صدراوباما اور بان کی مون سمیت دیگر عالمی رہنماؤں کی ترکی میں تشدد سے گریز کی اپیل
ترکی میں فوج کے باغی ٹولے کی جانب سے بغاوت کے بعد دنیا بھر سے عالمی رہنماؤں نے ترکی میں فوجی بغاوت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے بیان میں ترکی کی تمام سیاسی جماعتوں اور عوام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ منتخب جمہوری حکومت کاساتھ دیں تاہم تشدد اور خونریزی سے گریز کیا جائے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی میں فوج کے باغی گروپ کی اقتدار پر قبضے کی کوشش، پولیس ہیڈکوارٹر پر حملے میں 17 اہلکار ہلاک
امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے اپنے ترک ہم منصب کو فون کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ترکی میں منتخب جمہوری حکومت کی حمایت کرتے ہیں اور امید ہے کہ ترکی امن و استحکام برقرار رکھتے ہوئے موجودہ بحران پر قابو پالے گا۔ برطانوی وزارت خارجہ نے ترکی میں ہونے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا جب کہ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ ترکی میں خون خرابہ نہیں ہونا چاہیے۔
ایرانی وزیرخارجہ جاوید ظریف نے کہا کہ ترکی کی صورتحال تشویشناک ہے تاہم جمہوریت، ترکی کا امن اور ترک عوام کی حفاظت انتہائی اہم ہے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ بان کی مون نے بھی ترک عوام سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فوج کی جانب سے ملکی معاملات میں مداخلت کسی صورت قبول نہیں ہے۔
یونان کے وزیراعظم نے بھی ترکی میں فوج کے باغی گروپ کی جانب سے بغاوت کے بعد اپنے ترک ہم منصب کو پیغام بھجوایا ہے جس میں جمہوری حکومت کی مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا ہے
نیٹو افواج کے سربراہ نے ترکی میں جمہوری حکومت کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نیٹو کا اہم رکن ہے اور نیٹو ترکی کے جمہوری اداروں کی عزت کرتا ہے تاہم ترک عوام پر امن رہیں اور تشدد سے گریز کیا جائے۔
جرمن چانسلر انجیلا مارکل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کا ہر صورت میں احترام کیا جانا چاہیے تاہم انسانی جانوں کا تحظ ہر صورت میں یقینی بنایا جائے۔