الطاف حسین سے ملاقات کیلیے ڈاکٹر عشرت العباد لندن روانہ
سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگزوجرائم پیشہ عناصرکیخلاف ممکنہ آپریشن پرآگاہ کرینگے
کراچی سمیت صوبے بھرمیں دہشت گردوں،بھتہ خوروں،لینڈمافیا،ڈرگ مافیا اور شر پسند عناصر کے خلاف منظم کارروائی،نگراں حکومت کے قیام،انتظامی تبدیلیوں،سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ ایکٹ میں مجوزہ ترامیم اورسندھ حکومت کے امورسے متعلق صدر زرداری سے اہم تبادلہ خیال کے بعدگورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادہدایات لینے اورایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کوملکی صورتحال سے براہ راست آگاہ کرنے کے لیے لندن روانہ ہوگئے ہیں۔
جبکہ اسپیکرسندھ اسمبلی نثاراحمد کھوڑونے قائم مقام گورنرسندھ کی حیثیت سے فرائض بھی سنبھال لیے ہیں۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عشرت العبادنے صدر مملکت آصف علی زرداری سے صدارتی کیمپ آفس بلاول ہاؤس کراچی میں تفصیلی ملاقات کی،ملاقات کے دوران گورنر سندھ کو بتایا گیا ہ فوج کے ذریعے کراچی میں کسی قسم کاآپریشن نہیں کیاجارہاہے تاہم رینجرز اور پولیس کی مددسے منظم کارروائی کافیصلہ کرلیاگیا ہے اس ضمن میں مختلف سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگزکے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،قانون نافذ کرنے والے اداروںکی کارروائی بلا تفریق ہوگی۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں بعض ترامیم پربھی غورکیاگیااور بتایا کہ اس ضمن میں بعض افسران کوذمے داری سونپ دی گئی ہے جو ترامیم تیار کرکے پیش کریں گے۔
جس پر اتحادی جماعتوں کو اعتمادمیں لینے کے بعد ترامیم سندھ اسمبلی میں پیش کی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران سپریم کورٹ میں چیلنج کیے گئے سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے مختلف معاملات بھی زیر بحث آئے،ملاقات کے دوران بلدیاتی اداروں میں سیاسی ایڈمنسٹریٹرزکی تقرری ، انتظامی تبدیلیوں،اے این پی سے اختلافات ، صوبے کے ترقیاتی امور سمیت دیگر معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا،گورنر سندھ منگل کی صبح لندن روانہ ہوئے جہاں وہ ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین سے ملاقات کرکے صدرزرداری سے ہونے والی ملاقات اورسندھ کے حوالے سے کیے گئے مجوزہ فیصلوں سے آگاہ کریں گے۔ذرائع کاکہناہے کہ گورنر سندھ جمعرات کو واپس کراچی پہنچ جائیں گے اورصدر مملکت سے دوبارہ ملاقات کرکے ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں آگاہ کریں گے ،سندھ میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے نگراں حکومت کاقیام اہم ہے اس ضمن میں اچھی شہرت کے حامل مختلف شخصیات کے ناموں پرغور شروع کردیاگیاہے اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو بھی اس ضمن میں اعتمادمیں لیاجارہاہے جبکہ صدرزرداری نے ایک بار پھر فنکشنل مسلم لیگ کے سربراہ پیر پگارا،این پی پی کے سربراہ غلام مرتضیٰ جتوئی سے بھی رابطے کافیصلہ کیا ہے تاکہ نگراں حکومت میں تمام جماعتوں کی مشاورت کو شامل کیاجاسکے۔
جبکہ اسپیکرسندھ اسمبلی نثاراحمد کھوڑونے قائم مقام گورنرسندھ کی حیثیت سے فرائض بھی سنبھال لیے ہیں۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عشرت العبادنے صدر مملکت آصف علی زرداری سے صدارتی کیمپ آفس بلاول ہاؤس کراچی میں تفصیلی ملاقات کی،ملاقات کے دوران گورنر سندھ کو بتایا گیا ہ فوج کے ذریعے کراچی میں کسی قسم کاآپریشن نہیں کیاجارہاہے تاہم رینجرز اور پولیس کی مددسے منظم کارروائی کافیصلہ کرلیاگیا ہے اس ضمن میں مختلف سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگزکے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،قانون نافذ کرنے والے اداروںکی کارروائی بلا تفریق ہوگی۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں بعض ترامیم پربھی غورکیاگیااور بتایا کہ اس ضمن میں بعض افسران کوذمے داری سونپ دی گئی ہے جو ترامیم تیار کرکے پیش کریں گے۔
جس پر اتحادی جماعتوں کو اعتمادمیں لینے کے بعد ترامیم سندھ اسمبلی میں پیش کی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران سپریم کورٹ میں چیلنج کیے گئے سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے مختلف معاملات بھی زیر بحث آئے،ملاقات کے دوران بلدیاتی اداروں میں سیاسی ایڈمنسٹریٹرزکی تقرری ، انتظامی تبدیلیوں،اے این پی سے اختلافات ، صوبے کے ترقیاتی امور سمیت دیگر معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا،گورنر سندھ منگل کی صبح لندن روانہ ہوئے جہاں وہ ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین سے ملاقات کرکے صدرزرداری سے ہونے والی ملاقات اورسندھ کے حوالے سے کیے گئے مجوزہ فیصلوں سے آگاہ کریں گے۔ذرائع کاکہناہے کہ گورنر سندھ جمعرات کو واپس کراچی پہنچ جائیں گے اورصدر مملکت سے دوبارہ ملاقات کرکے ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں آگاہ کریں گے ،سندھ میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے نگراں حکومت کاقیام اہم ہے اس ضمن میں اچھی شہرت کے حامل مختلف شخصیات کے ناموں پرغور شروع کردیاگیاہے اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو بھی اس ضمن میں اعتمادمیں لیاجارہاہے جبکہ صدرزرداری نے ایک بار پھر فنکشنل مسلم لیگ کے سربراہ پیر پگارا،این پی پی کے سربراہ غلام مرتضیٰ جتوئی سے بھی رابطے کافیصلہ کیا ہے تاکہ نگراں حکومت میں تمام جماعتوں کی مشاورت کو شامل کیاجاسکے۔