پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈٹ نہ کرانے والے دفاعی اداروں کے خلاف ریفرنس پارلیمنٹ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ آڈٹ اعتراضات پر ایوان صدر، وزیر اعظم سیکرٹریٹ اور سپریم کورٹ سے وضاحت طلب کرلی گئی۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں چئیرمین ندیم افضل چن کی زیر صدارت پبلک اکاؤئنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران آڈیٹر جنرل نے مختلف اداروں کی آڈٹ رپورٹس کے بارے میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ وزارت دفاعی پیداوار کے ماتحت ادارے پاکستان آرڈیننس فیکٹری ویلفیر فنڈز اور واہ نوبل لمیٹڈ نے اپنے اکاؤنٹس کا آڈٹ کروانے سے انکار کردیا ہے۔ جس پر چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ندیم افضل چن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد تمام ادارے اپنے اپنے اکاؤنٹس کا آڈٹ کروانے کے پابند ہیں۔ آڈٹ نہ کروانے والے اداروں کے خلاف پارلیمنٹ کو سفارش کی جائے گی کہ وہ ان اداروں کے خلاف ریفرنس بھیجیں۔
کمیٹی نے وزارت دفاعی پیداوار کی جانب سے ہتھیاروں کی خریداری کے معاملے میں بے ضابطگیوں پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے 77لاکھ روپے کی خلاف ضابطہ خریداری کو ایڈجسٹ کرنے سےانکارکردیا۔ وزارت دفاعی پیداوار کے عدالتوں میں زیرالتوا کیسوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
اجلاس کے دوران کمیٹی نے سپریم کورٹ سے متعلق آڈٹ اعتراضات پر رجسٹرارسپریم کورٹ کو دسمبر کے دوسرے ہفتے میں طلب کرلیا، کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی رجسٹرار سپریم کورٹ کو اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن اُنہوں نے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے معذوری ظاہر کی تھی۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار پارلیمنٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