وسیع اختیارات عارضی طور پر لیے اپوزیشن مذاکرات کرے مصری صدر
مرسی کی سینئر ججوں سے ملاقات، اختیارات کی واپسی تک بات نہیں کرینگے، البرادعی، ججز کے اجلاس میں ہاتھا پائی۔
مصر کے صدر محمد مرسی نے کہا ہے کہ ان کے فرامین عارضی نوعیت کے ہیں اور وہ سیاسی قوتوں کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں، دوسری طرف مصر کی عدالت صدر مرسی کے اختیارات کے خلاف مقدمے کی سماعت 4 دسمبر کو کرے گی۔
سٹیٹ کونسل کے نائب سربراہ عبدالمقید مقنن نے کہا ہے کہ مصری صدر کے اختیارات واپس لے جانے سے متعلق 12 مقدمے دائر ہوئے ہیں، دریں اثناء صدر مرسی نے حالات کو کنٹرول میں رکھنے کیلیے سینئر ججوں سے ملاقات کی ہے، ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان مطابق ''صدر مرسی سابق حکومت اور عبوری دور کے جرائم اور بدعنوانیوں میں ملوث عہدے داروں اور اہلکاروں کا احتساب چاہتے ہیں''۔ صدارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ''سابق حکومت اور عبوری دور میں بدعنوانیوں کے علاوہ دوسرے جرائم کے ذمے داروں کے مواخذے کیلیے یہ اعلامیہ ضروری تھا''۔ صدر مرسی نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے تاکہ وسیع اختیارات کے فرمان کے خلاف مظاہروں کو روکا جاسکے۔ مرسی کا کہنا ہے کہ اپنے آپ کو دیے گئے وسیع اختیارات عارضی تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ نیا آئین جس کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے وہ اتفاق رائے کے بعد ہی منظور کیا جائے گا۔ اتوار کو مظاہروں میں دو افراد ہلاک جبکہ 60 زخمی ہوئے تھے۔ دریائے نیل کے قصبے دامن ہور میں جھڑپ کے دوران اتوار کو مرسی کا حامی ایک شخص ماراگیا، اخوان المسلمون کے کارکن کے جنازے میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی، قاہرہ میں پچھلے ہفتے جھڑپوں میں زخمی ہونے والا ایک اور شخص دم توڑ گیا، گزشتہ روز اس کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ صحافی تنظیموں نے بھی صدارتی فرمان کے خلاف ہڑتال کی اعلان کیا ہے۔ وسیع اختیارات والے فرمان کے خلاف قاہرہ میں احتجاج جاری ہے۔
اخوان المسلمین نے صدر مرسی کے حق میں آج تحریر سکوائر پر بڑے مارچ کا اعلان کیا ہے۔ حزبِ اختلاف کے رہنما محمد البرادعی نے کہا ہے کہ صدر مرسی کے ساتھ تب تک کوئی بات نہیں ہوسکتی ہے جب تک ان کا تازہ فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا۔ دوسری طرف مصرکی اعلیٰ عدالتی کونسل نے ججوں سے ہڑتال ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ججوں کی یونین کی جنرل کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں ہاتھا پائی ہوئی اور ایک جج نے دوسرے جج کو زمین پر پٹخ دیا۔ سابق صدارتی امیدوارو ں ڈاکٹر محمد البرادعی، عمرو موسیٰ اور حمدین الصباحی نے مل کر حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے صدر مرسی سے مذاکرات سے بھی انکار کر دیا ہے۔ ادھر امریکا نے کہا ہے کہ وہ مصر میں جمہوریت کا حامی ہے، صدر مرسی نے اختیارات عارضی طور پر لیے ہیں۔
سٹیٹ کونسل کے نائب سربراہ عبدالمقید مقنن نے کہا ہے کہ مصری صدر کے اختیارات واپس لے جانے سے متعلق 12 مقدمے دائر ہوئے ہیں، دریں اثناء صدر مرسی نے حالات کو کنٹرول میں رکھنے کیلیے سینئر ججوں سے ملاقات کی ہے، ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان مطابق ''صدر مرسی سابق حکومت اور عبوری دور کے جرائم اور بدعنوانیوں میں ملوث عہدے داروں اور اہلکاروں کا احتساب چاہتے ہیں''۔ صدارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ''سابق حکومت اور عبوری دور میں بدعنوانیوں کے علاوہ دوسرے جرائم کے ذمے داروں کے مواخذے کیلیے یہ اعلامیہ ضروری تھا''۔ صدر مرسی نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے تاکہ وسیع اختیارات کے فرمان کے خلاف مظاہروں کو روکا جاسکے۔ مرسی کا کہنا ہے کہ اپنے آپ کو دیے گئے وسیع اختیارات عارضی تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ نیا آئین جس کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے وہ اتفاق رائے کے بعد ہی منظور کیا جائے گا۔ اتوار کو مظاہروں میں دو افراد ہلاک جبکہ 60 زخمی ہوئے تھے۔ دریائے نیل کے قصبے دامن ہور میں جھڑپ کے دوران اتوار کو مرسی کا حامی ایک شخص ماراگیا، اخوان المسلمون کے کارکن کے جنازے میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی، قاہرہ میں پچھلے ہفتے جھڑپوں میں زخمی ہونے والا ایک اور شخص دم توڑ گیا، گزشتہ روز اس کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ صحافی تنظیموں نے بھی صدارتی فرمان کے خلاف ہڑتال کی اعلان کیا ہے۔ وسیع اختیارات والے فرمان کے خلاف قاہرہ میں احتجاج جاری ہے۔
اخوان المسلمین نے صدر مرسی کے حق میں آج تحریر سکوائر پر بڑے مارچ کا اعلان کیا ہے۔ حزبِ اختلاف کے رہنما محمد البرادعی نے کہا ہے کہ صدر مرسی کے ساتھ تب تک کوئی بات نہیں ہوسکتی ہے جب تک ان کا تازہ فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا۔ دوسری طرف مصرکی اعلیٰ عدالتی کونسل نے ججوں سے ہڑتال ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ججوں کی یونین کی جنرل کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں ہاتھا پائی ہوئی اور ایک جج نے دوسرے جج کو زمین پر پٹخ دیا۔ سابق صدارتی امیدوارو ں ڈاکٹر محمد البرادعی، عمرو موسیٰ اور حمدین الصباحی نے مل کر حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے صدر مرسی سے مذاکرات سے بھی انکار کر دیا ہے۔ ادھر امریکا نے کہا ہے کہ وہ مصر میں جمہوریت کا حامی ہے، صدر مرسی نے اختیارات عارضی طور پر لیے ہیں۔