خواتین کو موبائل فون پر تنگ کرنیوالوں کے خلاف شکایت کیلئے سیل قائم

خواتین شکایات درج کرواسکیں گی،سیل آئندہ ماہ سے24گھنٹے کام کریگا،شکایات کے ازالے کیلیےمتعلقہ محکموں سے رابطہ کیاجائیگا.


Staff Reporter November 28, 2012
خواتین شکایات درج کرواسکیں گی،سیل آئندہ ماہ سے 24 گھنٹے کام کریگا، شکایات کے ازالے کیلیےمتعلقہ محکموں سے رابطہ کیاجائیگا. فوٹو: رائٹرز/فائل

لاہور: حکومت سندھ نے خواتین کو ہراساں و تشددکرنے، دھمکیاں دینے اورموبائل فونز پر رانگ کالز اور میسجزکر کے تنگ کرنے والے افراد کے خلاف شکایات کے اندراج اور اس کے حل کے لیے محکمہ ترقی نسواں کے دفتر واقع سندھ سیکریٹریٹ میں ایک شکایتی سیل قائم کردیا ہے۔

شکایتی سیل میں خواتین شکایات ٹول فری نمبر اور تحریری طور پر درج کرواسکیں گی، اس سلسلے میں اس شکایتی مرکز کو خصوصی طور پر ٹول فری نمبرز بھی جاری کیے جائیں گے ، یہ شکایتی مرکز آئندہ ماہ سے 24گھنٹے کام کرے گا اور شکایات کے فوری ازالہ کے لیے متعلقہ محکموں سے رجوع کرکے اس کو حل کرایاجائے گا، اس حوالے سے صوبائی وزیر ترقی نسواں توقیر فاطمہ بھٹو نے منگل کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ پیپلز پارٹی کی شہید چیئرپرسن بینظیر بھٹوکے وژن کے مطابق ہم خواتین کو بااختیار بنانے کیلیے اقدامات کررہے ہیں، انھوں نے بتایاکہ موجودہ معاشرے میں خواتین کو ان کے جائز حقوق حاصل نہیں ہیں ، لڑکیوں اور خواتین کو ہراساں کرنے اور ان پر تشدد کرنے کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ، جس کی بنیادی وجہ تعلیم کی کمی اور عوام میں شعور و آگاہی کا نہ ہونا ہے.

انھوں نے بتایا کہ محکمہ ترقی نسواں نے خواتین پر تشدد کرنے اور انھیں ہراساں کرنے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی ہدایت پر فوری طور پر ایک شکایتی سیل سندھ سیکریٹریٹ نمبر 2 کی ساتویں منزل پر قائم کردیا ہے ، جو ابھی صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک کام کررہا ہے اور آئندہ ماہ سے یہ سیل 24 گھنٹے کام کرنا شروع کردے گا ، جس میں ایک ہیلپ لائن ڈیسک قائم کی جائے گی، یہ شکایتی سیل تین شفٹوں میں کام کرے گا، انھوں نے بتاتاکہ تمام لڑکیاں اورخواتین چاہے وہ گھریلو ہوں یا ملازمت پیشہ یا تعلیم حاصل کررہی ہوں وہ بلاجھجک اپنی شکایات اس سیل میں درج کرواسکتی ہیں، انھوں نے بتایاکہ اس وقت بچیوں اور خواتین کے پاس موجود ان کے موبائل فونز پر رانگ کالز اور میسجز آنے کی شکایات میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں