مصر میں سیاسی صورتحال کشیدہ صدر ڈٹ گئے اپوزیشن کے ملک گیر مظاہرے
مرسی کا صدارتی حکم نامہ واپس لینےسے انکار،دائرہ اختیارخود مختاری تک محدود ہے، صدارتی ترجمان.
KARACHI:
مصری صدر ڈاکٹر محمد مرسی نے قاہرہ میں ملکی عدلیہ کے اعلیٰ ترین نمائندوں سے ملاقات کے بعد اپنے اختیارات میں اضافے کا باعث بننے والا صدارتی حکم نامہ واپس لینے سے انکار کردیا۔
صدارتی حکم کے خلاف پورے ملک میں گزشتہ روز مظاہرے ہوئے جبکہ دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والا مظاہرہ پانچویں روز میں داخل ہوگیا، قاہرہ کے التحریر چوک میں ہزاروں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی، ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر مرسی نے سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان سے ملاقات کی اور مصرمیں ہونیوالے احتجاج اور بحران کے تناظر میں گفتگو کی، صدر مرسی نے ججوں سے ملاقات میں اپنے اختیارات میں اضافے کے حوالے سے ان کے خدشات دور کیے ہیں، متنازعہ حکم نامے کے تحت صدارتی فیصلوں کو محدود عرصے تک کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔
مرسی کے ترجمان یاسر علی کے بقول صدارتی حکم نامے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائیگی لیکن انھوں نے ججوں کو یقین دلایا ہے کہ یہ حکم عارضی ہے اور اس کا دائرہ اختیار خود مختاری کے معاملات تک محدود ہے جو کئی اداروں کی حفاظت کیلیے ہے، صدر مرسی کے حکم نامے کیخلاف مظاہروں میں اب تک دو افراد ہلاک اور 450 کے قریب زخمی ہو چکے ہیں، اے ایف پی کے مطابق صدر مرسی کے حکم نامے کیخلاف منگل کے روز پورے ملک میں مظاہرے کیے گئے، مظاہرے میں ہزاروں وکلا نے بھی شرکت کی، قاہرہ کے التحریر چوک میں پانچویں روز بھی مرسی کیخلاف ہزاروں افراد نے شدید مظاہرہ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکم نامے کی منسوخی تک وہ احتجاج جاری رکھیں گے، قاہرہ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس کا استعمال کیا، سکندریہ شہر میں بھی ہزاروں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی۔مصر کے تحریر چوک میں ہونے والے ان مظاہروں کی کال بائیں بازو کی لبرل اور سوشلسٹ گروپوں نے دی ہے۔ ثنا نیوز کے مطابق امریکا نے صدر مرسی کی طرف سے وسیع تر اختیارات سنبھالنے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتا کہ کسی فردِ واحد کے پاس بے انتہا اختیارات ہوں۔ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے مصری وزیر خارجہ محمد کامل امرسے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور مرسی کی طرف سے اپنے لیے وسیع تر اختیارات تفویض کرنے کے معاملے پر گفتگو کی۔
مصری صدر ڈاکٹر محمد مرسی نے قاہرہ میں ملکی عدلیہ کے اعلیٰ ترین نمائندوں سے ملاقات کے بعد اپنے اختیارات میں اضافے کا باعث بننے والا صدارتی حکم نامہ واپس لینے سے انکار کردیا۔
صدارتی حکم کے خلاف پورے ملک میں گزشتہ روز مظاہرے ہوئے جبکہ دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والا مظاہرہ پانچویں روز میں داخل ہوگیا، قاہرہ کے التحریر چوک میں ہزاروں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی، ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر مرسی نے سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان سے ملاقات کی اور مصرمیں ہونیوالے احتجاج اور بحران کے تناظر میں گفتگو کی، صدر مرسی نے ججوں سے ملاقات میں اپنے اختیارات میں اضافے کے حوالے سے ان کے خدشات دور کیے ہیں، متنازعہ حکم نامے کے تحت صدارتی فیصلوں کو محدود عرصے تک کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔
مرسی کے ترجمان یاسر علی کے بقول صدارتی حکم نامے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائیگی لیکن انھوں نے ججوں کو یقین دلایا ہے کہ یہ حکم عارضی ہے اور اس کا دائرہ اختیار خود مختاری کے معاملات تک محدود ہے جو کئی اداروں کی حفاظت کیلیے ہے، صدر مرسی کے حکم نامے کیخلاف مظاہروں میں اب تک دو افراد ہلاک اور 450 کے قریب زخمی ہو چکے ہیں، اے ایف پی کے مطابق صدر مرسی کے حکم نامے کیخلاف منگل کے روز پورے ملک میں مظاہرے کیے گئے، مظاہرے میں ہزاروں وکلا نے بھی شرکت کی، قاہرہ کے التحریر چوک میں پانچویں روز بھی مرسی کیخلاف ہزاروں افراد نے شدید مظاہرہ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکم نامے کی منسوخی تک وہ احتجاج جاری رکھیں گے، قاہرہ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس کا استعمال کیا، سکندریہ شہر میں بھی ہزاروں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی۔مصر کے تحریر چوک میں ہونے والے ان مظاہروں کی کال بائیں بازو کی لبرل اور سوشلسٹ گروپوں نے دی ہے۔ ثنا نیوز کے مطابق امریکا نے صدر مرسی کی طرف سے وسیع تر اختیارات سنبھالنے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتا کہ کسی فردِ واحد کے پاس بے انتہا اختیارات ہوں۔ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے مصری وزیر خارجہ محمد کامل امرسے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور مرسی کی طرف سے اپنے لیے وسیع تر اختیارات تفویض کرنے کے معاملے پر گفتگو کی۔