’’منشیات کے عادی جہاں نظر آئیں قتل کردو‘‘
فلپائن کے صدر کی عوام کو انوکھی ہدایت
''منشیات کے عادی جہاں نظر آئیں، قتل کردو! '' فلپائن کے صدر نے یہ حکم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے جاری کیا ہے! روڈرگو ڈوٹیرٹے نے ہر فلپائنی کو اجازت دے دی ہے کہ جہاں بھی کوئی نشہ کرتا ہوا نظر آئے اس کے وجود سے معاشرے کو پاک کردیا جائے۔
ایک سربراہ مملکت کی جانب سے عوام کو قتل عام کی اجازت دینے کا تصور کم از کم اس دور میں محال ہے۔ جرائم اور مجرموں کے خلاف عدم برداشت کا نعرہ روڈرگو کو اقتدار میں لانے کا سبب بنا ہے، غالباً یہی وجہ ہے کہ مسند اقتدار پر براجمان ہوتے ہی انھوں نے اس نعرے کو عملی شکل دینے کا آغاز کردیا ہے مگر اس کے لیے عوام کو قتل عام پر اکسانا یقیناً حیران کُن ہے۔
71 سالہ سیاست دان نے گذشتہ ماہ ہونے والے انتخابات میں بھاری فرق سے حریف امیدواروں کو شکست دی تھی۔ انتخابی مہم کے دوران روڈرگو نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ برسراقتدار آنے کے بعد وہ جرائم اور مجرموں کا قلع قمع کردیں گے۔ انھوں نے منشیات کے اسمگلروں سے خاص طور پر فلپائن کو نجات دلانے کے وعدہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ منشیات فروشی فلپائن کا اہم مسئلہ ہے, لاکھوں نوجوان منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور ان گنت، مختلف قسم کے نشوں کا شکار ہوکر راہی ملک عدم ہوچکے ہیں۔ روڈرگو فلپائن کے عوام میں ایک ایسے سیاست دان کے طور پر جانے جاتے ہیں جو لوگوں کا ہمدرد اور اسٹیبلشمنٹ کا مخالف ہے اور اپنی بات لگی لپٹی بغیر کہنے کا عادی ہے۔ صدارتی محل میں تقریب حلف برداری کے بعد روڈرگونے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے منشیات کے اسمگلروں اور منشیات فروشوں سے اظہار نفرت کرتے ہوئے انتہائی سخت الفاظ استعمال کیے۔ انھوں نے کہا ،''یہ طوائف زادے ہمارے بچوں کو تباہ کررہے ہیں۔ میں آپ لوگوں کو خبردار کررہا ہوں کہ منشیات کو ہاتھ بھی نہ لگائیں کیوںکہ میں آپ کو ختم کردوں گا چاہے آپ پولیس اہل کار ہی کیوں نہ ہوں۔''
صدر کا کہنا تھا کہ منشیات کی لعنت کو ختم کرنے کا مؤثر ترین راستہ یہ ہے کہ اس کے استعمال پر قابو پایا جائے، اور اس کا واحد طریقہ یہ ہے کہ نشہ کرنے والوں سے نجات پالی جائے۔ صدر نے اپنے خطاب میں لوگوں سے کہا کہ جہاں کہیں آپ کو کوئی منشیات استعمال کرتا ہوا نظر آئے، آگے بڑھیں اور اسے ختم کردیں کیوں کہ ان کے والدین کو اس کام پر مجبور کرنا تکلیف دہ ہوگا۔ روڈرگو ماضی میں پولیس کو ملک میں منشیات کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں۔
انھوں نے پولیس افسران کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انھیں جان پیاری ہے تو باز آجائیں اور منشیات فروشوں اور منشیات کے اسمگلروں کو خاتمہ کریں۔ روڈرگو نے منشیات کی لعنت کے خاتمے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بے روزگار ہیں وہ آخری رسومات کی سہولت فراہم کرنے کا کاروبار شروع کردیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ ان کے حالات پھر جائیں گے۔
انھوں نے پولیس کو بھی ہدایت کی کہ فوری طور پر حرکت میں آجائے تاکہ یہ کاروبار تیزی سے ترقی کرے۔ روڈرگو پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں۔ جرائم کے خاتمے کو ترجیح قرار دیتے ہوئے انھوں نے اینٹی کرائم پروگرام کا خاکہ جاری کیا تھا جس میں پھانسی کی سزا متعارف کروانا بھی شامل تھا۔ چند ہی روز میں وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو منشیات کے اسمگلروں کو موقع پر ہی گولی مار دینے کے احکامات جاری کرنے والے ہیں۔ ہر اسمگلر کی موت پر متعلقہ اہل کار کو انعام بھی دیا جائے گا۔ انھوں نے عوام الناس کو بھی یہ حق دینے کا اعلان کیا کہ اگر انھیں کوئی جرائم پیشہ شخص نظر آئے تو بلا جھجک اسے گولی مار دیں۔ انتخابی مہم کے دوران صدر نے کہا تھا کہ جرائم پیشہ کے خلاف کریک ڈاؤن میں ایک لاکھ لوگ مارے جائیں گے۔ خلیج منیلا میں جب اس قدر لاشیں ڈالی جائیں گی تو مچھلیاں بھی انھیں کھاکھا کر پھول جائیں گی۔
روڈرگو کے مخالفین کا کہنا ہے کہ صدر کے عزائم سے ظاہر ہے وہ ملک میں لاقانونیت کا بازار گرم کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ ماضی میں بھی ان پر ماروائے عدالت ہلاکتوں میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ تاہم تمام الزامات کے باوجود انتخابات میں ان کی بھاری اکثریت سے کامیابی ظاہر کرتی ہے کہ عوام ہر صورت جرائم اور مجرموں سے نجات پانا چاہتے ہیں۔
ایک سربراہ مملکت کی جانب سے عوام کو قتل عام کی اجازت دینے کا تصور کم از کم اس دور میں محال ہے۔ جرائم اور مجرموں کے خلاف عدم برداشت کا نعرہ روڈرگو کو اقتدار میں لانے کا سبب بنا ہے، غالباً یہی وجہ ہے کہ مسند اقتدار پر براجمان ہوتے ہی انھوں نے اس نعرے کو عملی شکل دینے کا آغاز کردیا ہے مگر اس کے لیے عوام کو قتل عام پر اکسانا یقیناً حیران کُن ہے۔
71 سالہ سیاست دان نے گذشتہ ماہ ہونے والے انتخابات میں بھاری فرق سے حریف امیدواروں کو شکست دی تھی۔ انتخابی مہم کے دوران روڈرگو نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ برسراقتدار آنے کے بعد وہ جرائم اور مجرموں کا قلع قمع کردیں گے۔ انھوں نے منشیات کے اسمگلروں سے خاص طور پر فلپائن کو نجات دلانے کے وعدہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ منشیات فروشی فلپائن کا اہم مسئلہ ہے, لاکھوں نوجوان منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور ان گنت، مختلف قسم کے نشوں کا شکار ہوکر راہی ملک عدم ہوچکے ہیں۔ روڈرگو فلپائن کے عوام میں ایک ایسے سیاست دان کے طور پر جانے جاتے ہیں جو لوگوں کا ہمدرد اور اسٹیبلشمنٹ کا مخالف ہے اور اپنی بات لگی لپٹی بغیر کہنے کا عادی ہے۔ صدارتی محل میں تقریب حلف برداری کے بعد روڈرگونے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے منشیات کے اسمگلروں اور منشیات فروشوں سے اظہار نفرت کرتے ہوئے انتہائی سخت الفاظ استعمال کیے۔ انھوں نے کہا ،''یہ طوائف زادے ہمارے بچوں کو تباہ کررہے ہیں۔ میں آپ لوگوں کو خبردار کررہا ہوں کہ منشیات کو ہاتھ بھی نہ لگائیں کیوںکہ میں آپ کو ختم کردوں گا چاہے آپ پولیس اہل کار ہی کیوں نہ ہوں۔''
صدر کا کہنا تھا کہ منشیات کی لعنت کو ختم کرنے کا مؤثر ترین راستہ یہ ہے کہ اس کے استعمال پر قابو پایا جائے، اور اس کا واحد طریقہ یہ ہے کہ نشہ کرنے والوں سے نجات پالی جائے۔ صدر نے اپنے خطاب میں لوگوں سے کہا کہ جہاں کہیں آپ کو کوئی منشیات استعمال کرتا ہوا نظر آئے، آگے بڑھیں اور اسے ختم کردیں کیوں کہ ان کے والدین کو اس کام پر مجبور کرنا تکلیف دہ ہوگا۔ روڈرگو ماضی میں پولیس کو ملک میں منشیات کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں۔
انھوں نے پولیس افسران کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انھیں جان پیاری ہے تو باز آجائیں اور منشیات فروشوں اور منشیات کے اسمگلروں کو خاتمہ کریں۔ روڈرگو نے منشیات کی لعنت کے خاتمے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بے روزگار ہیں وہ آخری رسومات کی سہولت فراہم کرنے کا کاروبار شروع کردیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ ان کے حالات پھر جائیں گے۔
انھوں نے پولیس کو بھی ہدایت کی کہ فوری طور پر حرکت میں آجائے تاکہ یہ کاروبار تیزی سے ترقی کرے۔ روڈرگو پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں۔ جرائم کے خاتمے کو ترجیح قرار دیتے ہوئے انھوں نے اینٹی کرائم پروگرام کا خاکہ جاری کیا تھا جس میں پھانسی کی سزا متعارف کروانا بھی شامل تھا۔ چند ہی روز میں وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو منشیات کے اسمگلروں کو موقع پر ہی گولی مار دینے کے احکامات جاری کرنے والے ہیں۔ ہر اسمگلر کی موت پر متعلقہ اہل کار کو انعام بھی دیا جائے گا۔ انھوں نے عوام الناس کو بھی یہ حق دینے کا اعلان کیا کہ اگر انھیں کوئی جرائم پیشہ شخص نظر آئے تو بلا جھجک اسے گولی مار دیں۔ انتخابی مہم کے دوران صدر نے کہا تھا کہ جرائم پیشہ کے خلاف کریک ڈاؤن میں ایک لاکھ لوگ مارے جائیں گے۔ خلیج منیلا میں جب اس قدر لاشیں ڈالی جائیں گی تو مچھلیاں بھی انھیں کھاکھا کر پھول جائیں گی۔
روڈرگو کے مخالفین کا کہنا ہے کہ صدر کے عزائم سے ظاہر ہے وہ ملک میں لاقانونیت کا بازار گرم کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ ماضی میں بھی ان پر ماروائے عدالت ہلاکتوں میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ تاہم تمام الزامات کے باوجود انتخابات میں ان کی بھاری اکثریت سے کامیابی ظاہر کرتی ہے کہ عوام ہر صورت جرائم اور مجرموں سے نجات پانا چاہتے ہیں۔