بلدیاتی نظام سیاسی سرگرمیوں کا نقطۂ آغاز بن گیا

ق لیگ کے شہر یار مہر نے بلدیاتی آرڈننس کی نقول سندھی میں ترجمہ کروا کےعوام تک پہنچائیں اور اس بل کو سندھ دشمن قراردیا۔

این پی پی کے صوبائی صدر ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی نے بھی این اے 202 میں انتخابی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ فوٹو : فائل

2008 کے عام انتخابات میں شکارپور ضلع کی دو قومی اور چار صوبائی نشستوں پر مقابلے میں پیپلز پارٹی کو ایک قومی اور دو صوبائی نشستوں پر کام یابی حاصل ہوئی جب کہ ق لیگ کے امیدوار ایک قومی اور ایک صوبائی نشست پر کام یاب ہوئے۔

ان کے علاوہ ایک صوبائی نشست پر این پی پی کے امیدوار نے کام یابی حاصل کی تھی۔ ضلع شکارپور میں کل رجسٹرڈ ووٹرز 4 لاکھ 87 ہزار 327 بتائے جاتے ہیں، جس میں دو لاکھ 57 ہزار456 مرد جب کہ 2 لاکھ 29 ہزار 871 خواتین ووٹرز ہیں۔ موجودہ حکومت مارچ، 2013 میں اپنی آئینی مدت پوری کر لے گی، عام انتخابات کا مرحلہ قریب ہے اور شکارپور میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ موجودہ حکومت نے پیپلز لوکل گورنمنٹ بل سندھ اسمبلی میں پیش کیا، تو اتحادی جماعت فنکشنل لیگ، ق لیگ، این پی پی، اے این پی سمیت قوم پرست جماعتوں نے اس کی مخالفت کی، جس پر ان دنوں سیاست چمکائی جا رہی ہے۔ حکومت سے ناراض سیاسی جماعتوں نے اس بل کی مخالفت میں اپنے جلسوں اور مظاہروں کے دوران اسے سندھ کی تقسیم کی سازش قرار دیتے ہوئے عوام کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔

مقامی سطح پر ق لیگ کے ایم پی اے شہر یار مہر نے پریس کلب میں اس آرڈننس کی نقول انگریزی سے سندھی میں ترجمہ کروا کے عوام تک پہنچائیں اور اس بل کو سندھ دشمن قرار دیا۔ ق لیگ کے مہر اور کماریو پر مشتمل اتحاد نے چند روز قبل صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی کے حلقے ڈکھن اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے، ڈکھن شہر میں منعقدہ جلسے کی ق لیگ کے صوبائی صدر غوث بخش خان مہر نے صدارت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ میں وفاقی وزیر بھی ہوں، حکومت ترقیاتی کام اور عوام کی خوش حالی کے لیے کوشش کررہی ہے، مگر چند کالی بھیڑوں نے اسے بدنام کر دیا ہے، یہ انتخابی جلسہ نہیں ہے، ہمیں الیکشن لڑنا اور جیتنا آتا ہے، عوام جس کے ساتھ ہوں، انھیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔


ق لیگ کے راہ نما اور رکن سندھ اسمبلی شہر یار خان مہر نے کہا کہ بلدیاتی نظام کے تحت بندر بانٹ کی منصوبہ بندی کی گئی، اس لیے وزارت چھوڑی ہے، سندھ کی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض ہے، منصوبہ ساز جان لیں کہ ابھی سندھ کے بیٹے زندہ ہیں۔ انھوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوگ آرڈر اور آفر لیٹر لیے دربدر پھر رہے ہیں، نہ جوائننگ دی جاتی ہے اور نہ ہی تنخواہیں مل رہی ہیں۔ گڑھی یاسین میں ترقیاتی کاموں کے لیے رقم جاری کی گئی، لیکن کام کہیں نظر نہیں آتے۔ سابق ضلعی ناظم محمد عارف خان مہر، سابق تعلقہ ناظم گڑھی یاسین نجف خان کماریو نے بھی مقامی انتظامیہ پر کرپشن اور غفلت کے الزامات عاید کیے۔ سیاسی راہ نما ذوالفقار علی کماریو نے کہا کہ آغا سراج درانی ایسا جلسہ کر کے دیکھ لیں، یہاںہم نے کوئی حفاظتی انتظامات نہیں کیے، جو ہمارے عوام سے گہرے تعلق کا ثبوت ہے۔

مسلم لیگ فنکشنل کے صوبائی جنرل سیکریٹری امتیاز احمد شیخ کا تعلق بھی شکارپور شہر سے ہے، وہ اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز رہے، انھوں نے سیاسی میدان میں مسلم لیگ فنکشنل سے وابستگی اختیار کی اور پارٹی میں عہدے دار کی حیثیت سے اپنی ذمے داریاں نبھانے کے لیے سرگرم ہیں۔ انھوں نے شکارپور کی صوبائی نشست پی ایس 11 پر آیندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے اور اس سلسلے میں اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ مختلف مقامات پر اجلاسوں اور دعوتوں میں انھوں نے پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈننس کی مخالفت کی ہے، ایک موقع پر اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ہمارے بڑوں نے وطن کے لیے قربانی دی اور اب بھی سندھ کی خاطر ہم قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، انھوں نے موجودہ بلدیاتی نظام کو سندھ دشمن قرار دیا اور کہا کہ انتخابات میں عوام کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیں گے۔

این پی پی کے صوبائی صدر ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی نے بھی این اے 202 میں انتخابی سرگرمیاں شروع کردی ہیں، انھوں نے شکارپور شہر کی مختلف یونین کونسلوں میں جلسوں کے دوران بلدیاتی آرڈننس کی مخالفت کی ہے۔
Load Next Story