فرانس کے انٹیلی جنس نظام میں تبدیلی کی تجویز تمام ایجنسیوں کو ضم کرنے کا فیصلہ
کمیشن کے صدر جورجس فینک نے ملک میں امریکاکے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر جیسے ادارے کے قیام کی تجویز دی ہے
فرانس میں ایک پارلیمانی تحقیقاتی کمیشن نے پیرس میں نومبر2015میں ہونے والے حملے کے تناظرمیں ملک کے خفیہ اداروں کے نظام میں بڑی تبدیلیوں کی تجویزدی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کمیشن نے کہاکہ مختلف انٹیلی جنس سروسز کو ملا کرایک ایجنسی تشکیل دی جانی چاہیے۔
کمیشن کے صدر جورجس فینک نے ملک میں امریکاکے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر جیسے ادارے کے قیام کی تجویز دی ہے۔نومبر میں پیرس میں ہونے والے حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے اور ان حملوں کے بعد ملک میں سیکیورٹی فورسز کے ردعمل پر سخت تنقید ہوئی تھی۔جورجس فینک نے کہاکہ بین الاقوامی دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر انٹیل جنس کے معاملے میں ہمیں بہت زیادہ پرعزم ہوناچاہیے۔
کمیشن نے اپنی تحقیق میں یہ پایا کہ پیرس حملوں کے بعد سے ملک میں نافذہنگامی حالات کے سیکیورٹی پر بہت 'محدود اثرات' مرتب ہوئے ہیں۔فرانس میں اسکولوں، مذہبی مقامات، ڈپارٹمنٹل اسٹورز اور دوسرے حساس مقامات کے لیے اضافی حفاظتی اقدامات کے طور پر 6 سے 7ہزار فوجی تعینات ہیں۔سوشلسٹ رکن پارلیمان سباسچیئن پائٹراسینٹا نے کہاکہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ ملک کی حفاظت کے معاملے میں انھوں نے کس حد تک قابل قدر حقیقی خدمات پیش کی ہیں۔
کمیشن کے صدر جورجس فینک نے ملک میں امریکاکے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر جیسے ادارے کے قیام کی تجویز دی ہے۔نومبر میں پیرس میں ہونے والے حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے اور ان حملوں کے بعد ملک میں سیکیورٹی فورسز کے ردعمل پر سخت تنقید ہوئی تھی۔جورجس فینک نے کہاکہ بین الاقوامی دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر انٹیل جنس کے معاملے میں ہمیں بہت زیادہ پرعزم ہوناچاہیے۔
کمیشن نے اپنی تحقیق میں یہ پایا کہ پیرس حملوں کے بعد سے ملک میں نافذہنگامی حالات کے سیکیورٹی پر بہت 'محدود اثرات' مرتب ہوئے ہیں۔فرانس میں اسکولوں، مذہبی مقامات، ڈپارٹمنٹل اسٹورز اور دوسرے حساس مقامات کے لیے اضافی حفاظتی اقدامات کے طور پر 6 سے 7ہزار فوجی تعینات ہیں۔سوشلسٹ رکن پارلیمان سباسچیئن پائٹراسینٹا نے کہاکہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ ملک کی حفاظت کے معاملے میں انھوں نے کس حد تک قابل قدر حقیقی خدمات پیش کی ہیں۔