ٹنڈولکر اور پونٹنگ بقا کی جنگ لڑنے میں مصروف
دونوں عظیم کھلاڑیوں کا ریکارڈ شاندار مگر موجودہ فارم ناقص، بڑھتی عمر کے ساتھ ریٹائر ہونے کیلیے دباؤ میں بھی اضافہ۔
اسٹار بھارتی بیٹسمین سچن ٹنڈولکر اور سابق آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ ان دنوں کرکٹ میں اپنی بقا کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔
دونوں عظیم کھلاڑیوں کا ریکارڈ شاندار لیکن موجودہ فارم اچھی نہیں، بڑھتی عمر کے ساتھ ان پر ریٹائر ہونے کیلیے دباؤ میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انگلینڈ اور بھارت کے درمیان جاری ٹیسٹ سیریز کے ابتدائی دو میچز میں 39 سالہ ٹنڈولکرکی کارکردگی مایوس کن رہی جس کی وجہ سے ان پر بہت زیادہ نکتہ چینی ہو رہی ہے،آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان موجودہ ٹیسٹ سیریز میں تقریباً یہی حال رکی پونٹگ کا بھی ہے جنھوں نے 3اننگز میں صرف 20رنز بنائے، ٹنڈولکر نے جنوری 2011ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف آخری سنچری بنائی تھی، تب سے وہ ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے۔
اس خراب کارکردگی کے باوجود بھی بھارتی بورڈ نے تیسرے ٹیسٹ کے لیے انھیں ٹیم میں برقرار رکھاا ہے، مقابلے کا آغاز5 دسمبر سے کولکتہ میں ہوگا، ٹنڈولکر دنیا کے واحد بیٹسمین ہیں جنھوں نے ون ڈے اور ٹیسٹ میں مجموعی طور پر100سنچریاں اسکور کی ہیں،ٹیسٹ میں ان کی اوسط 55 ہے، رواں برس ان کی فارم خراب رہی اور 12ٹیسٹ اننگز میں 22.83کی ایوریج سے رنز بنائے،اس میں سب سے بڑی اننگز جنوری میں آسٹریلیا کیخلاف 80 رنز کی تھی، اسی وجہ سے اب کرکٹ ماہرین بھی کہنے لگے ہیں کہ انھیں بڑھتی عمر میں کھیل سے ریٹائر ہونے کا سوچنا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو موقع ملے۔
دوسری جانب ایک طبقہ اب بھی ان کا حامی اور اس کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے کھلاڑی کی فارم کو ایک، دو سیریز سے نہیں جانچنا چاہیے، البتہ میڈیا میں اس طرح کی باتیں عام ہیں کہ انھیں باوقار انداز سے ریٹائر ہو جانا چاہیے۔ 37سالہ رکی پونٹنگ بھی ٹیسٹ کرکٹ کے بڑے کھلاڑی اور انھوں نے 174 میچز میں 13366رنز بنائے ہیں، کسی بھی آسٹریلوی کھلاڑی کی جانب سے یہ ایک منفرد ریکارڈ ہے، ان دنوں وہ فارم واپس لانے کے لیے کوششوں میں مگن ہیں۔
انھوں نے خود کہا کہ اگر ان کا یہی حال رہا تو شائد اگلی ایشز سیریز کی ٹیم میں نام نہ ہو، پونٹنگ ان دنوں بُرے دور سے گذر رہے ہیں لیکن اس مشکل وقت میں انھیں کوچ مکی آرتھر کی مکمل حمایت حاصل ہے،اسی وجہ سے انھیں خراب فارم کے باوجود تیسرے ٹیسٹ کے لیے ٹیم میں برقرار رکھاگیا، سابق کینگرو پیسر جیسن گلیسپی نے بھی رکی پونٹنگ کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ انھیں مزید مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
البتہ اگر انھوں نے پرتھ میں بڑے اسکور کا چانس گنوا دیا تو پھر کام ختم ہوجائے گا، تمام پرستار پونٹنگ کو آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے اور ایشز میں کھیلتے دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں، اگر پرتھ ٹیسٹ آسٹریلیا نے جیتا تو وہ ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی جگہ نمبر ون ٹیم بن جائے گی، انگلینڈ کیخلاف سیریز کیلیے انتخاب کی صورت میں پونٹنگ پانچویں ایشز سیریز کھیلیں گے۔
