کہانی اور موسیقی کیساتھ لوکیشنز بھی فلم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں سارہ لورین

ہالی ووڈاوربالی ووڈفلموں میں لوکیشنز کے انتخاب پرخاص توجہ دی جاتی اوران کی مدد سے تشہیری مہم چلائی جاتی ہے، اداکارہ

ہالی ووڈاوربالی ووڈفلموں میں لوکیشنز کے انتخاب پرخاص توجہ دی جاتی اوران کی مدد سے تشہیری مہم چلائی جاتی ہے، اداکارہ فوٹو : فائل

معروف ماڈل و اداکارہ سارہ لورین نے کہا ہے کہ فلم اوراس کی کہانیاں ویسے تومعاشرے کی عکاسی کرتی ہیں لیکن بہت سے لوگوںکے خواب بھی انھی کہانیوں اورکرداروں میں بستے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم جب فلم کی کہانی اورکرداروں میں کھوجاتے ہیں تواس کے ذریعے ہم اپنی زندگی سے جڑے لمحات کومحسوس کررہے ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا احساس ہے ۔

جس کولفظوں میں بیان کیا جائے توبہت سی مثالیں سامنے آجائیں گی لیکن مختصراً الفاظ میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ایک اچھی اورمعیاری فلم صرف دو سے تین گھنٹوں کے دوران ہمیں زندگی کے وہ تمام پہلو دکھا دیتی ہے کہ جس کے بعد ہمارے چہروں پرمسکراہٹ آجاتی ہے توکہیں آنکھیں نم بھی ہوجاتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سارہ لورین نے کہا کہ ہم ایک فلم دیکھنے کے بعد لوگ بہت کچھ سیکھتے ہیں بلکہ بہت سے لوگ تواپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لے آتے ہیں۔


یہ توبات ہے فلم کی کہانی اور کردار کی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک اچھی فلم کی کامیابی میں جہاں کہانی، کردار اورمیوزک کا بہت عمل دخل ہوتاہے ، وہیں خوبصورت لوکیشنز فلم کی کامیابی میں وہی کردارادا کرتی ہیں جو ''سونے کومزید خوبصورت بنانے کے لیے سُہاگہ'' کرتا ہے۔ پاکستان اوردنیا کی بڑی فلم انڈسٹریوں میں بننے والی فلموں میں جہاں موضوعات، کہانیوں اورجدید ٹیکنالوجی کا بہت بڑا فرق موجود ہے، وہیں کہانی کی ڈیمانڈ اورشائقین فلم کوبھرپورانٹرٹین کرنے کے لیے دنیا کی خوبصورت لوکیشنز کا انتخاب بھی موجودہ وقت کی اشد ضرورت بن چکا ہے۔ ہم اگربات کریں ہالی ووڈاوربالی ووڈ کی تووہاں بنائی جانے والی فلموںمیں لوکیشنز کے انتخاب پرخاص توجہ دی جاتی ہے۔

بلکہ ان لوکیشنزکی مدد سے فلموںکی تشہیری مہم پلان ہوتی ہے اورپھر شائقین فلم کی بڑی تعداد سینما گھروں کا رخ کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سارہ لورین نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے ماضی کی بات کی جائے توسینماگھروں کی ویرانی اورفلموں کے معیارمیں کمی کی بڑی وجوہات میں سے ایک وجہ لوکیشنز بھی رہی ہیں۔

اس میں تودورائے نہیں ہیں کہ ہمارے ہاں بننے والی فلموں کی اکثریت کا بجٹ زیادہ نہیں ہوتا۔ اس لیے بیرون ملک گانے شوٹ کرنا یا فلم کی پکچرائزیشن توممکن نہیں ہے مگربدقسمتی تویہ ہے کہ ہمارے پاکستان کی خوبصورت لوکیشنز کے ساتھ تاریخی اورجدید طرز کی عمارتوں سے بھی اسفادہ نہیں کیا گیا۔ اسی لیے توپاکستان میں بننے والی فلموں کا بزنس خسارے میں جانے لگا اورسینماگھروںسے فلم بین بھی دورہونے لگے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران اب نوجوان فلم میکرز نے اس حوالے سے ذمے داری کامظاہرہ کیاہے۔ جہاں جدید ٹیکنالوجی سے فلمیں بنائی جارہی ہیں، وہیں فلموں کی لوکیشنزپربھی خاص توجہ دی جارہی ہے۔ یہ خوش آئندبات ہے اوراس پرزیادہ سے زیادہ توجہ دینی چاہیے۔
Load Next Story