جلوس پر دھماکا کرنے جارہے تھے، آئی جی سندھ نے بتایاکہ دہشت گردوں نے انتہائی طاقتور بم میں2 کلو کٹے ہوئے لوہے کے ٹکڑے ،4 کلو بیئرنگ بال رکھے تھے۔ پولیس نے3 واٹر کولر بم ، 4 بیٹری سیل ،20 میٹر ڈیٹونیٹر وائر ،2 پُل سوئچ، 2 کلاشنکوف ، 2 ٹی ٹی پستول ،100سے زائد گولیاں ،5 ڈیٹونیٹر، 2 موٹر سائیکلوں کے علاوہ دیگر سامان بھی اپنے قبضے میں لے لیا ۔ آئی جی سندھ نے بتایاکہ گرفتار دہشت گرد نے انکشاف کیا ہے کہ اس کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے ہے ۔واضح رہے کہ ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی جانب سے گزشتہ 2 سال سے عاشورہ میں دہشت گردی کی کوشش ناکام بنانے کی'' روایت'' اس سال بھی قائم رہی ، ایس پی سی آئی ڈی نے گزشتہ سال جمعہ2 دسمبر 6 محرم الحرام کو اپنے دفتر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بلدیہ ٹاؤن محمد خان کالونی کے قبرستان میں چھاپہ مار کریوم عاشور پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والے4 مبینہ دہشت گردوں عبدالستار عرف شیخ عرف چاچا ، شعیب ، شاہ فہد اور نصراﷲ کو گرفتار کر کے بھاری اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔
چوہدری اسلم نے15دسمبر 2010ء بمطابق 8 محرم کو اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران سہراب گوٹھ سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے حاجی رحمن کو گرفتار کرکے10 کلو دھماکا خیز مواد اور دیگر اسلحہ برآمد کر نے کا انکشاف کیا ۔ گزشتہ3 سال سے سی آئی ڈی کی جانب سے گرفتار کیے گئے نام نہاد طالبان دہشت گردوں کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاسکا ، ذرائع کے مطابق چوہدری اسلم ،انسداد دہشت گردی ایکٹ کے مطالعے کے بعد یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ واردات سے پہلے پکڑے جانے والے ملزمان دہشت گردی ایکٹ کے تحت خصوصی عدالتوں میں پیش نہیں کیے جاسکتے اس لیے چوہدری اسلم کی جانب سے گرفتارکیے گئے اکثر ملزمان کے خلاف بڑی بڑی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزامات پریس کانفرنسز میں عائد تو ضرور کیے جاتے ہیں تاہم الزامات کو عدالتوں میں ثابت نہیں کیا جا سکا ، ذرائع کے مطابق چوہدری اسلم کی منصوبہ بندی اور مہارت لیاری آپریشن میں کھل کرسامنے آچکی ہے جس میں وہ کئی روز چلنے والے لیاری آپریشن کے دوران کسی بھی اہم ملزم کو گرفتار کرنے میں بری طرح ناکام رہے ۔
گرفتار ملزمان کے قبضے سے خودکش جیکٹس ، دھماکا خیز مواد ، کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ برآمد ہونے کے باوجود سی آئی ڈی کی جانب سے ملزمان کو پولیس مقابلے اور غیر قانونی اسلحے کا مقدمہ درج کر کے عدالت سے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جاتا ہے جبکہ ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ۔آئی جی سندھ فیاض لغاری اور ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی غلام شبیر شیخ نے گارڈن میں قائم انسداد انتہا پسندی سیل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایاکہ کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی ) انسداد انتہا پسندی سیل کی ٹیم نے منگھوپیر سلطان آباد پختون آباد کی پہاڑی کے قریب چھاپہ مارا تو ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کردی پولیس نے مقابلے کے بعد زخمی سمیت2 ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر ملزمان فرار ہوگئے بعد ازاں زخمی ملزم اسپتال پہنچنے سے قبل ہی ہلاک ہوگیا۔
جس کی شناخت گل محمد کے نام سے ہوئی ہے جبکہ گرفتار دہشت گرد کا نام عطااﷲ ہے، انھوں نے بتایا کہ سی آئی ڈی پولیس نے100کلو سے زائد بارود سے بھری M-7615انڈس کرولا کارکو عین اس وقت پکڑلیا جب دہشت گرد گاڑی میں عاشور کے مرکزی جلوس پر دھماکا کرنے جارہے تھے، آئی جی سندھ نے بتایاکہ دہشت گردوں نے انتہائی طاقتور بم میں2 کلو کٹے ہوئے لوہے کے ٹکڑے ،4 کلو بیئرنگ بال رکھے تھے۔ پولیس نے3 واٹر کولر بم ، 4 بیٹری سیل ،20 میٹر ڈیٹونیٹر وائر ،2 پُل سوئچ، 2 کلاشنکوف ، 2 ٹی ٹی پستول ،100سے زائد گولیاں ،5 ڈیٹونیٹر، 2 موٹر سائیکلوں کے علاوہ دیگر سامان بھی اپنے قبضے میں لے لیا ۔ آئی جی سندھ نے بتایاکہ گرفتار دہشت گرد نے انکشاف کیا ہے کہ اس کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے ہے ۔واضح رہے کہ ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی جانب سے گزشتہ 2 سال سے عاشورہ میں دہشت گردی کی کوشش ناکام بنانے کی'' روایت'' اس سال بھی قائم رہی ، ایس پی سی آئی ڈی نے گزشتہ سال جمعہ2 دسمبر 6 محرم الحرام کو اپنے دفتر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بلدیہ ٹاؤن محمد خان کالونی کے قبرستان میں چھاپہ مار کریوم عاشور پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والے4 مبینہ دہشت گردوں عبدالستار عرف شیخ عرف چاچا ، شعیب ، شاہ فہد اور نصراﷲ کو گرفتار کر کے بھاری اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔
چوہدری اسلم نے15دسمبر 2010ء بمطابق 8 محرم کو اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران سہراب گوٹھ سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے حاجی رحمن کو گرفتار کرکے10 کلو دھماکا خیز مواد اور دیگر اسلحہ برآمد کر نے کا انکشاف کیا ۔ گزشتہ3 سال سے سی آئی ڈی کی جانب سے گرفتار کیے گئے نام نہاد طالبان دہشت گردوں کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاسکا ، ذرائع کے مطابق چوہدری اسلم ،انسداد دہشت گردی ایکٹ کے مطالعے کے بعد یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ واردات سے پہلے پکڑے جانے والے ملزمان دہشت گردی ایکٹ کے تحت خصوصی عدالتوں میں پیش نہیں کیے جاسکتے اس لیے چوہدری اسلم کی جانب سے گرفتارکیے گئے اکثر ملزمان کے خلاف بڑی بڑی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزامات پریس کانفرنسز میں عائد تو ضرور کیے جاتے ہیں تاہم الزامات کو عدالتوں میں ثابت نہیں کیا جا سکا ، ذرائع کے مطابق چوہدری اسلم کی منصوبہ بندی اور مہارت لیاری آپریشن میں کھل کرسامنے آچکی ہے جس میں وہ کئی روز چلنے والے لیاری آپریشن کے دوران کسی بھی اہم ملزم کو گرفتار کرنے میں بری طرح ناکام رہے ۔