دونوں عظیم کھلاڑیوں کا ریکارڈ شاندار لیکن موجودہ فارم اچھی نہیں، بڑھتی عمر کے ساتھ ان پر ریٹائر ہونے کیلیے دباؤ میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انگلینڈ اور بھارت کے درمیان جاری ٹیسٹ سیریز کے ابتدائی دو میچز میں 39 سالہ ٹنڈولکرکی کارکردگی مایوس کن رہی جس کی وجہ سے ان پر بہت زیادہ نکتہ چینی ہو رہی ہے،آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان موجودہ ٹیسٹ سیریز میں تقریباً یہی حال رکی پونٹگ کا بھی ہے جنھوں نے 3اننگز میں صرف 20رنز بنائے، ٹنڈولکر نے جنوری 2011ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف آخری سنچری بنائی تھی، تب سے وہ ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے۔
اس خراب کارکردگی کے باوجود بھی بھارتی بورڈ نے تیسرے ٹیسٹ کے لیے انھیں ٹیم میں برقرار رکھاا ہے، مقابلے کا آغاز5 دسمبر سے کولکتہ میں ہوگا، ٹنڈولکر دنیا کے واحد بیٹسمین ہیں جنھوں نے ون ڈے اور ٹیسٹ میں مجموعی طور پر100سنچریاں اسکور کی ہیں،ٹیسٹ میں ان کی اوسط 55 ہے، رواں برس ان کی فارم خراب رہی اور 12ٹیسٹ اننگز میں 22.83کی ایوریج سے رنز بنائے،اس میں سب سے بڑی اننگز جنوری میں آسٹریلیا کیخلاف 80 رنز کی تھی، اسی وجہ سے اب کرکٹ ماہرین بھی کہنے لگے ہیں کہ انھیں بڑھتی عمر میں کھیل سے ریٹائر ہونے کا سوچنا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو موقع ملے۔
دوسری جانب ایک طبقہ اب بھی ان کا حامی اور اس کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے کھلاڑی کی فارم کو ایک، دو سیریز سے نہیں جانچنا چاہیے، البتہ میڈیا میں اس طرح کی باتیں عام ہیں کہ انھیں باوقار انداز سے ریٹائر ہو جانا چاہیے۔ 37سالہ رکی پونٹنگ بھی ٹیسٹ کرکٹ کے بڑے کھلاڑی اور انھوں نے 174 میچز میں 13366رنز بنائے ہیں، کسی بھی آسٹریلوی کھلاڑی کی جانب سے یہ ایک منفرد ریکارڈ ہے، ان دنوں وہ فارم واپس لانے کے لیے کوششوں میں مگن ہیں۔
انھوں نے خود کہا کہ اگر ان کا یہی حال رہا تو شائد اگلی ایشز سیریز کی ٹیم میں نام نہ ہو، پونٹنگ ان دنوں بُرے دور سے گذر رہے ہیں لیکن اس مشکل وقت میں انھیں کوچ مکی آرتھر کی مکمل حمایت حاصل ہے،اسی وجہ سے انھیں خراب فارم کے باوجود تیسرے ٹیسٹ کے لیے ٹیم میں برقرار رکھاگیا، سابق کینگرو پیسر جیسن گلیسپی نے بھی رکی پونٹنگ کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ انھیں مزید مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
البتہ اگر انھوں نے پرتھ میں بڑے اسکور کا چانس گنوا دیا تو پھر کام ختم ہوجائے گا، تمام پرستار پونٹنگ کو آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے اور ایشز میں کھیلتے دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں، اگر پرتھ ٹیسٹ آسٹریلیا نے جیتا تو وہ ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی جگہ نمبر ون ٹیم بن جائے گی، انگلینڈ کیخلاف سیریز کیلیے انتخاب کی صورت میں پونٹنگ پانچویں ایشز سیریز کھیلیں گے۔