حصص مارکیٹ بلند سے بلند تر 16500 پوائنٹس کی تاریخی حد عبور ہوکر گرگئی
بعض شعبوں کی فوری منافع کیلیے فروخت، تیزی 139سے کم ہوکر 59 پوائنٹس تک محدود، انڈیکس ریکارڈ 16424 رہا۔
غیرملکی سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور آئندہ سیشنز میں سرمائے کی مزید آمد کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی تیزی برقرار رہنے سے انڈیکس کا نیا ریکارڈ قائم ہوا۔
تیزی کے باعث 45.43 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 22 ارب53 کروڑ80 لاکھ59 ہزار 724 روپے کا اضافہ ہوا، تیزی کے باعث انڈیکس نئی ریکارڈ سطح تک پہنچنے کے اثرات کاروباری حجم پر مرتب نہ ہو سکے، بدھ کو تجارتی سرگرمیوں کا دائرہ کار چھوٹے ودرمیانے درجے کے علاوہ بڑے حجم کی حامل سرفہرست کثیرقومی کمپنیوں تک وسیع ہوا جس کے نتیجے میں کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی، ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر60 لاکھ63 ہزار 133 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
لیکن اس انخلا کے باوجود مارکیٹ میں مندی رونما نہ ہوسکی کیونکہ کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے26 لاکھ3 ہزار418 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے16 لاکھ12 ہزار673 ڈالر اور بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے18 لاکھ47 ہزار41 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر139.32 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی16500 کی نفسیاتی حد بھی عبور ہوگئی تھی لیکن بعض شعبوں کی جانب سے فوری منافع کے حصول پر دبائو بڑھنے سے تیزی کی شرح میں کمی ہوئی جس سے کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 59.26 پوائنٹس اضافے سے 16424.03 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 41.13 پوائنٹس کے اضافے سے 13301.01 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 59.57 پوائنٹس کے اضافے سے 28468.15 ہوگیا۔
کاروباری حجم 1.60 فیصد کم رہا،31 کروڑ27 لاکھ40 ہزارحصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 394 کمپنیوںتک محدود رہا،179 کے بھائو میں اضافہ، 189 کے داموں میں کمی اور26 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان کے بھائو485 روپے بڑھ کر 10185 اور نیسلے پاکستان کے بھائو201 روپے بڑھ کر4900 ہوگئے جبکہ وائتھ پاکستان کے بھائو 36 روپے کم ہوکر890 اور سنوفی ایونٹیز کے بھائو 17 روپے کم ہوکر332 روپے ہوگئے۔
تیزی کے باعث 45.43 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 22 ارب53 کروڑ80 لاکھ59 ہزار 724 روپے کا اضافہ ہوا، تیزی کے باعث انڈیکس نئی ریکارڈ سطح تک پہنچنے کے اثرات کاروباری حجم پر مرتب نہ ہو سکے، بدھ کو تجارتی سرگرمیوں کا دائرہ کار چھوٹے ودرمیانے درجے کے علاوہ بڑے حجم کی حامل سرفہرست کثیرقومی کمپنیوں تک وسیع ہوا جس کے نتیجے میں کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی، ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر60 لاکھ63 ہزار 133 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
لیکن اس انخلا کے باوجود مارکیٹ میں مندی رونما نہ ہوسکی کیونکہ کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے26 لاکھ3 ہزار418 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے16 لاکھ12 ہزار673 ڈالر اور بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے18 لاکھ47 ہزار41 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر139.32 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی16500 کی نفسیاتی حد بھی عبور ہوگئی تھی لیکن بعض شعبوں کی جانب سے فوری منافع کے حصول پر دبائو بڑھنے سے تیزی کی شرح میں کمی ہوئی جس سے کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 59.26 پوائنٹس اضافے سے 16424.03 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 41.13 پوائنٹس کے اضافے سے 13301.01 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 59.57 پوائنٹس کے اضافے سے 28468.15 ہوگیا۔
کاروباری حجم 1.60 فیصد کم رہا،31 کروڑ27 لاکھ40 ہزارحصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 394 کمپنیوںتک محدود رہا،179 کے بھائو میں اضافہ، 189 کے داموں میں کمی اور26 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان کے بھائو485 روپے بڑھ کر 10185 اور نیسلے پاکستان کے بھائو201 روپے بڑھ کر4900 ہوگئے جبکہ وائتھ پاکستان کے بھائو 36 روپے کم ہوکر890 اور سنوفی ایونٹیز کے بھائو 17 روپے کم ہوکر332 روپے ہوگئے۔