سپریم کورٹ میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کیلئے درخواست

عام انتخابات قریب ہیں یہ معاملہ آئندہ حکومت پر چھوڑدیا جائے،1979ء کے ایس ایل جی او میں تبدیلی کی ضرورت ہے،ایڈووکیٹ


Staff Reporter November 28, 2012
عدالت کو اس بات پر مطمئن کیا جائے کہ اپیل مقررہ مدت میں دائر کی گئی، سپریم کورٹ، تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا، سندھ حکومت

سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے خلاف حکومت سندھ کی اپیل کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں اعتراض اٹھاتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ عدالت کو اس بات پر مطمئن کیا جائے کہ اپیل مقررہ مدت میں دائر کی گئی۔

سپریم کورٹ نے سماعت29 نومبر کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدنان کریم کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر اسی نکتہ پر دلائل دیے جائیں،جسٹس انورظہیر جمالی، جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اطہرسعید پر مشتمل بینچ نے منگل کو حکومت سندھ کی درخواست کی سماعت کی، فاضل بینچ نے اعتراض کیا کہ حکومت نے اپیل17دن تاخیر سے دائر کی ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدنان کریم نے موقف اختیارکیا کہ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے تفصیلی فیصلہ نہیں آیا اس لیے اپیل دائر کرنے میں کچھ تاخیر ہوئی تاہم حکومت نے مقررہ مدت کے دوران ہی درخواست دائرکردی تھی،عدالت کو بتایا گیاکہ جسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے موصول جواب میں کہاگیا ہے کہ رجسٹرار نے تفصیلی کی نقل کے حصول کیلیے متعلقہ برانچ سے رابطہ کرلیا ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل آفس نے بھی اس سلسلے میں درخواست دائر کرررکھی ہے ۔

اس موقف کے بعد فاضل بینچ نے سماعت ملتوی کردی، حکومت سندھ کی جانب سے دائر کردہ اپیل میں کہا گیاہے کہ سندھ میں دو برس قبل آنے والے سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی اور صوبے کا انفرااسٹرکچر بھی تباہ ہوگیا ، حکومت کو سیلاب متاثرین اور انفرااسٹرکچرکی بحالی جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث حتمی ووٹرلسٹوںکی تیاری میں بھی تاخیر ہوئی، ووٹر لسٹوں کی تیاری اور نئی حد بندیاں ابھی تکمیل کے مراحل میں ہیں، حتمی ووٹر لسٹوں کے بغیر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس2000کی میعاد24فروری2010کوختم ہوگئی اور صوبے میں ایڈمنسٹریٹرز تعینات کیے گئے، تاہم پرانے بلدیاتی نظام( سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس1979)میں ترمیم کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں حکومت اتحادی جماعتوں سے مشاورت کررہی ہے ،ترمیم کیلیے اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو مسودہ تیار کرنے کیلیے اپنا کام کررہی ہے،اس ضمن میں دیگر صوبوں میں کام ہورہا ہے۔

18ویں ترمیم کے تحت آرٹیکل 140-Aکے اضافے کے بعد حکومت نے مختلف اقدامات کیے ہیں اور لوکل گورنمنٹ کیلیے بھی قانون سازی کی خواہاں ہے۔ حکومت سندھ کی اپیل میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سال2013کی پہلی سہ ماہی میں عام انتخابات کا انعقاد بھی ہونا ہے، عام انتخابات حکومت کی ترجیح ہے اس لیے عام انتخابات کے بعد آنے والی نئی حکومت کو بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے کا موقع دیا جائے، حکومت اب تک سندھ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہی ہے تاکہ مزید دلائل دیے تیارکیے جاسکیں، حکومت سندھ کی کی اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور اپیل کا حتمی فیصلہ آنے تک مذکورہ فیصلے کومعطل کیا جائے۔ واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے18مئی2012کو سابقہ ضلع ناظمہ ٹنڈوالہ یار راحیلہ مگسی کی درخواست پر90دن میں بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں