پی ایم کی ڈائری
اعزازئے کی تو کوئی خاص ضرورت نہیں کہ اللہ کا دیا بہت کچھ ہے۔
بہت سارے پبلشروں اور ایڈیٹروں نے پرویز رشید کے ذریعے پیغام بھیجے ہیں کہ اگر میں ہفتہ وار ڈائری لکھا کروں تو یہ احباب اپنے جراید میں مجھے نہ صرف چھاپیں گے بلکہ حسبِ توفیق کچھ نہ کچھ اعزاز یہ بھی دیں گے۔ خیر، اعزازئے کی تو کوئی خاص ضرورت نہیں کہ اللہ کا دیا بہت کچھ ہے۔ بلکہ میں نے تو جب سے اس غریب ڈیوڈ کیمرون کی گھر کا سامان ڈھونے والی تصویر دیکھی ہے، میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا شکر ادا کرتا جا رہا ہوں کہ میں پاکستان جیسے خوشحال ملک کا وزیراعظم ہوں اور برطانیہ کا نہیں ، جس کا وزیراعظم ٹیکسی پر سفر کرتا ہے۔ اس کی شکل دیکھ کر مجھے تو لگتا ہے کہ یہ پارٹ ٹائم ٹیکسی چلاتا بھی ہے۔ بہرحال، پرویز صاحب اور مریم بیٹی کے پرُزور اصرار پر میں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب میں اپنی ڈائری اور کالم وغیرہ باقاعدگی کے ساتھ لکھا کروں گا۔
٭٭٭٭
ایک نیا آپریشن!
بعض بیوقوف سمجھتے ہیں کہ لندن میں میرا بائی پاس آپریشن ہوا ہی نہیں۔ خواجہ آصف کہتا ہے کہ اگر بائی پاس نہیں تو کیا انڈر پاس ہوا ہے؟ خیر یہ اس نے اپنی طرف سے جگت کی تھی کیونکہ خواجے کو پھیکی جگتیں کرنے کی پرانی عادت ہے۔ کالج میں بھی ایک دفعہ اس کی اسی عادت کے سبب فساد کھڑا ہو گیا تھا۔
بہرحال، لندن میں طبی آپریشن ختم ہوا ہے تو یہاں اسلام آباد میں ملٹری آپریشن کے قصے زبان زدِ عام ہیں۔ اس صورتحال پر منیر صاحب کا ایک شعر میں نے کافی مشکل سے یاد کیا تھا مگر اب ذہن سے نکل گیا ہے حالانکہ منیر صاحب کی ایک کتاب میں نے بچپن میں ہی پڑھ لی تھی۔ یہاں بچپن سے مراد میرا بچپن ہے منیر صاحب کا نہیں۔ کتاب کا نام تو خیر مجھے قیامت تک یاد نہیں آئے گا البتہ اتنا ضرور یاد ہے کہ کتاب تھی ریڈ یعنی لال کلر کی، ہیں جی؟
لیں شعر بھی یاد آگیا۔ میں بھی حیران تھا کہ میرے پورے جسم میں فقط معدہ اور حافظہ ہی تو ٹھیک طرح سے کام کرتے ہیں۔ ہاں شہباز صاحب کے ہاتھ، پیر، دل دماغ و دیگر اعضاآج بھی خوب کام کرتے ہیں حالانکہ ان کی عمر کم وبیش ساڑھے 400 سال تو ضرور ہو گی۔ خیر، شعر سنئے اور سر دھنئے۔ واہ ، سبحان اللہ، (یہ داد میں نے منیر صاحب کو نہیں اپنے آپ کو دی ہے کہ میں نے کس شاعرانہ مہارت کے ساتھ سنئے کے ساتھ دھنئے کو باندھا ہے)۔
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا!
٭٭٭٭
پنجا ب میں پکڑ دھکڑ اور بکرے!
یہ نیب تو مجھے زہر سے بھی بری لگتی ہے۔ اسے پنجاب میں لے دے کر ہمارے پسندیدہ سرکاری افسر ہی نظر آتے ہیں۔ بھئی ٹھیک ہے کہ ایل ڈی اے سمیت چند محکموں میں اربوں روپے کی دیہاڑیاں لگائی گئی ہیں مگر ان سب کا کوئی نہ کوئی ثبوت تو ہوگا ناں؟ ویسے تو ہماری پُلس کیلئے یہ بہت آسان ہے کہ ایک ایک افسر کو تفتیشی مراکز میں لمیاپا کر وہ وہ دیہاڑیاں بھی منوائی اور اگلوائی جا سکتی ہیں جو ان برخورداروں نے ابھی زندگی میں آگے چل کر لگانی ہیں۔ مگر آپ خود ہی بتائیں کہ یہ طریقہ کوئی پڑھی لکھی قوموں والا ہے ؟ ہم پر پہلے ہی جہالت کا الزام ہر طرف سے لگتا رہتا ہے اوپر سے احتساب کے نام پر یہ حرکتیں ہمیں ایک بار پھر قرون وسطیٰ میں دھکیل دیں گی، ہیں جی؟
پھر بعض اداروں کو ہمارے چند وزیر بھی بہت برے لگتے ہیں۔ ہر سرکاری ادارہ ان وزیروں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر پہنچانے کے لیے بے چین نظر آتا ہے۔ کیا نیب، کیا رینجرز، کیا پولیس، ایف آئی اے اور آئی بی ہر کوئی ان معززین پر ہاتھ ڈالنے کے لیے مرا جا رہا ہے۔ اور تو اور محکمہ فائر برگیڈ، محکمہ آثارِ قدیمہ حتیٰ کہ محکمہ ڈاک تک میں ان گرفتاریوں کے لیے روزانہ خبروں کے سبب فیصل آباد ، لاہور، مری، سیالکوٹ، کامونکی اور دوحہ قطر وغیرہ میں خطرے کی گھنٹیاں سنائی دے رہی ہیں۔ لگتا ہے یہ تمام بکرے عید ِ قربان سے پہلے پہلے ہی کام آجائیں گے۔ کس قدر زیادتی ہے، ایمان سے ، ہیں جی؟
٭٭٭٭
یہ پوسٹروں والا معاملہ
اعتزاز احسن کہتا ہے کہ 19شہروں میں یہ سارے پوسٹر ہم نے لگوائے ہیں تاکہ میڈیا اور سیاسی جماعتوں کو یہ باور کروایا جاسکے کہ لانڈھی، اٹک اور اڈیالہ کی جیلوں میں سفیدیوں کا کام تیزی سے جاری و ساری ہے۔ اب اعتزاز سے بندہ یہ پوچھے کہ اگر ہم اتنے ہی ذہین و فطین ہوتے تو کیا ہمارے حالات ایک بار پھر اس طرح کے ہوتے؟قسم اللہ پاک کی یہ کام جس کا بھی ہے وہ پرلے درجے کا چالاک اور فراڈیا ہے۔ اس سے یاد آیا بڑے دن سے زرداری صاحب کی خیر خبر نہیں آئی، ہیں جی؟
اوے۔۔۔۔۔۔۔!!آج کی ڈائری ضرورت سے زیادہ طول پکڑ گئی ہے۔ حالانکہ ابھی تو میں نے عمران خان کی خوش قسمتی پر رشک کرنا تھا کہ یہ شخص اس شدید گرمی کے موسم میں بھی تیسری مرتبہ کام دکھانے جا رہا ہے۔ عمران کی سیاسی بصیرت تو خیر کیا ہو گی البتہ ازدواجی بصیرت پر یہ بندہ باقاعدہ اتھارٹی ہے۔ بہر حال، یہ تو پھر اللہ تبارک و تعالیٰ کی دین ہے، ہم تو صرف رشک ہی کر سکتے ہیں۔ بلا شبہ اس حوالے سے رب کریم عمران اور شہباز صاحب پر بے حد مہربان ہے۔ ویسے اگر بندہ اپنی خوراک وغیرہ کا خیال رکھے تو ایسی کوئی بات نہیں، ہیں جی؟
٭٭٭٭
ایک نیا آپریشن!
بعض بیوقوف سمجھتے ہیں کہ لندن میں میرا بائی پاس آپریشن ہوا ہی نہیں۔ خواجہ آصف کہتا ہے کہ اگر بائی پاس نہیں تو کیا انڈر پاس ہوا ہے؟ خیر یہ اس نے اپنی طرف سے جگت کی تھی کیونکہ خواجے کو پھیکی جگتیں کرنے کی پرانی عادت ہے۔ کالج میں بھی ایک دفعہ اس کی اسی عادت کے سبب فساد کھڑا ہو گیا تھا۔
بہرحال، لندن میں طبی آپریشن ختم ہوا ہے تو یہاں اسلام آباد میں ملٹری آپریشن کے قصے زبان زدِ عام ہیں۔ اس صورتحال پر منیر صاحب کا ایک شعر میں نے کافی مشکل سے یاد کیا تھا مگر اب ذہن سے نکل گیا ہے حالانکہ منیر صاحب کی ایک کتاب میں نے بچپن میں ہی پڑھ لی تھی۔ یہاں بچپن سے مراد میرا بچپن ہے منیر صاحب کا نہیں۔ کتاب کا نام تو خیر مجھے قیامت تک یاد نہیں آئے گا البتہ اتنا ضرور یاد ہے کہ کتاب تھی ریڈ یعنی لال کلر کی، ہیں جی؟
لیں شعر بھی یاد آگیا۔ میں بھی حیران تھا کہ میرے پورے جسم میں فقط معدہ اور حافظہ ہی تو ٹھیک طرح سے کام کرتے ہیں۔ ہاں شہباز صاحب کے ہاتھ، پیر، دل دماغ و دیگر اعضاآج بھی خوب کام کرتے ہیں حالانکہ ان کی عمر کم وبیش ساڑھے 400 سال تو ضرور ہو گی۔ خیر، شعر سنئے اور سر دھنئے۔ واہ ، سبحان اللہ، (یہ داد میں نے منیر صاحب کو نہیں اپنے آپ کو دی ہے کہ میں نے کس شاعرانہ مہارت کے ساتھ سنئے کے ساتھ دھنئے کو باندھا ہے)۔
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا!
٭٭٭٭
پنجا ب میں پکڑ دھکڑ اور بکرے!
یہ نیب تو مجھے زہر سے بھی بری لگتی ہے۔ اسے پنجاب میں لے دے کر ہمارے پسندیدہ سرکاری افسر ہی نظر آتے ہیں۔ بھئی ٹھیک ہے کہ ایل ڈی اے سمیت چند محکموں میں اربوں روپے کی دیہاڑیاں لگائی گئی ہیں مگر ان سب کا کوئی نہ کوئی ثبوت تو ہوگا ناں؟ ویسے تو ہماری پُلس کیلئے یہ بہت آسان ہے کہ ایک ایک افسر کو تفتیشی مراکز میں لمیاپا کر وہ وہ دیہاڑیاں بھی منوائی اور اگلوائی جا سکتی ہیں جو ان برخورداروں نے ابھی زندگی میں آگے چل کر لگانی ہیں۔ مگر آپ خود ہی بتائیں کہ یہ طریقہ کوئی پڑھی لکھی قوموں والا ہے ؟ ہم پر پہلے ہی جہالت کا الزام ہر طرف سے لگتا رہتا ہے اوپر سے احتساب کے نام پر یہ حرکتیں ہمیں ایک بار پھر قرون وسطیٰ میں دھکیل دیں گی، ہیں جی؟
پھر بعض اداروں کو ہمارے چند وزیر بھی بہت برے لگتے ہیں۔ ہر سرکاری ادارہ ان وزیروں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر پہنچانے کے لیے بے چین نظر آتا ہے۔ کیا نیب، کیا رینجرز، کیا پولیس، ایف آئی اے اور آئی بی ہر کوئی ان معززین پر ہاتھ ڈالنے کے لیے مرا جا رہا ہے۔ اور تو اور محکمہ فائر برگیڈ، محکمہ آثارِ قدیمہ حتیٰ کہ محکمہ ڈاک تک میں ان گرفتاریوں کے لیے روزانہ خبروں کے سبب فیصل آباد ، لاہور، مری، سیالکوٹ، کامونکی اور دوحہ قطر وغیرہ میں خطرے کی گھنٹیاں سنائی دے رہی ہیں۔ لگتا ہے یہ تمام بکرے عید ِ قربان سے پہلے پہلے ہی کام آجائیں گے۔ کس قدر زیادتی ہے، ایمان سے ، ہیں جی؟
٭٭٭٭
یہ پوسٹروں والا معاملہ
اعتزاز احسن کہتا ہے کہ 19شہروں میں یہ سارے پوسٹر ہم نے لگوائے ہیں تاکہ میڈیا اور سیاسی جماعتوں کو یہ باور کروایا جاسکے کہ لانڈھی، اٹک اور اڈیالہ کی جیلوں میں سفیدیوں کا کام تیزی سے جاری و ساری ہے۔ اب اعتزاز سے بندہ یہ پوچھے کہ اگر ہم اتنے ہی ذہین و فطین ہوتے تو کیا ہمارے حالات ایک بار پھر اس طرح کے ہوتے؟قسم اللہ پاک کی یہ کام جس کا بھی ہے وہ پرلے درجے کا چالاک اور فراڈیا ہے۔ اس سے یاد آیا بڑے دن سے زرداری صاحب کی خیر خبر نہیں آئی، ہیں جی؟
اوے۔۔۔۔۔۔۔!!آج کی ڈائری ضرورت سے زیادہ طول پکڑ گئی ہے۔ حالانکہ ابھی تو میں نے عمران خان کی خوش قسمتی پر رشک کرنا تھا کہ یہ شخص اس شدید گرمی کے موسم میں بھی تیسری مرتبہ کام دکھانے جا رہا ہے۔ عمران کی سیاسی بصیرت تو خیر کیا ہو گی البتہ ازدواجی بصیرت پر یہ بندہ باقاعدہ اتھارٹی ہے۔ بہر حال، یہ تو پھر اللہ تبارک و تعالیٰ کی دین ہے، ہم تو صرف رشک ہی کر سکتے ہیں۔ بلا شبہ اس حوالے سے رب کریم عمران اور شہباز صاحب پر بے حد مہربان ہے۔ ویسے اگر بندہ اپنی خوراک وغیرہ کا خیال رکھے تو ایسی کوئی بات نہیں، ہیں جی؟