کمپنی ثابت کرے ترامیم قانونی تھیں ریکوڈک پر معاہدے کو تحفظ حاصل نہیں سپریم کورٹ

بادی النظرمیں معاہدے کوقانونی تحفظ حاصل نہیں، سپریم کورٹ،حکومت نے اپنے مفاد میں علاقہ وسیع کیا،خالد انور


Numainda Express November 28, 2012
تمام دستاویزات ٹیتھان نے چھپا رکھی ہیںاگرسامنے لائیں توخودانکے خلاف مقدمہ بنے گا،ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: عدالت عظمیٰ نے ریکوڈک کیس میں ٹیتھان کے وکیل خالد انور کوآج دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اورآبزرویشن دی ہے کہ بادی النظر میں معاہدے کوقانون کا تحفظ حاصل نہیں ہے۔

منگل کو ٹیتھان کے وکیل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنے مفاد میں سونے اور تانبے کی تلاش کا علاقہ وسیع کیا کیونکہ بلوچستان حکومت خود سونے کی تلاش میں ناکام ہوئی تھی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا معاہدے میں ترمیم کی گئی لیکن اس ترمیم میںبلوچستان حکومت فریق نہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ ریکارڈ پر ایسی کوئی چیز موجود نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ گورنر نے معاہدے کی منظوری دی،پی سی او کے تحت گورنر چیف ایگزیکٹیو کی ایڈوائس کے پابند تھے۔

خالد انور نے کہاکہ معاہدے میں ترمیم کے دستاویز سے خود بلوچستان حکومت نے انکار نہیں کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے کہا اس معاہدے کے بارے میں بہت ساری دستاویزات حکومت کے پاس موجود نہیں ،تمام دستاویزات ٹیتھان نے چھپا رکھی ہیں اگرتمام دستاویزات کو سامنے لایا گیا توخود ٹیتھان کے خلاف مقدمہ بنے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں