حکومت بلوچستان کا سرکاری اسپتالوں میں ہڑتالی ڈاکٹرز کی جگہ نئے ڈاکٹرز بھرتی کرنے کا فیصلہ

محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے نئے ڈاکٹرز کی بھرتی کے لئے اخبارات میں اشتہارات شائع کردیئے گئے ہیں


ویب ڈیسک November 27, 2012
محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے نئے ڈاکٹرز کی بھرتی کے لئے اخبارات میں اشتہارات شائع کردیئے گئے ہیں، فوٹو : فائل

حکومت بلوچستان نے کوئٹہ کے سرکاری اسپتالوں میں ہڑتالی ڈاکٹرز کی جگہ نئے ڈاکٹرز بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے دوسری جانب ہڑتالی ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ ڈاکٹرسعید کی عدم بازیابی تک ہڑتال جاری رہے گی۔

محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے اخبارات میں نئے ڈاکٹرز کی بھرتی کے لئے اشتہارات شائع کردیئے گئے ہیں، محکمہ صحت نے سول اور آرمی میڈیکل کور سے ریٹائرڈ ڈاکٹرز کو بھی ان آسامیوں کےلئے اہل قرار دیا ہے۔ دوسری جانب ڈاکٹرسعید کی عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے۔

گزشتہ روز کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ نے سول اسپتال کوئٹہ کے شعبہ حادثات کو کھول کر وہاں تعینات ڈاکٹرز اور عملے کی سیکیورٹی کےلئے پولیس اورایف سی کے اہلکار تعینات کردیئے تھے۔ ذرائع کےمطابق بلوچستان سے دوسرے صوبوں میں ڈیپوٹیشن پر جانے والے ڈاکٹروں کو واپس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سلطان ترین نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل نہ کرکے صوبائی حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہوئی ہے،محکمہ صحت اور پولیس نے ہمارے ساتھ جو رویہ اختیار کیا اس کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے،صوبائی وزیرصحت اور حکومت کے خلاف عدالت میں توہین عدالت کی رٹ دائر کریں گے۔ سپریم کورٹ نے اغوا کاروں اور قاتلوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔

ڈاکٹر سلطان ترین نے کہا کہ ہم حکومت کے عہدیداروں کو چین سے نہیں بیٹھنے نہیں دیں گے،گورنر وزیراعلیٰ اور چیف سیکریٹری کے دفاتر کا گھیراؤ کرکے ان کو گھر نہیں جانے دیں گے 27ڈاکٹروں کے قتل اور 16 اغوا کیے جانے والے ڈاکٹروں کے ملزمان کو گرفتا رکیا جائے اوراغواکے بعد رہائی کے لئے جن ڈاکٹروں نے تاوان ادا کیا وہ بھی ہمیں واپس کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سعید کی بازیابی اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔

ڈاکٹر سلطان ترین نے کہا کہ ہم نے ایمرجنسی بند نہیں کی بلکہ جب ڈاکٹروں کو گرفتار کیا گیا اور مقدمات قائم کیے گئے اس لیے ایمرجنسی بند ہوئی کیونکہ ایمرجنسی چلانے والے یہی ڈاکٹر تھے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں