ترک عوام نے فوجی بغاوت ناکام بنادی 265 افراد ہلاک اور 1500 سے زائد زخمی
ترک عوام، پولیس اورجمہوریت پسند فوج نےبغاوت کی کوشش کوناکام بنایا ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، رجب طیب اردگان
ترکی میں فوج کے ایک باغی گروپ نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی جسے ترک صدر کی اپیل پر عوام، پولیس اور جمہوریت پسند فوج نے مکمل طور پر ناکام بنا دیا جب کہ بغاوت کے دوران 104 پولیس اہلکاروں سمیت265 افراد ہلاک اور 1500 سے زائد زخمی ہوئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک فوج کے ایک باغی گروہ نے آرمی چیف کو یرغمال بناکرحکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی جسے ترک عوام، پولیس اور فوج نے مکمل طور پر ناکام بنا دیا۔ ترک حکومت نے تمام اداروں کا کنٹرول دوبارہ سے حاصل کر لیا ہے جب کہ استنبول ایئرپورٹ پر معطل فلائٹ آپریشن بھی بحال کر دیا گیا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق اقلیتی فوجی گروپ کی جانب سے گن شپ ہیلی کاپٹرزکی مدد سے پارلیمنٹ ہاؤس اور ایوان صدر و وزیراعظم سمیت پولیس ہیڈ کوارٹر پر فائرنگ اور بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں اب تک104 پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 265 افراد ہلاک اور 1500 زائد زخمی ہوئے۔ بغاوت کی ناکامی کے بعد مغوی آرمی چیف کو ملٹری ایئربیس سے بازیاب کرالیا گیا جب کہ 5 جنرلز اور 29 کرنلز کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
بغاوت کرنے والے 8 اہلکار فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہوکر یونان پہنچ گئے ہیں جنہیں یونان کے سیکیورٹی اہلکاروں نے اپنی حراست میں لے لیا ہے، ترک حکام نے ان اہلکاروں کی حوالگی کا باضابطہ مطالبہ بھی کردیا ہے جب کہ روسی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ باغیوں کے ایک جتھے نے ترکی کا جنگی بحری جہاز یرغمال بنالیا ہے تاہم اس کی سرکاری طور پر اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
بغاوت کی کوشش ناکام ہونے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ فوج کے ایک چھوٹے گروپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی جسے عوام، پولیس اور جمہوریت پسند فوج نے مکمل طور پر ناکام بنا دیا ہے۔ ہم عوام کے ووٹوں سے آئے ہیں اور جمہوریت میں عوام کی طاقت سے بڑی طاقت کوئی نہیں ہوتی، فوج کو بتانا چاہتا ہوں کہ انھیں بھی عوام کی خواہش کے مطابق کام کرنا ہو گا، باغیوں کو پنسلوانیا سے احکامات مل رہے ہیں، جس ہوٹل میں قیام پزیر تھا اس پر بھی بمباری کی گئی لیکن اب میں عوام میں موجود ہوں۔
رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ فوج کو دشمن کے خلاف استعمال کے لئے اسلحہ اور ٹینک دیئے لیکن فوج کے اس چھوتے سے گروہ نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف ہتھیار اٹھا کر بغاوت کی، اس کی انھیں سزا دی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم اپنی فوج سے برے عناصر کا خاتمہ کریں، کچھ لوگ ترکی کو آگے بڑھتا نہیں دیکھنا چاہتے لیکن میں بتایا چاہتا ہوں کہ آج کا ترکی بہت مختلف ہے، ترکی کی خوشحالی کا سفر جاری رہے گا۔
مزید پڑھیے: وزیراعظم نواز شریف کی ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش کی شدید مذمت
ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ حکومت نے بغاوت کی کوشش مکمل طور پر ناکام بنادی ہے اور حکومت نے تمام اداروں کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ باغیوں کے کنٹرول میں موجود گن شپ ہیلی کاپٹرز اور جیٹ طیاروں کو مار گرانے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں جب کہ جنرل امیت دندار کو فوج کا قائم مقام سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب قائم مقام آرمی چیف جنرل ارمی دندار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فوجی ٹولے کی بغاوت کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا گیا ہے، جمہوریت پسند عوام اور فوج سے مقابلے میں 104 باغی ہلاک ہوئے جب کہ 200 نے ہتھار ڈالے اور 1550 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے گزشتہ رات ملک میں جمہوری حکومت کو ختم کرکے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی اور اس حوالے سے ملک کا انتظام سنبھالنے کا بھی دعویٰ کیا گیا۔
ترک فوج کے باغی گروپ کی جانب سے جاری بیان میں اقتدار سنبھالے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہماری کارروائی مصر کی فوجی بغاوت سے مختلف ہے، ملک میں آئینی و جمہوری انسانی حقوق کی بحالی اور جمہوری اقدار کے لیے اقتدار سنبھالا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ترکی تمام ممالک سے اپنے تعلقات جاری رکھے گا، انسانی حقوق کا احترام کیا جائے گا اور خارجہ امور سے متعلق بھی تعلقات قائم رکھیں گی جب کہ قانون کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔ ملک کا نیا آئین جلد تیار کرلیا جائے گا اور جب تک ملک کا نظم و نسق امن کونسل چلائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : علم نہیں تھا کہ حکومت کا تختہ الٹانے جارہے ہیں کیونکہ ہمیں تربیتی مشق کا کہا گیا ،گرفتار ترک فوجی اہلکار
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فوج کے ایک مسلح باغی گروپ نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی جس میں کرنل رینک کے افسران شامل تھے، اس گروپ کی جانب سے استنبول کے فوجی ہیڈ کوارٹر میں کئی سیاسی اور عسکری رہنماؤں کو یرغمال بنالیا گیا تاہم ترک حکومت کی حامی سرکاری فوج نے کارروائی کرتے ہوئے باغیوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا اور یرغمالیوں کو بازیاب کرالیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق باغی فوجی گروپ کے اہلکاروں کی جانب سے ایوان صدر اور پارلیمنٹ کا بھی محاصرہ کیا گیا، اتاترک ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کردی گئیں اور ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا، ملک بھر کے ایئرپورٹس بند کرکے ان پر ٹینک پہنچادیئے گئے، باغی فوج کی بھاری نفری نے ملک کے اہم مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا جب کہ فوجی گروپ نے ترکی کے سرکاری ٹی وی پر بھی قبضہ کرلیا جب کہ پارلیمنٹ پر بھی حملہ کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی میں فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سمیت سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس بند کردی گئی ہیں اور ملک میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر بند کرتے ہوئے انٹرنیٹ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
فوج کے ایک گروپ کی جانب سے بغاوت کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نے ملک کے نجی میڈیا پر بذریعہ ٹیلی فون قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنادیں گے اور اس طرح کا قدم اٹھانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے، بغاوت کی کوشش کرنے والوں کو کچل دیں گے اور صورتحال پر جلد قابو پالیں گے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ باغی فوجی گروپ جلا وطن رہنما فتح اللہ جولان کے حامی ہیں جو امریکا میں مقیم ہیں۔
ترک صدر نے اپنے خطاب میں عوام سے اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں اور اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنادیں۔ ترک صدر کی اپیل کے بعد ملک میں کرفیو کے اعلان کے باوجود عوام کی بڑی تعداد رات گئے استنبول کے تقسیم اسکوائر اور انقرہ سمیت دیگر شہروں میں نکل آئی اور ترک صدر کی حمایت میں نعرے بازی شروع کردی، ترک عوام باغی گروپ کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے، فوجی اہلکاروں کو عوام کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، عوام کی بڑی تعداد آگے بڑھتے ہوئے فوجی ٹینکوں پر ڈنڈے برسانا شروع کردیئے اور بعض لوگ ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے، وزیراعظم ہاؤس کی جانب جانے والے ٹینکوں کو عوام کی بڑی تعداد نے سامنے آکر روک لیا، عوام وزیراعظم ہاؤس کی جانب بڑھنے والے ٹینکوں پر چڑھ گئے جس کے باعث ٹینکوں کو پیچھے ہٹنا پڑا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترک فوج کے ایف 16 طیارے نے باغی گروپ کا گن شپ ہیلی کاپٹر مار گرایا جس کے بعد باغی ٹولے کے گن شپ ہیلی کاپٹر نے پولیس اور عوام پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 17 پولیس اہلکار جاں بحق اور متعدد شہری زخمی ہوگئے۔ انقرہ کے ایئرپورٹ میں داخل ہونے والے فوجیوں کو عوام نے باہر نکال دیا جب کہ استنبول میں پولیس ہیڈ کوارٹر میں گھسنے والے باغی اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: عالمی رہنماؤں کی ترکی میں تشدد سے گریز کی اپیل
ترک وزیراعظم علی بن یلدرم کی جانب سے جاری ابتدائی بیان میں کہا گیا کہ فوج کے ایک گروپ نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی ہے اور جس گروپ نے یہ کارروائی کی اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی، سیکیورٹی فورسز اس گروپ سے نمٹ لیں گے اور ہم اقتدار واپس لے کر رہیں گے۔ باغی فوجی ملک کے غدار ہیں، جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ملٹری قیادت نے فوجیوں کو بیرکوں میں واپس جانے کا حکم دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی کوئی تیسری دنیا کا ملک نہیں ہم اس طرح کی صورتحال سے نمٹنا جانتے ہیں۔
ترکی کے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت منتخب جمہوری حکومت ہی قائم ہے۔ حکومت کی حامی فوج باغی ٹولے پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے، فوج کے باغی گروپ کے پاس چند ٹینک اور ہیلی کاپٹر ہیں اور اسی کے سہارے انہوں نے ملک پر قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس باغی گروپ کے عزائم کو جلد ناکام بنادیا جائے گا، آمریت کو ہر صورت پیچھے دھکیل دیں گے، باغیوں کا ٹولہ زیادہ تر علاقوں میں ناکام ہوگیا ہے، ایسے باغیوں کو شرمناک ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
استنبول کے گورنر کے مطابق فوجی بغاوت کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور عوام کی طاقت سے باغی فوجیوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے جب کہ حکومت کی حامی سرکاری فوج کا کہنا ہےکہ سرکاری ٹی وی سے باغی گروپ کا قبضہ ختم کرادیا گیا ہے اور عوام چھوٹے سے باغی ٹولے سے نہ ڈریں کیونکہ ان کے عزائم کو ناکام بنادیا جائے گا۔
ترک خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے ملک میں بغاوت ناکام بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ باغی فوجیوں کو سرکاری عمارتوں سے باہر نکال دیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں باغی فوجی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ترک فوج نے سرکاری ٹی وی کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا جب کہ سرکاری ٹی وی کے دفتر اور صدارتی محل میں گھسنے والے باغی فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترک وزیراعظم کا کہنا ہےکہ چیف آف آرمی اسٹاف اور کمانڈوز نے صورتحال پر قابو پالیا ہے جس کے بعد انقرہ کا مکمل کنٹرول حاصل کرکے اسے نو فلائی زون قرار دے دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان 2003 سے اقتدار میں ہیں وہ 2014 میں وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑ کر صدر بنے، رجب طیب اردگان ملک میں صدارتی نظام کے حامی تھے اور ملک میں نیا آئین بنانا چاہتے تھے جب کہ رجب طیب اردگان فوجی مداخلت کے بھی شدید مخالف تھے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک فوج کے ایک باغی گروہ نے آرمی چیف کو یرغمال بناکرحکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی جسے ترک عوام، پولیس اور فوج نے مکمل طور پر ناکام بنا دیا۔ ترک حکومت نے تمام اداروں کا کنٹرول دوبارہ سے حاصل کر لیا ہے جب کہ استنبول ایئرپورٹ پر معطل فلائٹ آپریشن بھی بحال کر دیا گیا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق اقلیتی فوجی گروپ کی جانب سے گن شپ ہیلی کاپٹرزکی مدد سے پارلیمنٹ ہاؤس اور ایوان صدر و وزیراعظم سمیت پولیس ہیڈ کوارٹر پر فائرنگ اور بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں اب تک104 پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 265 افراد ہلاک اور 1500 زائد زخمی ہوئے۔ بغاوت کی ناکامی کے بعد مغوی آرمی چیف کو ملٹری ایئربیس سے بازیاب کرالیا گیا جب کہ 5 جنرلز اور 29 کرنلز کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
بغاوت کرنے والے 8 اہلکار فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہوکر یونان پہنچ گئے ہیں جنہیں یونان کے سیکیورٹی اہلکاروں نے اپنی حراست میں لے لیا ہے، ترک حکام نے ان اہلکاروں کی حوالگی کا باضابطہ مطالبہ بھی کردیا ہے جب کہ روسی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ باغیوں کے ایک جتھے نے ترکی کا جنگی بحری جہاز یرغمال بنالیا ہے تاہم اس کی سرکاری طور پر اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
بغاوت کی کوشش ناکام ہونے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ فوج کے ایک چھوٹے گروپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی جسے عوام، پولیس اور جمہوریت پسند فوج نے مکمل طور پر ناکام بنا دیا ہے۔ ہم عوام کے ووٹوں سے آئے ہیں اور جمہوریت میں عوام کی طاقت سے بڑی طاقت کوئی نہیں ہوتی، فوج کو بتانا چاہتا ہوں کہ انھیں بھی عوام کی خواہش کے مطابق کام کرنا ہو گا، باغیوں کو پنسلوانیا سے احکامات مل رہے ہیں، جس ہوٹل میں قیام پزیر تھا اس پر بھی بمباری کی گئی لیکن اب میں عوام میں موجود ہوں۔
رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ فوج کو دشمن کے خلاف استعمال کے لئے اسلحہ اور ٹینک دیئے لیکن فوج کے اس چھوتے سے گروہ نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف ہتھیار اٹھا کر بغاوت کی، اس کی انھیں سزا دی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم اپنی فوج سے برے عناصر کا خاتمہ کریں، کچھ لوگ ترکی کو آگے بڑھتا نہیں دیکھنا چاہتے لیکن میں بتایا چاہتا ہوں کہ آج کا ترکی بہت مختلف ہے، ترکی کی خوشحالی کا سفر جاری رہے گا۔
مزید پڑھیے: وزیراعظم نواز شریف کی ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش کی شدید مذمت
ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ حکومت نے بغاوت کی کوشش مکمل طور پر ناکام بنادی ہے اور حکومت نے تمام اداروں کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ باغیوں کے کنٹرول میں موجود گن شپ ہیلی کاپٹرز اور جیٹ طیاروں کو مار گرانے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں جب کہ جنرل امیت دندار کو فوج کا قائم مقام سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب قائم مقام آرمی چیف جنرل ارمی دندار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فوجی ٹولے کی بغاوت کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا گیا ہے، جمہوریت پسند عوام اور فوج سے مقابلے میں 104 باغی ہلاک ہوئے جب کہ 200 نے ہتھار ڈالے اور 1550 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے گزشتہ رات ملک میں جمہوری حکومت کو ختم کرکے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی اور اس حوالے سے ملک کا انتظام سنبھالنے کا بھی دعویٰ کیا گیا۔
ترک فوج کے باغی گروپ کی جانب سے جاری بیان میں اقتدار سنبھالے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہماری کارروائی مصر کی فوجی بغاوت سے مختلف ہے، ملک میں آئینی و جمہوری انسانی حقوق کی بحالی اور جمہوری اقدار کے لیے اقتدار سنبھالا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ترکی تمام ممالک سے اپنے تعلقات جاری رکھے گا، انسانی حقوق کا احترام کیا جائے گا اور خارجہ امور سے متعلق بھی تعلقات قائم رکھیں گی جب کہ قانون کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔ ملک کا نیا آئین جلد تیار کرلیا جائے گا اور جب تک ملک کا نظم و نسق امن کونسل چلائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : علم نہیں تھا کہ حکومت کا تختہ الٹانے جارہے ہیں کیونکہ ہمیں تربیتی مشق کا کہا گیا ،گرفتار ترک فوجی اہلکار
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فوج کے ایک مسلح باغی گروپ نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی جس میں کرنل رینک کے افسران شامل تھے، اس گروپ کی جانب سے استنبول کے فوجی ہیڈ کوارٹر میں کئی سیاسی اور عسکری رہنماؤں کو یرغمال بنالیا گیا تاہم ترک حکومت کی حامی سرکاری فوج نے کارروائی کرتے ہوئے باغیوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا اور یرغمالیوں کو بازیاب کرالیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق باغی فوجی گروپ کے اہلکاروں کی جانب سے ایوان صدر اور پارلیمنٹ کا بھی محاصرہ کیا گیا، اتاترک ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کردی گئیں اور ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا، ملک بھر کے ایئرپورٹس بند کرکے ان پر ٹینک پہنچادیئے گئے، باغی فوج کی بھاری نفری نے ملک کے اہم مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا جب کہ فوجی گروپ نے ترکی کے سرکاری ٹی وی پر بھی قبضہ کرلیا جب کہ پارلیمنٹ پر بھی حملہ کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی میں فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سمیت سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس بند کردی گئی ہیں اور ملک میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر بند کرتے ہوئے انٹرنیٹ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
فوج کے ایک گروپ کی جانب سے بغاوت کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نے ملک کے نجی میڈیا پر بذریعہ ٹیلی فون قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنادیں گے اور اس طرح کا قدم اٹھانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے، بغاوت کی کوشش کرنے والوں کو کچل دیں گے اور صورتحال پر جلد قابو پالیں گے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ باغی فوجی گروپ جلا وطن رہنما فتح اللہ جولان کے حامی ہیں جو امریکا میں مقیم ہیں۔
ترک صدر نے اپنے خطاب میں عوام سے اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں اور اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنادیں۔ ترک صدر کی اپیل کے بعد ملک میں کرفیو کے اعلان کے باوجود عوام کی بڑی تعداد رات گئے استنبول کے تقسیم اسکوائر اور انقرہ سمیت دیگر شہروں میں نکل آئی اور ترک صدر کی حمایت میں نعرے بازی شروع کردی، ترک عوام باغی گروپ کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے، فوجی اہلکاروں کو عوام کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، عوام کی بڑی تعداد آگے بڑھتے ہوئے فوجی ٹینکوں پر ڈنڈے برسانا شروع کردیئے اور بعض لوگ ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے، وزیراعظم ہاؤس کی جانب جانے والے ٹینکوں کو عوام کی بڑی تعداد نے سامنے آکر روک لیا، عوام وزیراعظم ہاؤس کی جانب بڑھنے والے ٹینکوں پر چڑھ گئے جس کے باعث ٹینکوں کو پیچھے ہٹنا پڑا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترک فوج کے ایف 16 طیارے نے باغی گروپ کا گن شپ ہیلی کاپٹر مار گرایا جس کے بعد باغی ٹولے کے گن شپ ہیلی کاپٹر نے پولیس اور عوام پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 17 پولیس اہلکار جاں بحق اور متعدد شہری زخمی ہوگئے۔ انقرہ کے ایئرپورٹ میں داخل ہونے والے فوجیوں کو عوام نے باہر نکال دیا جب کہ استنبول میں پولیس ہیڈ کوارٹر میں گھسنے والے باغی اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: عالمی رہنماؤں کی ترکی میں تشدد سے گریز کی اپیل
ترک وزیراعظم علی بن یلدرم کی جانب سے جاری ابتدائی بیان میں کہا گیا کہ فوج کے ایک گروپ نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی ہے اور جس گروپ نے یہ کارروائی کی اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی، سیکیورٹی فورسز اس گروپ سے نمٹ لیں گے اور ہم اقتدار واپس لے کر رہیں گے۔ باغی فوجی ملک کے غدار ہیں، جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ملٹری قیادت نے فوجیوں کو بیرکوں میں واپس جانے کا حکم دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی کوئی تیسری دنیا کا ملک نہیں ہم اس طرح کی صورتحال سے نمٹنا جانتے ہیں۔
ترکی کے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت منتخب جمہوری حکومت ہی قائم ہے۔ حکومت کی حامی فوج باغی ٹولے پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے، فوج کے باغی گروپ کے پاس چند ٹینک اور ہیلی کاپٹر ہیں اور اسی کے سہارے انہوں نے ملک پر قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس باغی گروپ کے عزائم کو جلد ناکام بنادیا جائے گا، آمریت کو ہر صورت پیچھے دھکیل دیں گے، باغیوں کا ٹولہ زیادہ تر علاقوں میں ناکام ہوگیا ہے، ایسے باغیوں کو شرمناک ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
استنبول کے گورنر کے مطابق فوجی بغاوت کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور عوام کی طاقت سے باغی فوجیوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے جب کہ حکومت کی حامی سرکاری فوج کا کہنا ہےکہ سرکاری ٹی وی سے باغی گروپ کا قبضہ ختم کرادیا گیا ہے اور عوام چھوٹے سے باغی ٹولے سے نہ ڈریں کیونکہ ان کے عزائم کو ناکام بنادیا جائے گا۔
ترک خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے ملک میں بغاوت ناکام بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ باغی فوجیوں کو سرکاری عمارتوں سے باہر نکال دیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں باغی فوجی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ترک فوج نے سرکاری ٹی وی کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا جب کہ سرکاری ٹی وی کے دفتر اور صدارتی محل میں گھسنے والے باغی فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترک وزیراعظم کا کہنا ہےکہ چیف آف آرمی اسٹاف اور کمانڈوز نے صورتحال پر قابو پالیا ہے جس کے بعد انقرہ کا مکمل کنٹرول حاصل کرکے اسے نو فلائی زون قرار دے دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان 2003 سے اقتدار میں ہیں وہ 2014 میں وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑ کر صدر بنے، رجب طیب اردگان ملک میں صدارتی نظام کے حامی تھے اور ملک میں نیا آئین بنانا چاہتے تھے جب کہ رجب طیب اردگان فوجی مداخلت کے بھی شدید مخالف تھے۔