پاکستان کی تقدیر بدلنے والا گوادر جس کے ایئرپورٹ پر دنیا کا سب سے بڑا طیارہ اترسکے گا
تعمیراتی سامان سے لدے 3 چینی بحری جہاز اس ماہ گوادر پہنچ رہے ہیں، پاک چین اکنامک کوریڈور پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ
بلوچستان میں 260 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دنیا کے سب سے بڑے مسافر طیارے اے 380 سمیت بڑے طیاروں کی آمدورفت ہو سکے گی۔
سرکاری خبررساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق پاک چائنہ اکنامک کوریڈور سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر کے لیے پوری رقم چین کی حکومت ایک گرانٹ کے تحت فراہم کر رہی ہے جب کہ 260 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دنیا کے سب سے بڑے مسافر طیارے اے 380 سمیت بڑے طیاروں کی آمدورفت ہو سکے گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ چینی حکومت نے گوادر کے مقامی لوگوں کو ہنرمند بنانے اور روزگار میں مدد کے لیے پاک چائنہ ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کے لیے 10 ملین ڈالر کی گرانٹ بھی دی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ کہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے ساتھ گوادر میں پانی کے مسئلے کو حل کیا جا رہا ہے جہاں 83 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے گوادر کو پانی فراہم کیا جائے گا اور علاقے میں پانی کی قلت کو مؤثر انداز میں حل کیا جائے گا۔ کمیٹی کو گوادر کے خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاروں کے لیے مالیاتی مراعات کی فراہمی سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا جس کے باعث پاکستانی اور غیر ملکی سرمایہ کار سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ اس ماہ تعمیراتی سامان سے لدے 2 چینی بحری جہاز گوادر پہنچ رہے ہیں جس سے گودار پورٹ کام کرنا شروع کر دے گا جب کہ بجلی کی فراہمی کے لیے ایرانی کمپنی کے ساتھ معاہدے کے نتیجے میں 2017 کے آخر تک گوادر کو 100 میگاواٹ بجلی دستیاب ہو گی۔
سرکاری خبررساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق پاک چائنہ اکنامک کوریڈور سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر کے لیے پوری رقم چین کی حکومت ایک گرانٹ کے تحت فراہم کر رہی ہے جب کہ 260 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دنیا کے سب سے بڑے مسافر طیارے اے 380 سمیت بڑے طیاروں کی آمدورفت ہو سکے گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ چینی حکومت نے گوادر کے مقامی لوگوں کو ہنرمند بنانے اور روزگار میں مدد کے لیے پاک چائنہ ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کے لیے 10 ملین ڈالر کی گرانٹ بھی دی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ کہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے ساتھ گوادر میں پانی کے مسئلے کو حل کیا جا رہا ہے جہاں 83 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے گوادر کو پانی فراہم کیا جائے گا اور علاقے میں پانی کی قلت کو مؤثر انداز میں حل کیا جائے گا۔ کمیٹی کو گوادر کے خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاروں کے لیے مالیاتی مراعات کی فراہمی سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا جس کے باعث پاکستانی اور غیر ملکی سرمایہ کار سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ اس ماہ تعمیراتی سامان سے لدے 2 چینی بحری جہاز گوادر پہنچ رہے ہیں جس سے گودار پورٹ کام کرنا شروع کر دے گا جب کہ بجلی کی فراہمی کے لیے ایرانی کمپنی کے ساتھ معاہدے کے نتیجے میں 2017 کے آخر تک گوادر کو 100 میگاواٹ بجلی دستیاب ہو گی۔