پولیس افسران کے ہوائی دعوے کرائم سین محفوظ کرنے کا موثر نظام موجود نہیں
محرم میں دہشت گردی کے واقعات کے جائے وقوع کو محفوظ نہ کیاجاسکا اورشواہد جمع نہ ہوسکے،تفتیشی افسران کومشکلات کا سامنا.
لاہور:
دہشت گردی سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں کے جائے وقوع کو محفوظ بنانے کے لیے پولیس کی جانب سے کوئی موثر نظام موجود نہیں جبکہ کرائم سین یونٹ کو بھی بروقت اطلاع نہیں کی جاتی ہے جس کی وجہ سے جائے وقوع سے اہم شواہد جمع کرنے اور واقعے کی تحقیقات میں تفتیشی افسران کو مشکلات اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے کراچی پولیس کو جد ید ٹیکنالوجی کی فراہمی اور اس سے حاصل کردہ نتائج کے حوالے سے بلند و بانگ ہوائی دعوے کیے جا رہے ہیں لیکن صورتحال اس کے برعکس سامنے آ رہی ہے اور یہ بات اس وقت کھل کر عیاں ہوئی جب محرم الحرام کے 10 دنوں کے دوران پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات کے جائے وقوع (کرائم سین) کو صحیح طور پر محفوظ نہیں بنایا جا سکا اور بروقت شواہد جمع نہیں کیے جا سکے۔
جس کی وجہ سے تحقیقات میں تفتیشی افسران کو مشکلات کا سامنا کرنا ہے،تفتیشی پولیس کے ذرائع نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ کرائم سین کو محفوظ بنانے کے لیے کوئی موثر نظام موجود نہیں ہے اور اگر شہر میں کوئی دہشت گردی کی بڑی واردات ہو جائے تو جائے وقوع (کرائم سین ) پر پہلے پہنچنے والا پولیس افسر کرائم سین سے جو بھی شواہد ملتے ہیں وہ اپنے ہمراہ لے جاتا ہے جس کی وجہ سے واقعے کی ابتدا میں ہی تحقیقات کا رخ تبدیل ہو جاتا ہے، اگر شہر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ سمیت دیگر کرائم کی واردات ہو جائے تو جس تھانے کی حدود میں یہ واردات ہوتی ہے اس علاقے کی پولیس پر سب سے پہلے یہ ذمے داریعائد ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں کرائم سین پر پہنچ کر اسے محفوظ بنائے اور وہاں پر کسی کو بھی آنے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے جبکہ کرائم سین پر موجود عینی شاہد ین سے وقوعہ سے متعلق ابتدائی معلومات حاصل کرنا بھی علاقہ پولیس کی ذمے داری ہے.
اس کے بعد سب سے پہلے کرائم سین یونٹ کو فوری طور پر طلب کیا جائے تاکہ جائے وقوع سے ملنے والے شواہد کو صحیح طور محفوظ بنایا جاسکے لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ اس کے برعکس ہی ہوتا آرہا ہے کرائم سین یونٹ کی ٹیم کو کئی کئی گھنٹے گرز جانے کے باوجود طلب نہیں کیا جاتا اور اگر کرائم سین یونٹ خود جائے وقوع پر پہنچ بھی جائے تو اسے کرائم سین اس حالت میں ملتا ہے کہ شواہد کو محفوظ بنانے کا کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا جس کی وجہ کرائم سین پر پولیس اور عام آدمی کا آزادانہ گھومنا ہے جس کی وجہ سے کرائم سین پر پڑے شواہد ضائع ہو جاتے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس افسران کی جانب سے پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے تومتعارف کرایا جا رہا ہے۔
دہشت گردی سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں کے جائے وقوع کو محفوظ بنانے کے لیے پولیس کی جانب سے کوئی موثر نظام موجود نہیں جبکہ کرائم سین یونٹ کو بھی بروقت اطلاع نہیں کی جاتی ہے جس کی وجہ سے جائے وقوع سے اہم شواہد جمع کرنے اور واقعے کی تحقیقات میں تفتیشی افسران کو مشکلات اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے کراچی پولیس کو جد ید ٹیکنالوجی کی فراہمی اور اس سے حاصل کردہ نتائج کے حوالے سے بلند و بانگ ہوائی دعوے کیے جا رہے ہیں لیکن صورتحال اس کے برعکس سامنے آ رہی ہے اور یہ بات اس وقت کھل کر عیاں ہوئی جب محرم الحرام کے 10 دنوں کے دوران پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات کے جائے وقوع (کرائم سین) کو صحیح طور پر محفوظ نہیں بنایا جا سکا اور بروقت شواہد جمع نہیں کیے جا سکے۔
جس کی وجہ سے تحقیقات میں تفتیشی افسران کو مشکلات کا سامنا کرنا ہے،تفتیشی پولیس کے ذرائع نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ کرائم سین کو محفوظ بنانے کے لیے کوئی موثر نظام موجود نہیں ہے اور اگر شہر میں کوئی دہشت گردی کی بڑی واردات ہو جائے تو جائے وقوع (کرائم سین ) پر پہلے پہنچنے والا پولیس افسر کرائم سین سے جو بھی شواہد ملتے ہیں وہ اپنے ہمراہ لے جاتا ہے جس کی وجہ سے واقعے کی ابتدا میں ہی تحقیقات کا رخ تبدیل ہو جاتا ہے، اگر شہر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ سمیت دیگر کرائم کی واردات ہو جائے تو جس تھانے کی حدود میں یہ واردات ہوتی ہے اس علاقے کی پولیس پر سب سے پہلے یہ ذمے داریعائد ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں کرائم سین پر پہنچ کر اسے محفوظ بنائے اور وہاں پر کسی کو بھی آنے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے جبکہ کرائم سین پر موجود عینی شاہد ین سے وقوعہ سے متعلق ابتدائی معلومات حاصل کرنا بھی علاقہ پولیس کی ذمے داری ہے.
اس کے بعد سب سے پہلے کرائم سین یونٹ کو فوری طور پر طلب کیا جائے تاکہ جائے وقوع سے ملنے والے شواہد کو صحیح طور محفوظ بنایا جاسکے لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ اس کے برعکس ہی ہوتا آرہا ہے کرائم سین یونٹ کی ٹیم کو کئی کئی گھنٹے گرز جانے کے باوجود طلب نہیں کیا جاتا اور اگر کرائم سین یونٹ خود جائے وقوع پر پہنچ بھی جائے تو اسے کرائم سین اس حالت میں ملتا ہے کہ شواہد کو محفوظ بنانے کا کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا جس کی وجہ کرائم سین پر پولیس اور عام آدمی کا آزادانہ گھومنا ہے جس کی وجہ سے کرائم سین پر پڑے شواہد ضائع ہو جاتے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس افسران کی جانب سے پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے تومتعارف کرایا جا رہا ہے۔