لاڑکانہ میں نیب کو مطلوب اسد کھرل کوبا اثرافراد نے رینجرز سے زبردستی چھڑا لیا

رینجرزنے ٹی ایم اوباقرانی کے جونیئرکلرک اسد کھرل کوگرفتارکیاتھا،ملزم کے کراچی یا بیرون ملک فرار ہونے کی متضاداطلاعات

تفتیش میں بااثر افراد نے رکاوٹ ڈالی، رینجرزاعلامیہ،واقعہ غلط فہمی کانتیجہ ہے،کسی صوبائی وزیر کا اس سے تعلق نہیں، چانڈیو :فوٹو : فائل

کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن کے مقدمات میں گرفتارٹی ایم اے باقرانی کے کلرک اسدکھرل کو بااثرشخصیات کے گارڈزنے پولیس کی مدد سے چھڑالیا،کلرک رہائی کے بعد منظرعام سے غائب ہے جس کے بعداس کے کراچی یا دبئی فرار کی افواہیں گردش کررہی ہیں،دوسری جانب پاکستان رینجرز سندھ نے اپنے اعلامیے میں کہاہے کہ لاڑکانہ میں مصدقہ اطلاعات پر کارروائی کرتے ہوئے اسد کھرل نامی شخص سے پوچھ گچھ کی،اس دوران اس کے بعض بااثرساتھیوں نے رینجرز اہلکاروں کے فرائض میں رکاوٹ ڈالی۔

تفصیلات کے مطابق 50 کروڑ روپے سے زائد کی مبینہ کرپشن کے2 مقدمات میں نیب کو مطلوب تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن باقرانی کے جونیئر کلرک اسدکھرل کی گرفتاری کا معاملہ نیا رخ کرگیا،اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ جونیئر کلرک اسد کھرل جن کا اصل نام اسد کھرل نہیں بلکہ محمد علی ولد غلام مصطفی کھرل ہے کو نیب حیدرآباد اور رینجرز انٹیلی جنس کی ٹیم نے شہر کے اوٹھا چوک سے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کیاتاہم بااثر سیاسی شخصیت کے گارڈزنے پولیس کی مددسے اسد کھرل کو چھڑواکر کارروائی کے لیے آنے والے سادہ لباس اہلکارکوگرفتار کرکے سول لائن تھانے میں مقدمہ درج کرنے کی کوشش کی تاہم حساس اداروں کی مداخلت پرکارروائی روک کرحراست میں لیے گئے اہلکار کو رہا کر دیا گیا۔


دوسری جانب اطلاعات مل رہی ہیں کہ محمد علی عرف اسد کھرل موقع پا کر لاڑکانہ سے فرارہوگیاہے۔ اس اہم معاملے میں صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے بھائی پیپلزپارٹی رہنما طارق انورسیال کا نام آنے پر وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی لاڑکانہ اور ایس ایس پی لاڑکانہ کو انکوائری کے احکام دیے تھے،اس سلسلے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ اور ایس ایس پی لاڑکانہ کامران نواز کی جانب سے با رہا فون اور میسیجز کرنے کے باوجود بھی مؤقف نہیں دیا گیا،طارق انور سیال سے بھی فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن نمبر بند ہونے کی وجہ سے رابطہ نہ ہوسکا۔ترجمان سندھ رینجرز کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مذکور ہ شخص 8 ملزمان جن کے سروں کی قیمت مقرر ہے اور 12مفرورملزمان کی معاونت میں ملوث ہے۔

پاکستان رینجرز سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قانون کی عملداری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے محکمہ اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ لاڑکانہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ غلط فہمی کانتیجہ ہے،پیپلز پارٹی کے کسی وزیر یا عہدہ دار کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ دیہاتی علاقے میں غیر سرکاری گاڑیاں اور سادہ لباس افراد کی کارروائی غلط فہمی کا باعث بنی۔
Load Next Story