پولینڈ میں نیٹو فوج کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ

مشرقی یورپ کے ملک پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں جمعہ کو نیٹو کی سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی۔

مشرقی یورپ کے ملک پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں جمعہ کو نیٹو کی سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ فوٹو؛ فائل

KARACHI:
ویسے تو افغان جنگ کے نتیجے میں سوویت یونین کے انہدام کے بعد امریکا اور اس کے اتحادی مغربی یورپ کے 27 ممالک کی افواج پر مشتمل نیٹو کی فوج کا جو قیام عمل میں لایا گیا تھا اس کا اب کوئی جواز باقی نہیں رہا تھا لیکن اس کے باوجود نیٹو کو توڑنے یا تحلیل کرنے کا کوئی اعلان نہ کیا گیا بلکہ اب نیٹو کو مزید تقویت دینے کی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔

مشرقی یورپ کے ملک پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں جمعہ کو نیٹو کی سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی ہے جس میں امریکی صدر بارک اوباما کے ہمراہ یورپی ملکوں کے سربراہوں نے شرکت کی۔ صدر اوباما نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ پولینڈ میں نیٹو کے فوجی دستوں کی نفری میں مزید اضافے کے لیے ایک ہزار امریکی فوجی تعینات کرے گا تا کہ روس کی طرف سے مشرقی یورپ کے علاقے میں متوقع پیش قدمی کا تدارک کیا جا سکے جب کہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل جیمز اسٹوٹنبرگ نے مشرقی یورپ میں نیٹو کی مزید چار بٹالین فوج تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔


امریکی صدر باراک اوباما نے وارسا پہنچنے پر اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ان کی افواج پولینڈ کی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوں گی تاکہ روس کو اس علاقے میں تجاوز کرنے کی جرأت نہ ہو سکے۔ صدر اوباما نے افغانستان میں امریکی فوج کے قیام کی مدت میں مزید اضافہ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

وارسا میں ہونے والی نیٹو کی سربراہ کانفرنس کی جو تصاویر اخبارات میں شایع ہوئی ہیں ان میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے علاوہ افغان صدر اشرف غنی اور افغانستان کے سی ای او ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ بھی نمایاں ہیں جو امریکی صدر اوباما اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل جیمزا سٹیوٹنبرگ کے ہمراہ کھڑے ہیں۔

ابتدائی طور پر نیٹو کے فوجی دستے پولینڈ کے علاوہ تین چھوٹی بالٹک ریاستوں ایسٹونیا، لٹوینیا اور لتھوانیا میں تعینات رہیں گے۔ واضح رہے 28 رکنی نیٹو فورس کا قیام امریکا، سوویت سرد جنگ کے موقع پر عمل میں لایا گیا تھا تاہم افغان جنگ کے بعد جب سوویت یونین کا انہدام عمل میں آ گیا تو اب نیٹو کو قائم رکھنے کا جواز باقی نہیں رہا تھا تاہم مبصرین کا خیال تھا کہ اب نیٹو کو اسلامی ممالک کا قلع قمع کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا مگر تازہ صورت حال سے لگتا ہے کہ ابھی امریکا روس سرد جنگ اپنے حتمی انجام کو نہیں پہنچی۔
Load Next Story