مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی پر سونیا گاندھی کی بھارتی حکومت پر شدید تنقید
سابق حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں بیشترمقاصد حاصل کرلیےتھے لیکن بی جے پی کی پالیسیوں سے انہیں نقصان پہنچا، سونیا گاندھی
KARACHI:
مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 2 دنوں سے جاری کشیدگی پر کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری کشیدگی کا فوری سیاسی حل نکالا جانا چاہیے۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کی ریاستی دہشت گردی کے باعث بھارتی اپوزیشن جماعت کی صدر سونیا گاندھی نے بی جے پی کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کیا۔ سونیا گاندھی کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ قومی سلامتی کے معاملات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا لیکن مقبوضہ کشمیر میں جاری کشیدگی کا فوری سیاسی حل نکالا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت سے پہلے سابق بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں بیشتر مقاصد حاصل کرلیے تھے لیکن بی جے پی کی موجودہ پالیسیوں کی وجہ سے انہیں نقصان پہنچا ہے۔
دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے بھی بھارتی فوج کی بربریت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں اس وقت تک امن نہیں ہوسکتا جب تک قابض بھارتی فوج معصوم نہتے کشمیریوں کو شہید کرنا بند نہیں کرتی۔ عمر عبداللہ نے موجودہ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ترجمان اور بھارتی فوج کے پیچھے چھپنے کے بجائے سامنے آ کر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔
واضح رہے کہ تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی لہر کو دبانے کے لیے بھارتی فوج کی کارروائیوں میں شہادتوں کی تعداد 30 ہوگئی جب کہ وادی میں کرفیو کا عالم ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 2 دنوں سے جاری کشیدگی پر کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری کشیدگی کا فوری سیاسی حل نکالا جانا چاہیے۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کی ریاستی دہشت گردی کے باعث بھارتی اپوزیشن جماعت کی صدر سونیا گاندھی نے بی جے پی کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کیا۔ سونیا گاندھی کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ قومی سلامتی کے معاملات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا لیکن مقبوضہ کشمیر میں جاری کشیدگی کا فوری سیاسی حل نکالا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت سے پہلے سابق بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں بیشتر مقاصد حاصل کرلیے تھے لیکن بی جے پی کی موجودہ پالیسیوں کی وجہ سے انہیں نقصان پہنچا ہے۔
دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے بھی بھارتی فوج کی بربریت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں اس وقت تک امن نہیں ہوسکتا جب تک قابض بھارتی فوج معصوم نہتے کشمیریوں کو شہید کرنا بند نہیں کرتی۔ عمر عبداللہ نے موجودہ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ترجمان اور بھارتی فوج کے پیچھے چھپنے کے بجائے سامنے آ کر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔
واضح رہے کہ تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی لہر کو دبانے کے لیے بھارتی فوج کی کارروائیوں میں شہادتوں کی تعداد 30 ہوگئی جب کہ وادی میں کرفیو کا عالم ہے۔