فوج کو حکومت سنبھالنے کی دعوت دینے کے پوسٹر لگانی والی جماعت کے رہنماؤں پر مقدمہ درج 3 گرفتار

مقدمہ تعزیرات پاکستان کے تحت درج کیا گیا جس میں جماعت کے متعدد رہنما نامزد ہیں۔


/نصیر چیمہ July 14, 2016
مقدمہ تعزیرات پاکستان کے تحت درج کیا گیا جس میں جماعت کے متعدد رہنما نامزد ہیں۔ فوٹو؛ فائل

لاہور: پنجاب بھر سمیت اسلام آباد میں چیف آف آرمی اسٹاف کے پوسٹرز و اسکنز آویزاں کرکے مارشل لا کی دعوت دینے کے الزام میں ایک غیر معروف سیاسی جماعت ''موو آن پاکستان'' کے چیئرمین کی گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ جماعت کے متعدد رہنماؤں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرتے ہوئے 3 عہدیداروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ''مووآن پاکستان'' کے نام پر سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کروانے والے محمد کامران نے چند ماہ قبل چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد رٹائرڈ ہو جانے کے اعلان کے فوراً بعد فیصل آباد میں پوسٹر آویزاں کروائے تھے جن پر ''جانے کی باتیں جانے دو'' تحریر تھا، ان پوسٹرز کے آویزاں کرنے پر ٹی ایم اے یا پی ایچ اے کے متحرک نہ ہونے اور حکومت پنجاب کی جانب سے کسی قسم کا ایکشن نہ لیے جانے کے نتیجے میں محمد کامران نے اس کا دائرہ پنجاب تک وسیع کردیا اور بعدازاں اسلام آباد میں پوسٹر آویزاں کیے جن پر''اب آ بھی جائو''کا سلوگن تحریر کیا جس پر آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں ان پوسٹرز کے آویزاں کرنیوالے شخص سے لاتعلقی اور اسکے مقاصد سے لاعلمی کا اظہار کیا , جس پر حکومت پنجاب نے ''مووآن پاکستان''جیسی غیر معروف سیاسی جماعت کے چیئرمین محمد کامران کی گرفتاری کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت کی ہدایات کی روشنی میں اس کے وسیع ترین کاروبار اور اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کا بھی عمل شروع کردیاگیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ''مووآن پاکستان'' کے دفتر سرگودھا روڈ پر ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے کروڑوں روپے مالیتی نان کسٹم پیڈکاریں بھی برآمد کی تھیں ۔ ذرائع کے مطابق محمد کامران سائبر کرائم اور دیگر ایسے دھندوں میں بھی ملوث بتایا جا رہا ہے، خفیہ ایجنسیاں متحرک ہو گئی ہیں۔

دوسری جانب ''موو آن پاکستان'' کے متعدد رہنماؤں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے میں جماعت کے متعدد رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت درج کیا گیا جس میں ملزمان کو عمر قید اور جرمانے کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔ پولیس نے مقدمے میں نامزد 3 عہدیداران کو گرفتار بھی کرلیا ہے جب کہ دیگر کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں