بینکوں میں جمع رقوم 10ہزارارب روپے کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئیں

شرح نمومیں3 فیصد کمی کے باوجود گزشتہ مالی سال 2015-16 کے دوران 919 ارب کا اضافہ


Business Reporter July 15, 2016
شرح نمو میں3فیصد کمی کے باوجود گزشتہ مالی سال 2015-16 کے دوران 919ارب کا اضافہ،قرضہ جات 536ارب،سرمایہ کاری1730ارب روپے بڑھ گئی فوٹو: فائل

بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافے کی شرح میں تین فیصد کمی کے باوجود مجموعی ڈپازٹس کی مالیت 10 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگئی ہے۔

پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں کے مجموعی ڈپازٹس(جمع شدہ رقوم) کی مالیت میں گزشتہ مالی سال کے دوران 919 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد بینکوں کے ڈپازٹس کی مالیت 10ہزار ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2015-16کے دوران بینکوں کے ڈپازٹس میں10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جون 2015کے اختتام پر بینکوں کے ڈپازٹس کی مجموعی مالیت 9ہزار 141ارب 12کروڑ 60لاکھ روپے تھی جو جون 2016کے اختتام تک بڑھ کر 10ہزار 60ارب، 18کروڑ 80لاکھ روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2015-16کے دوران بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافے کی شرح مالی سال 2014-15کے مقابلے میں3 فیصد کم رہی جولائی 2014سے جون 2015کے دوران بینکوں کے ڈپازٹس کی مالیت میں 13فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا اور اس عرصے کے دوران بینکوں کے ڈپازٹس میں ایک ہزار 58 ارب 71کروڑ 40لاکھ روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران بینکوں کے مجموعی ایڈوانسز(جاری شدہ قرضہ جات) کی مالیت میں 536ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

جون 2015 کے اختتام پر بینکوں کے ایڈوانسز کی مجموعی مالیت 4ہزار 576 ارب، 80کروڑ 60لاکھ روپے تھی جو جون 2016کے اختتام تک 5ہزار 113ارب، 68کروڑ 80لاکھ روپے کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ مالی سال 2014-15کے مقابلے میں مالی سال 2015-16 کے دوران بینکوں کے ایڈوانسز میں اضافے کی شرح تقریباً دگنی رہی مالی سال 2014-15 کے دوران ایڈوانسز میں 6.786 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مالی سال 2015-16کے دوران ایڈوانسز کی مالیت میں 11.73فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

مالی سال 2015-16کے دوران بینکوں کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری کی مالیت میں ایک ہزار 730ارب روپے کا اضافہ ہوا۔جون 2015 کے اختتام پر بینکوں کی مجموعی سرمایہ کاری کی مالیت 5ہزار 812 ارب 49کروڑ روپے تھی جو جون 2016کے اختتام پر 7ہزار 542ارب 99کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر آگئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں