امریکا کا مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی مذمت سے گریز

امریکا نے کشمیر کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارک ٹونر


ویب ڈیسک July 14, 2016
کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت دونوں کو مل کر حل کرنا ہے، مارک ٹونر۔ فوٹو: فائل

امریکا نے ایک بار پھر دوغلی پالیسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم کی مذمت سے گریز کیا ہے۔

واشنگٹن میں صحافیوں کو ہفتہ وار پریس کانفرنس دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان امریکا کا اہم اتحادی ہے، پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات امریکا کے مفاد میں ہے جب کہ کانگرس کمیٹی کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد روکے جانے پر اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی سے بہت زیادہ نقصان اٹھا چکا اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات قابل ستائش ہیں لیکن پاکستان کو تمام شدت پسندوں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کرنا ہو گی۔

یہ خبر بھی پڑھئے: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی شہادت پر بھارتی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی

مارک ٹونر نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے 6 جولائی کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم ان کی مدت ملازمت کی توسیع پر بات نہیں کر سکتا۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے کہنا تھا کہ امریکا نے کشمیر کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی، کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت دونوں کو مل کر حل کرنا ہے تاہم مارک ٹونر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کی ہلاکت کی مذمت سے گریز کرتے ہوئے بھارت سے اپنی دوستی کا پورا حق ادا کیا۔

اس خبر کو بھی پڑھئے: دنیا کشمیری عوام کی امنگوں اور آزادی جدوجہد کو تسلیم کرے، آرمی چیف

یہ خبر بھی پڑھئے: مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے مظالم کا سلسلہ جاری، شہدا کی تعداد 35 ہو گئی

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 6 روز قبل تحریک آزادی کے نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں بھارتی فوج کے ہاتھوں اب تک 35 کشمیری شہید اور 1500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں مسلسل 6 روز سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے جب کہ انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں