نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات بند کرنے کی منظوری دیدی
وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 2001 سے نیب میں تحقیقات زیرالتوا تھیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات بند کرنے کی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر الزمان چوہدری کی سربراہی میں نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں بورڈ نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات بند کرنے کی منظوری دے دی۔ نیب اعلامیئے کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 2001 سے نیب میں تحقیقات زیرالتوا تھیں تاہم نیب ایگزیکٹو بورڈ ان کے خلاف تحقیقات بند کرنے کی منظوری دے دی جب کہ بورڈ نے سابق صوبائی وزیرعبدالکریم نوشیروانی، زاہد انور، ڈائریکٹر نجی توانائی کمپنی رخسانہ بیگم کے خلاف بھی تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیئے کے مطابق نیب نے 5 کرپشن ریفرنس بھی دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سابق ایم پی اے اعجاز شاہ کے خلاف بھی کرپشن شکایت کی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے جب کہ سابق وزیر خوراک بلوچستان اسفند یار کاکڑ کے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی طرح دواؤں میں غیر قانونی اضافےکے باعث قومی خزانےکو 692.96 ملین روپے کا نقصان پہنچانے پرارشد فاروق فہیم اور دیگر کے خلاف بھی کارروائی کی منظوری دی گئی ہے۔
دوسری جانب ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کئی بار کہہ چکا ہوں کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی اور سارا کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا جب کہ میرے خلاف انکوائری تھی کیس نہیں تھا لیکن 15 سال میں انکوائری کو بار بار کھولا گیا اور بالاخرانصاف ہوا۔ آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عوامی عہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد نیب کے خلاف کارروائی کا سوچوں گا۔
ادھر ترجمان وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ نیب میں اسحاق ڈار کے خلاف 15 سال تک شکایتیں زیر التوا رکھنے پر تشویش ہے، 2001 میں کارروائی نہ کرنے کے فیصلے کے باوجود شکایت نہیں نمٹائی گئی اور اس عرصے میں الزامات پر کوئی ٹھوس شواہد پیش نہ کیے جاسکے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گمنام شکایت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی، اسحاق ڈار کے خلاف شکایت کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا گیا اور ان کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی گئی، 15 سال اسحاق ڈار کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی ذمہ داری نیب پر عائد ہوتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر الزمان چوہدری کی سربراہی میں نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں بورڈ نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات بند کرنے کی منظوری دے دی۔ نیب اعلامیئے کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 2001 سے نیب میں تحقیقات زیرالتوا تھیں تاہم نیب ایگزیکٹو بورڈ ان کے خلاف تحقیقات بند کرنے کی منظوری دے دی جب کہ بورڈ نے سابق صوبائی وزیرعبدالکریم نوشیروانی، زاہد انور، ڈائریکٹر نجی توانائی کمپنی رخسانہ بیگم کے خلاف بھی تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیئے کے مطابق نیب نے 5 کرپشن ریفرنس بھی دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سابق ایم پی اے اعجاز شاہ کے خلاف بھی کرپشن شکایت کی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے جب کہ سابق وزیر خوراک بلوچستان اسفند یار کاکڑ کے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی طرح دواؤں میں غیر قانونی اضافےکے باعث قومی خزانےکو 692.96 ملین روپے کا نقصان پہنچانے پرارشد فاروق فہیم اور دیگر کے خلاف بھی کارروائی کی منظوری دی گئی ہے۔
دوسری جانب ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کئی بار کہہ چکا ہوں کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی اور سارا کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا جب کہ میرے خلاف انکوائری تھی کیس نہیں تھا لیکن 15 سال میں انکوائری کو بار بار کھولا گیا اور بالاخرانصاف ہوا۔ آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عوامی عہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد نیب کے خلاف کارروائی کا سوچوں گا۔
ادھر ترجمان وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ نیب میں اسحاق ڈار کے خلاف 15 سال تک شکایتیں زیر التوا رکھنے پر تشویش ہے، 2001 میں کارروائی نہ کرنے کے فیصلے کے باوجود شکایت نہیں نمٹائی گئی اور اس عرصے میں الزامات پر کوئی ٹھوس شواہد پیش نہ کیے جاسکے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گمنام شکایت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی، اسحاق ڈار کے خلاف شکایت کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا گیا اور ان کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی گئی، 15 سال اسحاق ڈار کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی ذمہ داری نیب پر عائد ہوتی ہے۔