تائیوان نے ساؤتھ چائنا سی پر عالمی عدالت کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے اپنا بحری جہاز روانہ کردیا
تائیوان کے عوام اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں، تائیوانی صدر
JUBAIL, SAUDI ARABIA:
جنوبی چینی سمندر(ساؤتھ چائنا سی) پر دعوے اور قبضے کی جنگ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے جس میں تائیوان نے ساؤتھ چائنا سی کی نگرانی کے لیے اپنا بحری جہاز روانہ کردیا۔
ہالینڈ کے شہر ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت کی جانب سے ساؤتھ چائنا سی پر چین کے قبضے کے خلاف فیصلہ آنے کے فوری بعد تائیوان نے بھی اس قضیے میں اپنی موجودگی ثابت کرنے کے لیے سمندر کی نگرانی شروع کردی ہے۔ تائیوان نے لا فائیٹ کلاس فریگیٹ ساؤتھ چائنا سی کے پانیوں میں روانہ کیا ہے جب کہ بین الاقوامی ٹریبیونل کے فیصلے کے ایک روز بعد تائیوان نے یہ قدم اٹھایا جس کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
تائیوان کے صدر کا عدالتی فیصلے پر کہنا تھا کہ اس مشن کے ذریعے تائیوانی عوام نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہیگ کی عدالت کی جانب سے دیا جانے والا فیصلہ تائیوان کی جانب سے ساؤتھ چائنا سی کے حق کو ' شدید دھچکا' پہنچانے کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے وضع کردہ سمندری قوانین کے مطابق پانیوں اور سمندر پر وہی ملک دعویٰ کرسکتا ہے جس کی زمین اس پانی سے ملتی ہو۔ تائیوان نے بھی اسی بنیاد پر ساؤتھ سی پر اپنا دعویٰ کیا ہےاور حالیہ برسوں میں ایتو ابا کے جزائر پر صحافیوں اور اسکالرز کو دورہ کرایا گیا ہے جب کہ چین اس سمندر پر کئی تاریخی حوالوں سے ملکیت کا دعوے دار ہے۔ اس کے علاوہ اس اہم سمندری گزرگاہ پر ملائیشیا، چین، برونائی، فلپائن ، ویتنام اور انڈونیشیا پر اپنا حقِ ملکیت جتاتے رہے ہیں۔
جنوبی چینی سمندر(ساؤتھ چائنا سی) پر دعوے اور قبضے کی جنگ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے جس میں تائیوان نے ساؤتھ چائنا سی کی نگرانی کے لیے اپنا بحری جہاز روانہ کردیا۔
ہالینڈ کے شہر ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت کی جانب سے ساؤتھ چائنا سی پر چین کے قبضے کے خلاف فیصلہ آنے کے فوری بعد تائیوان نے بھی اس قضیے میں اپنی موجودگی ثابت کرنے کے لیے سمندر کی نگرانی شروع کردی ہے۔ تائیوان نے لا فائیٹ کلاس فریگیٹ ساؤتھ چائنا سی کے پانیوں میں روانہ کیا ہے جب کہ بین الاقوامی ٹریبیونل کے فیصلے کے ایک روز بعد تائیوان نے یہ قدم اٹھایا جس کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
تائیوان کے صدر کا عدالتی فیصلے پر کہنا تھا کہ اس مشن کے ذریعے تائیوانی عوام نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہیگ کی عدالت کی جانب سے دیا جانے والا فیصلہ تائیوان کی جانب سے ساؤتھ چائنا سی کے حق کو ' شدید دھچکا' پہنچانے کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے وضع کردہ سمندری قوانین کے مطابق پانیوں اور سمندر پر وہی ملک دعویٰ کرسکتا ہے جس کی زمین اس پانی سے ملتی ہو۔ تائیوان نے بھی اسی بنیاد پر ساؤتھ سی پر اپنا دعویٰ کیا ہےاور حالیہ برسوں میں ایتو ابا کے جزائر پر صحافیوں اور اسکالرز کو دورہ کرایا گیا ہے جب کہ چین اس سمندر پر کئی تاریخی حوالوں سے ملکیت کا دعوے دار ہے۔ اس کے علاوہ اس اہم سمندری گزرگاہ پر ملائیشیا، چین، برونائی، فلپائن ، ویتنام اور انڈونیشیا پر اپنا حقِ ملکیت جتاتے رہے ہیں۔