عید کی خوشیوں میں مستحقین کو ضرور شامل کریں
شوبز سے وابستہ شخصیات کے ساتھ عید کی مناسبت سے دلچسپ گفتگو کا احوال
دُنیا بھرمیں بسنے والی امت مسلمہ ماہ رمضان کے بعد عید الفطرکا خوشیوں بھرا تہوارہمیشہ کی طرح تمام ترمذہبی اور روایتی جوش وخروش کے ساتھ مناتی ہے۔ ویسے بھی ہرمسلمان پررمضان المبارک کے بخیروخوبی گزرجانے کی خوشی کا اظہارتولازمی ہے اور اسی مناسبت سے عیدالفطرکی آمد سے پہلے ہی تیاریوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی طرح فنون لطیفہ سے وابستہ فنکار، موسیقار، گلوکار، ہدایتکار، تکنیک کار اوردیگرہنر مند بھی عیدکا تہواراپنی فیملیز اورقریبی عزیزواقارب کے ساتھ مناتے ہیں۔ اس دن جہاں عیدکی نماز اداکرنے کے بعد ایک دوسرے کوگلے لگایا جاتا ہے، وہیں لذیز پکوانوں سے تواضع کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ بچوں کوبڑوں سے عیدی ملتی ہے اوراسی طرح خوشیوں بھرا یہ تہواربہت سی خوبصورت یادوں کے ساتھ جاری رہتا ہے۔
عیدالفطرکے حوالے سے کئے گئے ایک سروے کے دوران شوبز کی معروف شخصیات نے ''ایکسپریس'' سے دلچسپ گفتگوکرتے ہوئے بچپن کی عید کی یاد تازہ کی توکسی نے موجودہ دورمیں امت مسلمہ کی یکجہتی کی بات کرڈالی، فنکاروں کی تمام گفتگوقارئین کی نذرہے۔
فلمسٹارشان ، میرا، ریشم، ثناء اور نور نے کہا کہ یہ اللہ پاک کی خاص کرم نوازی ہے کہ امت مسلمہ پرروزہ فرض کیا اوراس بابرکت مہینہ کے اختتام پرعیدالفطرکی شکل میں ایک ایسا خوشیوں بھراتحفہ دیا ہے جوایک طرف توناراض لوگوں کوگلے شکوے بھلا کرگلے لگانے پرمجبورکرتا ہے اورپھر اس دن کواپنوں کے سنگ منانے کے لمحات بھی فراہم کرتا ہے۔
یقیناً ہم لوگ سال بھراپنی فنی سرگرمیوں کی وجہ سے اپنی فیملیزسے اتنے دوررہتے ہیں کہ ان کیلئے وقت ہی نہیں ملتا، مگرعیدکا تہوارایک ایسا دن ہوتا ہے کہ جب ہم اپنی فیملیزکے ساتھ دن رات رہتے ہیں اوران کے ساتھ گذرے لمحات سال بھر یاد رہتے ہیں۔ واقعی عیدکا مزہ تواپنوں کے سنگ ہی ہے، مگرشوبز کے شعبے سے وابستہ ہونے کے باعث سرکاری اورنجی چینلز کی براہ راست نشریات کا حصہ بھی بننا پڑتا ہے، تاکہ ہمارے چاہنے والے بھی دلچسپ اور منفرد پروگرام دیکھ کرلطف اندوز ہوسکیں۔ یہی نہیں عیدالفطرکے موقع پرپہلے توباقاعدگی سے اپنی فلموں کی ریلیز کے بعد سینما گھروں میں جا کراپنے چاہنے والوں کے ساتھ بھی عیدکی خوشیوں کا مزہ دوبالا کرتے تھے لیکن اسی طرح اپنے ساتھی فنکاروں کی فلموں کی سپورٹ کیلئے ضرورسینماگھر جائیں گے۔
صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ شاہدہ منی، راحت فتح علی خاں اور ولی حامد علیخاں نے کہا کہ عیدالفطرکی خوشی کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اس دن کی مناسبت سے ہرچاؤپورا کیا جاتا ہے۔ بچپن میں توہم لوگ عیدکے دن کا بے صبری سے انتظارکرتے تھے۔ کیونکہ عید سے پہلے خوبصورت ملبوسات، جوتے اوردیگرسامان لازمی ہوا کرتا تھا، مگراب تواپنے سے زیادہ بچوں کی عیدکوسجانے سنوارنے میں وقت گزرتا ہے۔ ان کے چہروں پرمسکراہٹ دیکھ کردل کوبہت اطمینان ہوتا ہے۔ جہاں تک بات عید کی خوشیوں کو بانٹنے کی ہے توہم لوگ اپنوں کے ساتھ ساتھ ان مستحق بہن بھائیوں کا بھی بھرپورخیال رکھتے ہیں، جن کے پاس وسائل نہیں ہوتے۔ ویسے بھی خوشیاں بانٹنے سے ہمیشہ بڑھتی ہے۔ جس طرح ماہ رمضان میں ہم لوگ عبادت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے ہیں ، اسی طرح ہرایک مسلمان پریہ بات بھی فرض ہے کہ وہ اپنے پڑوس میں بسنے والوںکا خیال رکھیں۔ ہمارا مذہب ہمیں اس بات کا درس دیتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم عید کی خوشیاں مستحق افراد کے ساتھ منائیں اوران کویہ احساس دلائیں کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔
گلوکارعلی ظفر، فوادخان، ماورا حسین ، حمائمہ ملک ، عدنان صدیقی اوربشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ عید الفطرکا تہوارتومذہبی جوش وجذبے کے ساتھ ہی منایا جائے تواچھا لگتا ہے۔ عیدکی نماز اداکرنے کے بعد سویاں، شیرخورمہ یا کھیرسے منہ میٹھا کیا جاتاہے۔ اس کے بعداپنے بڑوں سے بچپن کی طرح عیدی لی جاتی ہے اورچھوٹوں کوعیدی دی جاتی ہے۔ یہ وہ لمحات ہیں ، جن کے بغیرعید کا مزہ دوبالا نہیں ہوتا۔ ہرکوئی صاف ستھرے خوبصورت لباس میں دکھائی دیتا ہے۔ جس طرح ہم لوگ بچپن میں عیدکی تیاری کیا کرتے تھ ، اسی طرح آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ ہم ہی نہیں دنیا بھر میں بسنے والی امت مسلمہ اس تہوارکومنانے کیلئے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق تیاری کرتی ہے۔
یہ ایک ایسا تہوارہے جس میں لوگ آپسی گلے شکوے بھلا کرایک دوسرے کوگلے لگاتے ہیں۔ ایک طرف ٹی وی پروگراموں میں شرکت ہوتی ہے تودوسری جانب اپنے قریبی عزیزواقارب اورخصوصاً سسرال والوں سے ملاقات کیلئے جاتے ہیں۔ عید کے دن ویسے توعام تعطیل ہوتی ہے لیکن اس موقع پرسیروتفریح اورمل بیٹھ کرکوئی بھی کام کیا جاتا ہے تواس کو ہرکوئی انجوائے کرتا ہے۔ اس مرتبہ بھی عید کے تینوں روز کا شیڈول ترتیب دیا جاچکا ہے۔ بچوں نے اپنی تیاری کرلی ہے اورہم نے اپنی۔ بس اسی طرح ماہ رمضان کے بعد عید کی شکل میں ملنے والا تحفہ ہم سب کی خوشیوں کو دوبالا کرے گا اوران لمحوںکو ہم ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
تھیٹرسے تعلق رکھنے والی معروف اداکارہ میگھا ، ہنی شہزادی، ماہ نور اورشکیل صدیقی نے کہا کہ عید کے رنگ تواپنوں کے سنگ ہی اچھے لگتے ہیں لیکن فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والوں کے رنگ جہاں اپنی فیملی کے ساتھ سجتے ہیں، وہیں اپنے چاہنے والوں کے ساتھ بھی اس دن کومنانے کا اپنا ہی مزہ ہے۔ ہمارا تعلق تھیٹرسے ہے اورعیدالفطرکے موقع پرخصوصی ڈرامے پیش کئے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ہم لوگ دن اپنی فیملی کے ساتھ اوررات تھیٹرمیں اپنے چاہنے والوں کے ساتھ پرفارم کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔ اس سلسلہ میں بلاشبہ مصروفیت بڑھ جاتی ہے لیکن عیدکے تینوں روز کے علاوہ پورا ہفتہ بھی ہم مصروف ہی رہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنی فنی مصروفیت کے ساتھ ساتھ اپنا زیادہ وقت فلاحی کاموں کی انجام دہی میں بھی گزار تے ہیں، کیونکہ بہت سے بے سہارا ، مجبورلوگ ہماری راہ تکتے رہتے ہیں۔ ویسے توہم عیدسے پہلے ہی مستحق افراد کیلئے عید کا انتظام کرتے ہیںاوراس کے علاوہ بھی جب کوئی مستحق شخص دکھائی دے تواس موقع پران کے دن کویادگاربنانے کیلئے کوشش کرتے ہیں۔
جرمنی میں بسنے والے معروف پروموٹرو شو آرگنائزر یارمحمد شمسی نے کہا ہے کہ عیدالفطر ہو یا عیدالاضحی یا کوئی قومی تہوار ، ان کا مزہ توپاکستان میں ہی ہے۔ دیارغیر میں بسنے والے لوگ توان لمحات کی کمی کوبڑی شدت سے محسوس کرتے ہیں۔
عیدکی خوشیوںکو دوبالا کرنے کیلئے ہم اپنے گھروںمیں تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں اورخوب انجوائے بھی کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہماری نگاہیں اپنے وطن عزیز پرلگی رہتی ہیں۔ ایک طرف توپاکستان میں اپنی فیملی اورقریبی دوست احباب سے ٹیلی فون کے ذریعے بات چیت ہوتی رہتی ہے تو دوسری جانب عیدجیسا خوبصورت مذہبی تہوار آرام سے گزر جائے اوردہشتگردی کا کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو، اس کیلئے دعاؤں کا سلسلہ بھی جاری رہتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایکسپریس'' کے ذریعے پوری پاکستانی قوم کوعید کی مبارکباد دینے کے ساتھ یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی ان خوشیوں کے لمحات میں غریب اور مستحق بہن بھائیوںکوبھی یاد رکھیں اورعیدکے موقع پرپاکستان کی ترقی کا عزم بھی کریں۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی طرح فنون لطیفہ سے وابستہ فنکار، موسیقار، گلوکار، ہدایتکار، تکنیک کار اوردیگرہنر مند بھی عیدکا تہواراپنی فیملیز اورقریبی عزیزواقارب کے ساتھ مناتے ہیں۔ اس دن جہاں عیدکی نماز اداکرنے کے بعد ایک دوسرے کوگلے لگایا جاتا ہے، وہیں لذیز پکوانوں سے تواضع کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ بچوں کوبڑوں سے عیدی ملتی ہے اوراسی طرح خوشیوں بھرا یہ تہواربہت سی خوبصورت یادوں کے ساتھ جاری رہتا ہے۔
عیدالفطرکے حوالے سے کئے گئے ایک سروے کے دوران شوبز کی معروف شخصیات نے ''ایکسپریس'' سے دلچسپ گفتگوکرتے ہوئے بچپن کی عید کی یاد تازہ کی توکسی نے موجودہ دورمیں امت مسلمہ کی یکجہتی کی بات کرڈالی، فنکاروں کی تمام گفتگوقارئین کی نذرہے۔
فلمسٹارشان ، میرا، ریشم، ثناء اور نور نے کہا کہ یہ اللہ پاک کی خاص کرم نوازی ہے کہ امت مسلمہ پرروزہ فرض کیا اوراس بابرکت مہینہ کے اختتام پرعیدالفطرکی شکل میں ایک ایسا خوشیوں بھراتحفہ دیا ہے جوایک طرف توناراض لوگوں کوگلے شکوے بھلا کرگلے لگانے پرمجبورکرتا ہے اورپھر اس دن کواپنوں کے سنگ منانے کے لمحات بھی فراہم کرتا ہے۔
یقیناً ہم لوگ سال بھراپنی فنی سرگرمیوں کی وجہ سے اپنی فیملیزسے اتنے دوررہتے ہیں کہ ان کیلئے وقت ہی نہیں ملتا، مگرعیدکا تہوارایک ایسا دن ہوتا ہے کہ جب ہم اپنی فیملیزکے ساتھ دن رات رہتے ہیں اوران کے ساتھ گذرے لمحات سال بھر یاد رہتے ہیں۔ واقعی عیدکا مزہ تواپنوں کے سنگ ہی ہے، مگرشوبز کے شعبے سے وابستہ ہونے کے باعث سرکاری اورنجی چینلز کی براہ راست نشریات کا حصہ بھی بننا پڑتا ہے، تاکہ ہمارے چاہنے والے بھی دلچسپ اور منفرد پروگرام دیکھ کرلطف اندوز ہوسکیں۔ یہی نہیں عیدالفطرکے موقع پرپہلے توباقاعدگی سے اپنی فلموں کی ریلیز کے بعد سینما گھروں میں جا کراپنے چاہنے والوں کے ساتھ بھی عیدکی خوشیوں کا مزہ دوبالا کرتے تھے لیکن اسی طرح اپنے ساتھی فنکاروں کی فلموں کی سپورٹ کیلئے ضرورسینماگھر جائیں گے۔
صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ شاہدہ منی، راحت فتح علی خاں اور ولی حامد علیخاں نے کہا کہ عیدالفطرکی خوشی کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اس دن کی مناسبت سے ہرچاؤپورا کیا جاتا ہے۔ بچپن میں توہم لوگ عیدکے دن کا بے صبری سے انتظارکرتے تھے۔ کیونکہ عید سے پہلے خوبصورت ملبوسات، جوتے اوردیگرسامان لازمی ہوا کرتا تھا، مگراب تواپنے سے زیادہ بچوں کی عیدکوسجانے سنوارنے میں وقت گزرتا ہے۔ ان کے چہروں پرمسکراہٹ دیکھ کردل کوبہت اطمینان ہوتا ہے۔ جہاں تک بات عید کی خوشیوں کو بانٹنے کی ہے توہم لوگ اپنوں کے ساتھ ساتھ ان مستحق بہن بھائیوں کا بھی بھرپورخیال رکھتے ہیں، جن کے پاس وسائل نہیں ہوتے۔ ویسے بھی خوشیاں بانٹنے سے ہمیشہ بڑھتی ہے۔ جس طرح ماہ رمضان میں ہم لوگ عبادت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے ہیں ، اسی طرح ہرایک مسلمان پریہ بات بھی فرض ہے کہ وہ اپنے پڑوس میں بسنے والوںکا خیال رکھیں۔ ہمارا مذہب ہمیں اس بات کا درس دیتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم عید کی خوشیاں مستحق افراد کے ساتھ منائیں اوران کویہ احساس دلائیں کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔
گلوکارعلی ظفر، فوادخان، ماورا حسین ، حمائمہ ملک ، عدنان صدیقی اوربشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ عید الفطرکا تہوارتومذہبی جوش وجذبے کے ساتھ ہی منایا جائے تواچھا لگتا ہے۔ عیدکی نماز اداکرنے کے بعد سویاں، شیرخورمہ یا کھیرسے منہ میٹھا کیا جاتاہے۔ اس کے بعداپنے بڑوں سے بچپن کی طرح عیدی لی جاتی ہے اورچھوٹوں کوعیدی دی جاتی ہے۔ یہ وہ لمحات ہیں ، جن کے بغیرعید کا مزہ دوبالا نہیں ہوتا۔ ہرکوئی صاف ستھرے خوبصورت لباس میں دکھائی دیتا ہے۔ جس طرح ہم لوگ بچپن میں عیدکی تیاری کیا کرتے تھ ، اسی طرح آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ ہم ہی نہیں دنیا بھر میں بسنے والی امت مسلمہ اس تہوارکومنانے کیلئے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق تیاری کرتی ہے۔
یہ ایک ایسا تہوارہے جس میں لوگ آپسی گلے شکوے بھلا کرایک دوسرے کوگلے لگاتے ہیں۔ ایک طرف ٹی وی پروگراموں میں شرکت ہوتی ہے تودوسری جانب اپنے قریبی عزیزواقارب اورخصوصاً سسرال والوں سے ملاقات کیلئے جاتے ہیں۔ عید کے دن ویسے توعام تعطیل ہوتی ہے لیکن اس موقع پرسیروتفریح اورمل بیٹھ کرکوئی بھی کام کیا جاتا ہے تواس کو ہرکوئی انجوائے کرتا ہے۔ اس مرتبہ بھی عید کے تینوں روز کا شیڈول ترتیب دیا جاچکا ہے۔ بچوں نے اپنی تیاری کرلی ہے اورہم نے اپنی۔ بس اسی طرح ماہ رمضان کے بعد عید کی شکل میں ملنے والا تحفہ ہم سب کی خوشیوں کو دوبالا کرے گا اوران لمحوںکو ہم ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
تھیٹرسے تعلق رکھنے والی معروف اداکارہ میگھا ، ہنی شہزادی، ماہ نور اورشکیل صدیقی نے کہا کہ عید کے رنگ تواپنوں کے سنگ ہی اچھے لگتے ہیں لیکن فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والوں کے رنگ جہاں اپنی فیملی کے ساتھ سجتے ہیں، وہیں اپنے چاہنے والوں کے ساتھ بھی اس دن کومنانے کا اپنا ہی مزہ ہے۔ ہمارا تعلق تھیٹرسے ہے اورعیدالفطرکے موقع پرخصوصی ڈرامے پیش کئے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ہم لوگ دن اپنی فیملی کے ساتھ اوررات تھیٹرمیں اپنے چاہنے والوں کے ساتھ پرفارم کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔ اس سلسلہ میں بلاشبہ مصروفیت بڑھ جاتی ہے لیکن عیدکے تینوں روز کے علاوہ پورا ہفتہ بھی ہم مصروف ہی رہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنی فنی مصروفیت کے ساتھ ساتھ اپنا زیادہ وقت فلاحی کاموں کی انجام دہی میں بھی گزار تے ہیں، کیونکہ بہت سے بے سہارا ، مجبورلوگ ہماری راہ تکتے رہتے ہیں۔ ویسے توہم عیدسے پہلے ہی مستحق افراد کیلئے عید کا انتظام کرتے ہیںاوراس کے علاوہ بھی جب کوئی مستحق شخص دکھائی دے تواس موقع پران کے دن کویادگاربنانے کیلئے کوشش کرتے ہیں۔
جرمنی میں بسنے والے معروف پروموٹرو شو آرگنائزر یارمحمد شمسی نے کہا ہے کہ عیدالفطر ہو یا عیدالاضحی یا کوئی قومی تہوار ، ان کا مزہ توپاکستان میں ہی ہے۔ دیارغیر میں بسنے والے لوگ توان لمحات کی کمی کوبڑی شدت سے محسوس کرتے ہیں۔
عیدکی خوشیوںکو دوبالا کرنے کیلئے ہم اپنے گھروںمیں تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں اورخوب انجوائے بھی کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہماری نگاہیں اپنے وطن عزیز پرلگی رہتی ہیں۔ ایک طرف توپاکستان میں اپنی فیملی اورقریبی دوست احباب سے ٹیلی فون کے ذریعے بات چیت ہوتی رہتی ہے تو دوسری جانب عیدجیسا خوبصورت مذہبی تہوار آرام سے گزر جائے اوردہشتگردی کا کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو، اس کیلئے دعاؤں کا سلسلہ بھی جاری رہتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایکسپریس'' کے ذریعے پوری پاکستانی قوم کوعید کی مبارکباد دینے کے ساتھ یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی ان خوشیوں کے لمحات میں غریب اور مستحق بہن بھائیوںکوبھی یاد رکھیں اورعیدکے موقع پرپاکستان کی ترقی کا عزم بھی کریں۔