ٹی او آرز اپوزیشن کو مذاکرات کی میز پر لانے کا ٹاسک اسحاق ڈار کے سپرد
وزیرخزانہ کاخورشید شاہ ، شاہ محمود سے رابطہ،آخری مرتبہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی درخواست
وزیراعظم نواز شریف نے وزیر خزانہ اسحق ڈار کو ٹی او آرز کے معاملے پر اپوزیشن کو مذاکرات کی میز پر لانے کا ٹاسک دیدیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کو سنئیر حکام نے بتایا کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کا ٹاسک اسحق ڈارکو دیا ہے جس میں مسلم لیگ کے سنئیر رہنما راجا ظفر الحق، وزیر اطلاعات پرویز رشید اور قومی اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) کے چیف وہیپ شیخ آفتاب ان کی معاونت کرینگے۔ اپوزیشن سے مذاکرات میں مرکزی نقطہ مجوزہ تحقیقاتی کمیشن کے قیام کیلیے ٹی اوآرز کی تیاری ہی ہوگا اور فریقین وہیںسے بات چیت شروع کرینگے جہاں سے جون کے وسط میں ختم ہوئی تھی۔ قبل ازیں دونوں بڑی اپوزیشن جماعتیں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف پانامالیکس پر پارلیمانی کمیٹی کا بائیکاٹ کر چکے ہیں اور انھوں نے مسلم لیگ(ن) کی طرف سے شریف خاندان کو تحفظ دینے کی کوششوںکیخلاف سڑکوں پر احتجاج کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔ وزیر اعظم کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کی ہدایت ملنے کے بعد اسحق ڈار نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی سے رابطہ کرکے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی ہے۔
قبل ازیں ٹی او آرز پر8اجلاس بے نتیجہ ثابت ہوئے تھے۔ حکومتی کابینہ کے ایک سنئیر رکن نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا کہ ان رابطوں کا وزیر خزانہ کو مثبت ردعمل ملا ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس رواں ہفتے منعقد ہونیکا امکان ہے۔ اسحق ڈار اور خورشید شاہ کی آج بھی ملاقات کا امکان ہے جس میں الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کے معاملے کے ساتھ ساتھ ٹی او آرز کے معاملے پر بھی گفتگو ہوگی۔ مسلم لیگ(ن)کے سینیٹر چوہدری تنویر نے بتایا کہ حکومت ٹی او آرز کے معاملے کو مذاکرات سے حل کرنے کیلیے کسی بھی حد تک جائیگی، وزیر اعظم خود کو خاندان سمیت تحقیقات کیلیے پیش ہونے کی پیشکش پہلے ہی کرچکے ہیں، تاہم صرف شریف خاندان کا احتساب جائز مطالبہ نہیں ہوگا اور ہم اسے کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ مائنس نواز شریف مطالبہ نہیں مانا جائیگا سینیٹر راجا ظفر الحق نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب ہی تمام معاملات کو بات چیت سے حل کرنا ہے، اپوزیشن کو ملکی معاملات پر مذاکرات کی میز پر لانا ن لیگ کی پالیسی ہے۔ ابتدائی طور پر حکومت اپوزیشن میں ٹی او آرز کے حوالے سے نرم موقف رکھنے والے رہنمائوں سے رابطہ کریگی کیونکہ ان کے خیال میں اس طرح انھیں جلد کامیابی مل سکتی ہے۔ علاوہ ازیں لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ حکومت نے بڑی ایمانداری کے ساتھ ٹی او آرزکی دستاویزات تیار کی ہیں مگر بعض اپوزیشن جماعتیں اس معاملے پر سیاست کر رہی ہیں، اپوزیشن ارکان کی کمیٹی کے ساتھ ٹی اوآرز پر بات چیت کی جائیگی۔
امید ہے ہم ایک پیج پر آنے کی کوشش کریں گے لیکن اگرمعاملات طے نہ ہوئے توہم اپنا فیصلہ کرینگے اوراپنے اور اپوزیشن کے ٹی اوآرزکی دستاویزات پبلک کر دینگے۔ الیکشن کمیشن کے4ممبران کی تعیناتی کیلیے اپوزیشن سے رابطہ کیا جائیگا اور ان کی25جولائی تک تعیناتی کر دی جائے گی۔ احتساب کا ایسا قانون ہی ہونا چاہیے جس کے تحت پاناما لیکس سمیت کر پشن کے ہرکیس کی تحقیقات ہو سکے، کوشش ہو گی ملک میں احتساب کا احتساب کا ایسا قانون لائے جو سب کیلیے برابر ہو اور بلا امتیاز کا روائی کی جائے۔
قوم نے پہلے دھر نوں کا بھی انجام دیکھ لیا، دھر نوںکی سیاست نے ملک کو کچھ نہیں دیا۔ 22ممالک نے پاکستان کی معاشی بہتر ی کا اعتراف کیا ہے، اپوزیشن ملکی ترقی کی راہ میں روڑے نہ اٹکائے۔ انھوں نے کہا کہ قوم دھرنوں کی سیاست کو مسترد کر چکی، ہم سب کا فرض ہے کہ ملک کو بہتری کی طرف لے جائیں اس سے ہی ملک میں ترقی اور خوشحالی آئیگی، پاکستان کی بہتر ی کے سفر میں منفی اثرات نہیں آنے چاہئیں۔ دھرنے کی سیاست نے پہلے بھی کچھ نہیں دیا اورنہ آگے کچھ ملے گا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی مفاد اور جمہوریت کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا اپنا کردار ادا کرنا اور قوم کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔ انھوںنے کہا کہ تحر یک انصاف نے2013کے انتخابات کے بعد دھاندلی کے الزامات لگائے مگر جوڈیشل کمیشن میں تمام حقائق قوم کے سامنے آئے اور تحر یک انصاف کے الزامات غلط ثابت ہو ئے، اب بھی وہ صرف جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں۔
2018پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سال ہوگا، دھر نے والوں کوچاہیے کہ وہ ملک میں ترقی کا سفر نہ روکیں، ملک کو ایک معاشی چارٹرآ ف اکانومی کی کی ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت کے اقتدار میںآنے کے بعد ملک میں ترقی اور خوشحالی آئی ہے اور 22سے زائد ممالک نے پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف کیا ہے۔ تحر یک انصاف کی سیاست ختم ہو رہی ہے اور تحریک انصاف کے سیالکوٹ کے جلسے میں80فیصد کرسیاں خالی رہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے نے2017میں مکمل ہوناتھا مگر دھر نوں کی وجہ سے یہ منصوبہ بھی تاخیرکا شکارہوگیا۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر چل نکلا ہے، توانائی بحران پرقابو پانے کیلیے مختلف منصوبے جاری ہیں، 2018ء تک 12ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں آ جائیگی،گزشتہ سال میں ٹیکس کولیکشن60 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ، ٹیکس وصولیوں کا3104 ارب روپے کاہدف حاصل کرلیا گیا ہے۔ 2016ء کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کہیں مختلف ہے۔ ملکی اسٹاک مارکیٹ کی حالت بہت بہتر ہے اور اب ملک کی تمام سٹاک مارکیٹوں کو ضم کر کے پاکستان سٹاک مارکیٹ بنا دیا گیاہے۔ اگر ہم اسی طرح وزیراعظم نواز شریف کی قیادت کے ساتھ چلتے رہے تو یہ ملک 2050ء میں دنیا کی 18ویں بڑی معیشت بن جائیگا، پاکستان کی ترقی ہم سب کا ہدف ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشر یات سینیٹر پر ویز رشید نے کہا ہے کہ اے این پی اور ایم کیوایم اب اپوزیشن کیساتھ نہیں، حکومت پانامہ لیکس کے ٹی اوآرز پر ڈیڈ لاک کو ختم کر نا چاہتی ہے جس کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلا یا جائیگا، ہم کوشش کر یں گے پار لیمانی کمیٹی اپنی متفقہ رپورٹ تیار کر ے، حکومت کے6ممبران کی ایک سوچ ہے جبکہ اپوزیشن کے صرف تین اراکین کی سوچ مختلف ہے ، کیسے ممکن ہے کہ برطانیہ جانے والی ایک پرواز پر40 کروڑ روپے خرچ ہوں؟'وزیر اعظم نوازشر یف نے استحقاق کے باوخود اپنے علاج کیلیے خزانے سے پیسے نہیں لیے بلکہ ان کے علاج کیلیے ان کے بیٹوں نے اخراجات برداشت کیے ہیں۔ دھر نے اور دھر نے والوں کا کوئی مستقبل نہیں، افراتفری اور احتجاج کی سیاست کر نیوالوں کو مایوسی کے سواکچھ نہیں ملے گا 'وزیر اعظم نوازشر یف کی قیادت میں قوم کی خدمت جاری رکھیں گے ۔ اتوار کومیڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ حکومت اب بھی چاہتی ہے کہ ٹی اوآرز کا معاملہ پا رلیمانی کمیٹی میں حل کیا جائے جس کے لیے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس اجلاس میں اپوزیشن کے پار لیمانی کمیٹی کے تمام اراکین کو بھی شر کت کی دعوت دی جائیگی، کوشش ہے اجلاس میں متفقہ لائحہ عمل ترتیب دیا جا سکے۔
ایکسپریس ٹریبیون کو سنئیر حکام نے بتایا کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کا ٹاسک اسحق ڈارکو دیا ہے جس میں مسلم لیگ کے سنئیر رہنما راجا ظفر الحق، وزیر اطلاعات پرویز رشید اور قومی اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) کے چیف وہیپ شیخ آفتاب ان کی معاونت کرینگے۔ اپوزیشن سے مذاکرات میں مرکزی نقطہ مجوزہ تحقیقاتی کمیشن کے قیام کیلیے ٹی اوآرز کی تیاری ہی ہوگا اور فریقین وہیںسے بات چیت شروع کرینگے جہاں سے جون کے وسط میں ختم ہوئی تھی۔ قبل ازیں دونوں بڑی اپوزیشن جماعتیں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف پانامالیکس پر پارلیمانی کمیٹی کا بائیکاٹ کر چکے ہیں اور انھوں نے مسلم لیگ(ن) کی طرف سے شریف خاندان کو تحفظ دینے کی کوششوںکیخلاف سڑکوں پر احتجاج کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔ وزیر اعظم کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کی ہدایت ملنے کے بعد اسحق ڈار نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی سے رابطہ کرکے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی ہے۔
قبل ازیں ٹی او آرز پر8اجلاس بے نتیجہ ثابت ہوئے تھے۔ حکومتی کابینہ کے ایک سنئیر رکن نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا کہ ان رابطوں کا وزیر خزانہ کو مثبت ردعمل ملا ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس رواں ہفتے منعقد ہونیکا امکان ہے۔ اسحق ڈار اور خورشید شاہ کی آج بھی ملاقات کا امکان ہے جس میں الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کے معاملے کے ساتھ ساتھ ٹی او آرز کے معاملے پر بھی گفتگو ہوگی۔ مسلم لیگ(ن)کے سینیٹر چوہدری تنویر نے بتایا کہ حکومت ٹی او آرز کے معاملے کو مذاکرات سے حل کرنے کیلیے کسی بھی حد تک جائیگی، وزیر اعظم خود کو خاندان سمیت تحقیقات کیلیے پیش ہونے کی پیشکش پہلے ہی کرچکے ہیں، تاہم صرف شریف خاندان کا احتساب جائز مطالبہ نہیں ہوگا اور ہم اسے کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ مائنس نواز شریف مطالبہ نہیں مانا جائیگا سینیٹر راجا ظفر الحق نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب ہی تمام معاملات کو بات چیت سے حل کرنا ہے، اپوزیشن کو ملکی معاملات پر مذاکرات کی میز پر لانا ن لیگ کی پالیسی ہے۔ ابتدائی طور پر حکومت اپوزیشن میں ٹی او آرز کے حوالے سے نرم موقف رکھنے والے رہنمائوں سے رابطہ کریگی کیونکہ ان کے خیال میں اس طرح انھیں جلد کامیابی مل سکتی ہے۔ علاوہ ازیں لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ حکومت نے بڑی ایمانداری کے ساتھ ٹی او آرزکی دستاویزات تیار کی ہیں مگر بعض اپوزیشن جماعتیں اس معاملے پر سیاست کر رہی ہیں، اپوزیشن ارکان کی کمیٹی کے ساتھ ٹی اوآرز پر بات چیت کی جائیگی۔
امید ہے ہم ایک پیج پر آنے کی کوشش کریں گے لیکن اگرمعاملات طے نہ ہوئے توہم اپنا فیصلہ کرینگے اوراپنے اور اپوزیشن کے ٹی اوآرزکی دستاویزات پبلک کر دینگے۔ الیکشن کمیشن کے4ممبران کی تعیناتی کیلیے اپوزیشن سے رابطہ کیا جائیگا اور ان کی25جولائی تک تعیناتی کر دی جائے گی۔ احتساب کا ایسا قانون ہی ہونا چاہیے جس کے تحت پاناما لیکس سمیت کر پشن کے ہرکیس کی تحقیقات ہو سکے، کوشش ہو گی ملک میں احتساب کا احتساب کا ایسا قانون لائے جو سب کیلیے برابر ہو اور بلا امتیاز کا روائی کی جائے۔
قوم نے پہلے دھر نوں کا بھی انجام دیکھ لیا، دھر نوںکی سیاست نے ملک کو کچھ نہیں دیا۔ 22ممالک نے پاکستان کی معاشی بہتر ی کا اعتراف کیا ہے، اپوزیشن ملکی ترقی کی راہ میں روڑے نہ اٹکائے۔ انھوں نے کہا کہ قوم دھرنوں کی سیاست کو مسترد کر چکی، ہم سب کا فرض ہے کہ ملک کو بہتری کی طرف لے جائیں اس سے ہی ملک میں ترقی اور خوشحالی آئیگی، پاکستان کی بہتر ی کے سفر میں منفی اثرات نہیں آنے چاہئیں۔ دھرنے کی سیاست نے پہلے بھی کچھ نہیں دیا اورنہ آگے کچھ ملے گا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی مفاد اور جمہوریت کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا اپنا کردار ادا کرنا اور قوم کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔ انھوںنے کہا کہ تحر یک انصاف نے2013کے انتخابات کے بعد دھاندلی کے الزامات لگائے مگر جوڈیشل کمیشن میں تمام حقائق قوم کے سامنے آئے اور تحر یک انصاف کے الزامات غلط ثابت ہو ئے، اب بھی وہ صرف جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں۔
2018پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سال ہوگا، دھر نے والوں کوچاہیے کہ وہ ملک میں ترقی کا سفر نہ روکیں، ملک کو ایک معاشی چارٹرآ ف اکانومی کی کی ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت کے اقتدار میںآنے کے بعد ملک میں ترقی اور خوشحالی آئی ہے اور 22سے زائد ممالک نے پاکستان کی معاشی ترقی کا اعتراف کیا ہے۔ تحر یک انصاف کی سیاست ختم ہو رہی ہے اور تحریک انصاف کے سیالکوٹ کے جلسے میں80فیصد کرسیاں خالی رہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے نے2017میں مکمل ہوناتھا مگر دھر نوں کی وجہ سے یہ منصوبہ بھی تاخیرکا شکارہوگیا۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر چل نکلا ہے، توانائی بحران پرقابو پانے کیلیے مختلف منصوبے جاری ہیں، 2018ء تک 12ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں آ جائیگی،گزشتہ سال میں ٹیکس کولیکشن60 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ، ٹیکس وصولیوں کا3104 ارب روپے کاہدف حاصل کرلیا گیا ہے۔ 2016ء کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کہیں مختلف ہے۔ ملکی اسٹاک مارکیٹ کی حالت بہت بہتر ہے اور اب ملک کی تمام سٹاک مارکیٹوں کو ضم کر کے پاکستان سٹاک مارکیٹ بنا دیا گیاہے۔ اگر ہم اسی طرح وزیراعظم نواز شریف کی قیادت کے ساتھ چلتے رہے تو یہ ملک 2050ء میں دنیا کی 18ویں بڑی معیشت بن جائیگا، پاکستان کی ترقی ہم سب کا ہدف ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشر یات سینیٹر پر ویز رشید نے کہا ہے کہ اے این پی اور ایم کیوایم اب اپوزیشن کیساتھ نہیں، حکومت پانامہ لیکس کے ٹی اوآرز پر ڈیڈ لاک کو ختم کر نا چاہتی ہے جس کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلا یا جائیگا، ہم کوشش کر یں گے پار لیمانی کمیٹی اپنی متفقہ رپورٹ تیار کر ے، حکومت کے6ممبران کی ایک سوچ ہے جبکہ اپوزیشن کے صرف تین اراکین کی سوچ مختلف ہے ، کیسے ممکن ہے کہ برطانیہ جانے والی ایک پرواز پر40 کروڑ روپے خرچ ہوں؟'وزیر اعظم نوازشر یف نے استحقاق کے باوخود اپنے علاج کیلیے خزانے سے پیسے نہیں لیے بلکہ ان کے علاج کیلیے ان کے بیٹوں نے اخراجات برداشت کیے ہیں۔ دھر نے اور دھر نے والوں کا کوئی مستقبل نہیں، افراتفری اور احتجاج کی سیاست کر نیوالوں کو مایوسی کے سواکچھ نہیں ملے گا 'وزیر اعظم نوازشر یف کی قیادت میں قوم کی خدمت جاری رکھیں گے ۔ اتوار کومیڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ حکومت اب بھی چاہتی ہے کہ ٹی اوآرز کا معاملہ پا رلیمانی کمیٹی میں حل کیا جائے جس کے لیے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس اجلاس میں اپوزیشن کے پار لیمانی کمیٹی کے تمام اراکین کو بھی شر کت کی دعوت دی جائیگی، کوشش ہے اجلاس میں متفقہ لائحہ عمل ترتیب دیا جا سکے۔