بھارتی مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے دہشتگردی کو ہوا دینے کا الزام مسترد کردیا

کسی دہشت گرد یا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں رہا صرف اسلامی چینل کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے، مذہبی اسکالر

کسی دہشت گرد یا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں رہا صرف اسلامی چینل کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے، مذہبی اسکالر، فوٹو؛ فائل

فیصل آباد:
معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے دہشت گردی کو ہوا دینے کے الزام کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اسلامی چینل چلانے کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے جب کہ ان کا کسی بھی دہشت گرد یا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں رہا۔

بھارت سے تعلق رکھنے والے مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک گزشتہ دنوں بنگلا دیش حملے کے بعد سے خبروں کی زد میں ہیں، بنگلا دیشی میڈیا نے حملے میں ملوث 2 دہشت گردوں کے ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متاثر ہونے کی خبر نشر کی تھی جب کہ ساتھ ہی مذہبی اسکالر پر انتہا پسندی کو فروغ دینے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ بنگلا دیش میں ریسٹورنٹ پر حملے میں 20 غیر ملکی ہلاک، 6 حملہ آور بھی مارے گئے

ڈاکٹر ذاکر نائیک گزشتہ کئی دنوں بنگلا دیشی میڈیا کی رپورٹ اور الزامات پر اپنا مؤقف پیش کرنا چاہتے تھے لیکن بھارتی حکومت نے اپنے روایتی مذہبی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ممبئی میں پریس کانفرنس کرنے کی اجازت نہیں دی تاہم آج انہوں نے مدینہ منورہ سے اسکائپ کے ذریعے پریس کانفرنس کی جس میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے دہشت گردی کو ہوا دینے کے الزام کوسختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اسلامی چینل چلانے کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے جب کہ ان کا کسی بھی دہشت گرد یا تنظیم سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔


اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ڈھاکا ریسٹورنٹ حملہ: 2 حملہ آور ڈاکٹر ذاکر نائک سے متاثر تھے، بھارتی میڈیا

مذہبی اسکالر کا کہنا تھا کہ اسلام میں کسی بھی بے گناہ کی جان لینا حرام ہے اور قران پاک واحد کتاب ہے جس میں ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے۔ ذاکر نائیک نے بھارتی میڈیا اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا جب کہ وہ چیلنچ کرتے ہیں کہ ان کی کوئی بھی تقریر ایسی نہیں جس میں انتہاپسندی کو ہوا دی گئی ہو۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ بنگلہ دیشی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ٹی وی چینل پر پابندی لگا دی

واضح رہے کہ بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے کیفے میں حملے کے نتیجے میں 28 غیر ملکی ہلاک ہوئے تھے اور بنگلا دیشی میڈیا کے الزامات کے بعد بھارت میں مذہبی اسکالر کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جب کہ بنگلہ دیشی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے چینل ''پیس ٹی وی'' پر پابندی لگا دی ہے۔
Load Next Story